Jasarat News:
2025-08-13@21:41:18 GMT

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیل کے بعد امریکا کے ایران پر حملے سے مشرق وسطیٰ ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے، گزشتہ روز امریکا نے ایران کے تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر فضائی اور میزائل حملے کیے، جس نے عالمی سطح پر ایک نئے بحران کو جنم دیا ہے۔ امریکی ذرائع کے مطابق، بی-2 بمبار طیاروں نے فردو نیوکلیئر سائٹ پر حملہ کرتے ہوئے 30 ٹن بارود گرایا، جس سے تنصیب کو شدید نقصان پہنچا۔ اس حملے کو ’’مڈ نائٹ ہیمر‘‘ کا نام دیا گیا، جسے امریکی تاریخ کا سب سے بڑا بمباری مشن قرار دیا جا رہا ہے۔ اسی دوران، امریکی آبدوزوں سے داغے گئے ٹام ہاک میزائلوں نے نطنز اور اصفہان میں موجود جوہری اہداف کو بھی نشانہ بنایا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کارروائی کو ’’انتہائی کامیاب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو اب امن کی راہ اپنانی ہوگی، ورنہ مزید حملے اس سے بھی زیادہ تباہ کن ہوں گے۔ ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’اب یا تو امن ہوگا، یا ایران کو ایسی تباہی کا سامنا کرنا ہوگا جیسی اس نے کبھی نہ دیکھی ہو‘‘۔ اس حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع اور فضائیہ کے سربراہ نے میڈیا کو بتایا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو بات چیت کے لیے 60 دن دیے مگر کوئی سنجیدہ جواب نہ ملا، جس کے بعد یہ کارروائی ناگزیر ہو گئی تھی۔ امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ حملے میں صرف تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اور عام شہریوں یا فوجیوں کو نقصان نہیں پہنچا۔ اس دوران، ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل حملے کیے۔ ایرانی حکام کے مطابق ان حملوں میں اسرائیلی فوج کی 14 حساس تنصیبات، کمانڈ سینٹرز، اور ریسرچ لیبارٹریز کو نشانہ بنایا گیا۔ تہران کے مطابق یہ صرف ایک ابتدائی ردعمل ہے اور مزید سخت کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور پاسداران انقلاب نے اس حملے کو امریکا اور اسرائیل کی کھلی جارحیت قرار دیا اور کہا کہ ایران اپنے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے۔ قم میں کرائسز مینجمنٹ کمیٹی نے تصدیق کی ہے کہ فردو کے گرد و نواح میں تابکاری کے اثرات موجود نہیں اور شہری محفوظ ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ایران کے شہر یزد میں فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی بھی اطلاعات ہیں، جن میں 9 اہلکار شہید ہوئے۔ دوسری طرف ایران کی جانب سے جاری ویڈیوز میں اسرائیلی شہروں میں میزائل حملوں کی جھلکیاں دکھائی گئیں، جن میں تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس شامل ہیں۔ داخلی طور پر بھی اسرائیلی شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے، جہاں بم شیلٹرز بھر چکے ہیں اور افراتفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ ایک وائرل ویڈیو میں تل ابیب کے زیر زمین پناہ گاہ میں مرچوں کے اسپرے کے باعث افراتفری کا منظر دیکھا گیا، جس میں بزرگ شہری شدید تکلیف میں دکھائی دیے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ فی الحال تابکاری کی سطح معمول کے مطابق ہے اور ایران سے باہر کسی قسم کے اخراج کی اطلاع نہیں ملی۔ امریکی کارروائی کے خلاف ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران اس جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔ مجموعی طور پر، اس پیش رفت نے عالمی برادری کو ایک نئے اور خطرناک بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ جہاں سفارتی دروازے بند ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، وہیں ایک بھرپور جنگ کے بادل مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ امریکا کے اس حملے پر بین الاقوامی ردعمل بھی تیزی سے سامنے آیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشیدگی عالمی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، اور چین نے سفارتی حل پر زور دیا جبکہ کیوبا، چلی اور وینزویلا سمیت لاطینی امریکا کے کئی ممالک نے امریکی اقدام کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ روس، چین اور پاکستان نے اقوام متحدہ میں ایک مشترکہ قرارداد پیش کی ہے جس میں مشرق وسطیٰ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کو ٹیلی فون کرکے امریکا کی جانب سے ایران پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ امریکی حملے آئی اے ای اے کے قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، انہوں نے برادر ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ دوسری جانب امریکی حملے پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دی ہے، جس سے عالمی توانائی کی ترسیل پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ آبنائے ہرمز نہایت اہم بحری گزرگاہ ہے جو خلیج فارس کو خلیج عمان سے جوڑتی ہے، اور صرف 33 کلومیٹر چوڑی ہونے کے باوجود یہ دنیا بھر کے لیے توانائی کی فراہمی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اس راستے سے دنیا کو تیل کی تقریباً 20 فی صد، اور ایل این جی کی 5 فی صد ترسیل کی جاتی ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران اپنا بیش تر تیل اسی راستے سے عالمی منڈیوں تک پہنچاتے ہیں۔ عالمی رپورٹس کے مطابق، روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل اور ہر ماہ 3 ہزار سے زائد بحری جہاز یہاں سے گزرتے ہیں۔ اس اہم آبی گزرگاہ کی بندش سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ پہلے ہی ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے خام تیل کی قیمتوں میں 13 فی صد اضافہ ہو چکا ہے۔ دفاعی اور معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ آبنائے ہرمز صرف ایک گزرگاہ نہیں بلکہ دنیا کی توانائی کے لیے ’’رگِ جاں‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے، جس کی بندش عالمی معیشت کو شدید متاثر کر سکتی ہے۔ اس صورتحال پر امریکی وزیر خارجہ نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنے کے لیے ایران پر دباؤ ڈالے، انہوں یہ بھی کہا کہ آبنائے ہرمز کو بند کرنا ایران کے لیے معاشی خودکشی کے مترادف ہوگا۔ ایک آزاد اور خودمختار ملک پر حملہ کسی بھی طور بین الاقوامی قوانین سے ہم آہنگ نہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں امن قائم کرنے اور امن کا نوبل انعام پانے کی خواہش رکھنے کے باجود امریکی صدر مشرقِ وسطیٰ کو عملاً جنگ کی آگ میں دھکیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، امریکا اور عالمی برادری کو یہ بات رکھنی چاہیے کہ ایران پر اس حملے کے ممکنہ مضمرات نہایت وسیع، پیچیدہ اور خطرناک ہو سکتے ہیں، جو صرف دو ممالک کے درمیان جھڑپ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس سے علاقائی اور عالمی بحرا ن پیدا ہو سکتا ہے۔ اس حملے سے مشرق وسطیٰ جو پہلے ہی جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے، یہ آگ مزید پھیل سکتی ہے، اس جنگ میں چین اور روس کی شمولیت کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔ اس جنگ کے نتیجے میں اگر ایران معاشی بحران کا شکار ہوا تو عالمی معیشت میں بھی عدم استحکام کا شکار ہوگی۔ بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور پر امن بقائے باہمی کے اصولوں کی دھجیاں اگر اسی طرح اُڑائی جاتی رہیں تو خطے میں بھڑکنے والی آگ، آگ لگانے والوں کے آشیانوں کو بھی جلا کر خاکستر کر سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی کرتے ہوئے کہ ایران کے مطابق ایران کے ایران پر کہا کہ ا اس حملے سکتی ہے جنگ کے گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

عمان: یمن میں جنگ بندی کے لیے یو این مذاکراتی عمل مکمل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اگست 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے دفتر نے ملک میں جاری کشیدگی کو کم کرنے اور ممکنہ جنگ بندی کے حوالے سے عمان میں تکنیکی اجلاس مکمل کر لیے ہیں جن میں ملک کو درپیش سلامتی کے مسائل حل کرنے کے طریقوں پر بات چیت ہوئی۔

خصوصی نمائندے کے دفتر نے بتایا ہے کہ ان اجلاسوں میں یمن کی حکومت کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کی سہولت سے کام کرنے والی عسکری رابطہ کمیٹی کی مشترکہ کمان نے شرکت کی۔

ان مواقع پر جامع سیاسی عمل کی بحالی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ Tweet URL

یہ اجلاس خصوصی نمائندے کے دفتر کی جانب سے یمن اور خطے میں سلامتی سے متعلق اہم کرداروں کے ساتھ متواتر رابطوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے ہونے والی بات چیت کے دوران دسمبر 2024 اور جنوری 2025 میں منعقدہ اجلاسوں کی پیش رفت کو آگے بڑھایا گیا۔جامع جنگ بندی کی کوشش

خصوصی نمائندے کے عسکری مشیر انتھونی ہیوارڈ نے کہا ہے کہ عسکری رابطہ کمیٹی کا فریقین کے مابین اعتماد قائم کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ہے۔ علاوہ ازیں، پائیدار جنگ بندی کے لیے حالات سازگار بنانے میں بھی اس کمیٹی کا کام خاص اہمیت رکھتا ہے۔

بات چیت میں سلامتی سے متعلق ترجیحی معاملات بشمول کشیدگی کو کم کرنے کے طریقہ کار، کشیدہ واقعات سے نمٹنے اور سلامتی کی ضمانتوں کے حوالے سے ممکنہ انتخاب بطور خاص زیربحث آئے۔

اجلاسوں کے شرکا نے وسیع تر سیاسی معاہدے کے تحت زمین، فضا اور سمندر میں جامع جنگ بندی پر عملدرآمد کے طریقوں پر بھی بات چیت کی اور اہم تنصیبات بشمول توانائی کے مراکز کو تحفظ دینے کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔

خصوصی نمائندے کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ عسکری رابطہ کمیٹی کے ذریعے بات چیت اور تعاون کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرتا رہے گا جس کا مقصد کشیدگی کو کم کرنا اور تنازع کا پرامن حل نکالنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل کے کامیاب امریکی دورے پر خراج تحسین پیش کرنے کیلئے قراراداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  • امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا .ٹیمی بروس
  • امریکی پابندیوں کو اب انسانیت کے خلاف جرم تسلیم کرنے کا وقت آ گیا،عباس عراقچی
  • امریکی سفارت کاری سے پاک-بھارت کشیدگی کا خاتمہ، ’فخر کا لمحہ‘ قرار
  • عمان: یمن میں جنگ بندی کے لیے یو این مذاکراتی عمل مکمل
  • ایران،  اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ کشیدگی کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار
  • امریکا نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیمیں قرار دیدیا
  • اسرائیلی حملے میں شہید صحافی کا عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا آخری بیان منظرِ عام پر
  • امریکہ پر انحصار کی قیمت