اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2025ء)سپریم کورٹ نے سکولوں میں لائف سکلز ایجوکیشن کیلئے دائر درخواست پرا?ئندہ سماعت پر وفاقی و صوبائی سیکرٹری ایجوکیشن طلب کرلئے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ تمام سیکرٹری یہاں ہوں گے تو ایک مشترکہ لائحہ عمل بن سکے گا۔انھوں نے یہ ریمارکس پیرکے روزدیے ہیں۔ سپریم کورٹ میں سکولوں میں لائف سکلز ایجوکیشن کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5رکنی ا?ئینی بنچ نے سماعت کی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اسلام ا?باد کے سکولوں کے بچوں کو لائف ایجوکیشن کی تربیت دی جارہی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ تمام صوبوں کو وفاقی کے ساتھ ملکر اس پر حکمت عملی اپنانی ہوگی،وکیل سلمان اکرم نے کہاکہ پنجاب اور وفاق کی جانب سے جواب جمع کرائے جا چکے،مجھے ابھی جوابات کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بڑا تفصیلی جواب جمع کرایا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے خیبرپختونخوا کی جانب سے نمائندگی نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ مسئلہ ہے، وہ موجود ہی نہیں،عدالت نے تمام صوبوں کے جوابات کی کاپیاں درخواستگزار کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی و صوبائی سیکرٹری ایجوکیشن طلب کرلئے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ تمام سیکرٹری یہاں ہوں گے تو ایک مشترکہ لائحہ عمل بن سکے گا۔کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایجوکیشن کی نے کہاکہ

پڑھیں:

کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی

یاد رہے کہ آج سے کچھ سال قبل بھی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کے لئے ان کے اوپر ایک کمیشن بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس پر سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال کرتے ہوئے امتحانی عمل کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد کمیشن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا لیکن اس بار سندھ حکومت نے غیرمحسوس انداز میں ایکٹ کے ذریعے کمیشن کا ڈھانچہ منظور کرالیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری کرلی، اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ساتھ ہی بی او جی کا ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے تعلیمی بورڈز کی خود مختار حیثیت کو محدود کرنے کی تیاری کرلی جس کے لیے بورڈز کے اوپر اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی سندھ کے تمام سرکاری تعلیمی بورڈز کی سپرویژن کرے گی اور انہیں کنٹرول کرے گی تاہم اس کی تشکیل ابھی باقی ہے جبکہ تمام تعلیمی بورڈز کے "بورڈز آف گورنرز" کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور تمام چیئرمین بورڈز کی جگہ "اکیڈمیشنز، ممبر سول سوسائٹی اور میل/فیمیل پرنسپلز کو بورڈز کو گورنرز میں شامل کیا جارہا ہے۔

قبل ازیں تمام بورڈز کے چیئرمینز ہر بورڈز کی "بی او جی" کے رکن ہوتے تھے۔ اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سے باقاعدہ 1972ء کے بورڈ ایکٹ میں ترمیم کراتے ہوئے نیا ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا گیا ہے اور جون میں قائم مقام گورنر سے ایکٹ پر دستخط بھی کرا لیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ایکٹ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں تمام تعلیمی بورڈز میں نئی بی او جی کی تشکیل شروع کردی گئی ہے۔ ادھر صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا عہدہ گریڈ 20/21 کے بجائے گریڈ 19/20 کیا جارہا ہے اس معاملے کو ایک روز بعد ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جارہا ہے۔

اجلاس کے ایجنڈے کے ورکنگ پیپر کے مطابق تقرر کیے گئے چیئرمین کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی تاہم اس میں 2 سال کی مزید توسیع ہوسکے گی۔ تفصیلات کے مطابق بورڈز کی supervision اور انہیں کنٹرول کرنے کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے کمیٹی کا چیئرپرسن کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کی جانب سے مقرر ہوگا جو کوئی صوبائی وزیر ہوسکتا ہے جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کمیٹی کا وائس چیئرپرسن ہوگا۔ دیگر اراکین میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، اسپیشل سیکریٹری فنانس، تمام ایجوکیشن بورڈز کے چیئرمینز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اسکول/کالج، ایس اینڈ جی اے ڈی کا نمائندہ، نمائندہ آئی بی سی سی، ایجوکیشن پالیسی ایکسپرٹ، ٹیکنیکل ایجوکیشن ایکسپرٹ، (جسے کنٹرولنگ اتھارٹی مقرر کرے گی) وزیر اعلی کی جانب سے نامزد دو ممتاز ماہرین تعلیم اور دو اراکین اسمبلی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

ایکس آفیشل اراکین کی مدت دو سال ہوگی، function of steering committee کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کمیٹی بورڈز کے معاملات کی ویجی لینس کے ساتھ ساتھ ان کی فعالیت میں مختلف ہدایت دینے کی بھی مجاز ہوگی۔ علاوہ ازیں تعلیمی بورڈز کے بورڈز آف گورنرز کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اب تمام چیئرمین بورڈز اس کے رکن نہیں ہوں گے بلکہ کسی بھی بورڈ کا صرف ایک چیئرمین دوسرے بورڈ کا رکن ہوسکے گا۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری اور ڈائریکٹر کالجز ایجوکیشن، سول سوسائٹی سے ایک نمائندہ، ایک ہیڈماسٹر/پرنسپل اور ایک ہیڈ مسٹریس/پرنسپل کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے نامزد ہونگے متعلقہ ڈویژن کا ایک ایڈیشنل کمشنر اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا ایک نمائندہ بی او جی کا رکن ہوگا۔ دریں اثنا یہ بھی جارہا ہے کہ بورڈز میں گریڈ 17 سے اوپر کی ٹرانسفر/ پوسٹنگ کے اختیارات بھی چیئرمین بورڈ سے لیے جارہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، بحریہ ٹاون کی نیلامی کیخلاف اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • جسٹس امین الدین کی سربراہی میں بینچ مختلف الیکشن کیسز پر کل سماعت کرے گا
  • پسند سے شادی کی، والد دھمکیاں دیتے ہیں، ڈیفنس کی رہائشی لڑکی کا سپریم کورٹ میں بیان
  •  سپریم کورٹ کا پولیس کو مذہب کی تبدیلی، پسند کی شادی کرنےوالی لڑکی اور فیملی کو تحفظ دینے کا حکم
  • بحریہ ٹاؤن نے جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
  • بحریہ ٹاؤن نے جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
  • غریب مستحق اور اسپیشل بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں مفت تعلیم دینے کا ہدف مقرر
  • کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی
  • پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف گنڈاپور کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب
  • سپریم کورٹ؛ لیاری میڈیکل کالج میں داخلے کے تنازع پر فریقین کو نوٹسز جاری