شاہ ایران کے جلاوطن بیٹے رضاشاہ پہلوی ایک بار پھر حکومت ہتھیانے کے لیے سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
معزول شاہ ایران کے جلاوطن بیٹے رضا شاہ پہلوی (جنہیں 1979 کے اسلامی انقلاب میں اقتدار سے ہٹایا گیا تھا) ایک بار پھر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے پرانے اور ناکام عزائم کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق رضا شاہ پہلوی نے گزشتہ 40 سال سے ایرانی سیاسی منظرنامے میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کی ہے، اور بغیر کسی عوامی حمایت یا قانونی جواز کے بارہا ایران کے دشمن ممالک کا سہارا لیا ہے، جو ان کے عزائم میں موجود مایوسی اور سیاسی موقع پرستی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس بارجب خطے میں تناؤ اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے بعد بڑھ رہا ہے، وہ ایک بار پھر غیر ملکی حملوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے اقتدار میں واپسی کے خواب کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقاتوں سے لے کر حالیہ اسرائیلی حملوں کے دوران تل ابیب کی حمایت تک، رضا پہلوی نے بارہا یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ قومی مفاد کے بجائے ذاتی اقتدار کی خواہش کو ترجیح دیتے ہیں۔
پیر کے روز پیرس میں ایک تقریر کے دوران، پہلوی نے غیر ملکی طاقتوں سے مدد مانگی تاکہ اپنے سیاسی عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔
اتوار کو ایران انٹرنیشنل نامی ایک ایران مخالف نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پہلوی نے سادہ لوحی سے دعویٰ کیا کہ ایران کا سیاسی و عسکری نظام ٹوٹ رہا ہے, اور عوام کو فوری بغاوت کی دعوت دی۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ایران کے لیے ایک عبوری منصوبہ موجود ہے, ایک ایسا منصوبہ جو غیر ملکی مداخلت پر مبنی ہے اور نوآبادیاتی دور کی بازگشت سناتا ہے۔
تہران کے ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ پہلوی کا ایران دشمن حکومتوں پر انحصار نام نہاد اپوزیشن کی سیاسی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتا ہے، انہیں نہ عوامی حمایت حاصل ہے، نہ اندرونی اعتبار، اور نہ ہی ایرانی خودمختاری پر مبنی کوئی واضح سیاسی وژن۔
مبصرین کے مطابق پہلوی کے بیانات جلاوطن اپوزیشن کی ایک وسیع تر روش کی عکاسی کرتے ہیں جو قومی بحرانوں کے دوران ایرانی عوام کے بجائے غیر ملکی طاقتوں کا ساتھ دیتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران کے پہلوی نے غیر ملکی
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل
بلوچستان کے ضلع زیارت کے سیاحتی مقام زیزری سے 42 روز قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) افضل باقی اور ان کے بیٹے کو اغوا کاروں نے قتل کردیا ہے۔ چند روز قبل مغوی باپ بیٹے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ حکومت سے اغوا کاروں کے مطالبات تسیلم کرنے کی اپیل کررہے تھے۔لیویز کے مطابق ہرنائی ضلعی انتظامیہ کو اطلاع ملی تھی کہ ہرنائی کے علاقے زرد آلو کے قریب 2 لاشیں پڑی ہوئی ہیں، لیویز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال پہنچایا جہاں لاشوں کی شناخت اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال سے ہوئی۔اغوا کاروں نے دونوں مغویوں کو تشدد کرنے کے بعد سروں پر گولیاں مار کر قتل کیا جس کے بعد لاشیں زرد آلو کے علاقے میں یھینک کر فرار ہو گئے جب کہ اسپتال میں ضروری کارروائی کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔
واضح رہے کہ 10 اگست کو اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اپنی فیملی اور محافظوں کے ہمراہ زیارت کے سیاحتی مقام زیزری میں پکنک منا رہے تھے کہ اسی دوران قریبی پہاڑ سے ایک درجن سے زائد مُسلح ملزمان نے انہیں گھیرے میں لے کر محافظوں سے اسلحہ چھین کر ان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔اغواء کاروں نے 36 روز بعد مغویوں اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، جس میں ویڈیو میں افضل باقی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت شدید تکلیف میں ہیں۔انہوں نے حکومت سے اپیل بھی کی تھی کہ اغوا کاروں کے جو بھی مطالبات ہیں انہیں جلد از جلد پورے کیے جائیں جب کہ اسسٹنٹ کمشنر کے بیٹے بلال کا کہنا تھا کہ میں اور میرا والد اس وقت ٹھیک ہیں .لیکن مشکل میں ہے. ان کے مطالبات فوری تسلیم کیے جائے تاکہ ہمیں رہائی مل سکے لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ 8 روز بعد انہیں شہید کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل بلوچستان حکومت نے زیارت کے علاقے زیزری سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کاروں کا سراغ لگانے پر 5 کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) زیارت ذکااللہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 10 اگست کو دہشت گردوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو زیزری کے مقام سے اغوا کیا تھا۔نوٹیفکیشن میں عوام، قبائلی عمائدین اور میڈیا نمائندگان سے بھی اپیل کی گئی تھی کہ وہ اغوا کاروں سے متعلق مصدقہ معلومات فراہم کریں جب کہ مغویں کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
حکومت بلوچستان نے اعلان کیا تھا کہ معلومات فراہم کرنے والے شخص کا نام مکمل صیغہ راز میں رکھا جائے گا تاکہ ان کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔