شام میں امریکی فوجی اڈے پر مارٹر گولوں سے حملہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق: شمال مشرقی شام کے صوبے حسکہ میں واقع امریکی فوجی اڈے کو نامعلوم سمت سے مارٹر گولے سے نشانہ بنایا گیا، حملے کے بعد امریکی اہلکاروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا اور کئی فوجی ہیلی کاپٹرز کو فضا میں بھیجا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حملے کے بعد امریکی فوجی دستوں نے اڈے کے گرد و نواح کی جامع تلاشی لی تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا سدباب کیا جا سکے۔
تاحال حملے میں ممکنہ جانی یا مالی نقصان کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی اور نہ ہی کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
خیال رہےکہ خطے میں امریکی اور ایرانی تناؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، حال ہی میں امریکا نے ایران پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد ایران نے بھی واضح الفاظ میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے خطے میں اشتعال انگیزی جاری رکھی تو ایران خاموش نہیں بیٹھے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی حملے سے قبل ہی ایران نے شام میں قائم امریکی اڈے پر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی، جس کے بعد امریکا نے غیر ضروری عملے کو فوری طور پر واپس بلالیا تھا،یہ پہلا موقع نہیں کہ اس اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہو اس سے قبل بھی ایرانی گروہوں کی جانب سے ایسے حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات ناکام، دراندازی ہوئی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا، خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ پاکستان افغان طالبان مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے، دراندازی ہوتی رہی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا، تاہم مذاکرات میں پیش رفت کا امکان کسی صورت رد نہیں کیا جا سکتا۔
برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگرسرحد پار سے دراندازی جاری رہی تو پاکستان اپنی سلامتی یقینی بنائے گا۔
خواجہ آصف نے کہاکہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین سے دراندازی بند ہو۔ افغان طالبان حملے بند ہونے کی تحریری طور پر ضمانت نہیں دینا چاہتے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کا کابل پر اثرورسوخ ہے، وہ نہیں چاہے گا مذاکرات کامیاب ہوں۔ بھارت کی خواہش ہے وہ پاکستان کو دہشت گردی میں الجھائے رکھے۔
علاوہ ازیں وزارت اطلاعات و نشریات نے پاک افغان سرحد پر فائربندی کی خلاف ورزی کے حوالے سے افغانستان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ افغانستان کی طرف سے شروع ہوئی، جس کاسکیورٹی فورسز نے فوری اور ذمہ دارانہ انداز میں جواب دیا۔ صورتحال قابو میں اورجنگ بندی بدستور برقرار ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے کہاکہ چمن باڈر پر افغانستان سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پربلا اشتعال فائرنگ کی۔ پاکستان افغانستان کی جانب سے اس واقعے سے متعلق دعوے کو مسترد کرتا ہے۔