ایران پر اسرائیلی و امریکی جارحانہ حملے امن و استحکام کیلئے شدید خطرہ ہیں، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اجلاس میں کہا گیا کہ ایران کے جوہری مراکز اور شہری علاقوں پر بمباری، خطے کو ایک طویل اور تباہ کن جنگ کیطرف دھکیل رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس 22 جون 2025ء سے جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے پہلے روز مرکزی مجلس شوریٰ نے درج ذیل قرارداد منظور کی۔ مرکزی مجلس شوری کا یہ اجلاس ایران پر یکطرفہ اور جارحانہ امریکی حملے کی سخت مذمت کرتا ہے اور ایران کے عوام کے ساتھ یگانگت کا اظہار کرتا ہے۔ مشرق وسطیٰ کا یہ بحران دنیا بھر کے امن پسند اور انصاف پسند عوام کے لئے سخت تشویش اور اضطراب کا باعث ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اس صورتحال کے لئے امریکہ کے استبدادی رویے اور اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم براہ راست ذمہ دار ہیں اور یہ اسرائیلی اور امریکی حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لئے شدید خطرہ ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اسرائیلی جارحیت اور امریکی پشت پناہی پر مغربی طاقتوں کی خاموشی اور شراکت اس بحران کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ایران کے جوہری مراکز اور شہری علاقوں پر بمباری، خطے کو ایک طویل اور تباہ کن جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ مجلس شوریٰ اس جانب متوجہ کرتی ہے متعلقہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا ہے کہ ایران نے اٹیمی معاہدے کے حدود کو تجاوز کیا ہے۔ اس کے باوجود عالمی نظامِ امن و انصاف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امریکہ کا ایران کی تنصیبات پر حملہ نہایت غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔ یہ انسانیت کو تباہی کی طرف ڈھکیل دینے والی مذموم حرکت ہے۔ مجلس شوریٰ سمجھتی ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف قانونی اور اخلاقی اصولوں کی پامالی ہیں بلکہ شدید انسانی بحران کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کے نتیجے میں شہری جانوں کا زیاں، انفرا اسٹرکچر کی بربادی، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، بنیادی سہولیات کی تباہی اور معاشی بحران کا خدشہ بڑھ گیا ہے، جو سارے عالم انسانیت کے لئے فکرمندی کا باعث ہے۔ یہ اجلاس اس دوہرے معیار کی شدید مذمت کرتا ہے، جس کے تحت اسرائیل کے یک طرفہ جارحانہ حملوں کو دفاعی اقدام قرار دیا جاتا ہے، جبکہ ایران کے جوابی اقدامات کو دہشت گردی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ عالمی طاقتوں کے یہ دہرے معیارات عالمی امن کے لئے سب سے زیادہ سنگین خطرہ ہیں۔
شوریٰ کا اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داری محسوس کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ امریکی اور اسرائیلی جارحیت پر فوری روک لگائی جائے، اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی و جنگی جرائم کے مجرموں کو جلد سے جلد سزا دی جائے اور ایٹمی تنصیبات اور شہری آبادیوں پر حملے فوری روکے جائیں۔ مجلس شوری مسلم ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ایران کے تئیں اسلامی اخوت کے تقاضے پورے کریں۔ مذمتی بیان جاری کرنے سے آگے بڑھ کر اور عالمی برادری کو ساتھ لے کر امریکی و اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی نتیجہ خیز کوششیں کریں۔ مجلس شوریٰ ہندوستان اور دنیا بھر کے امن پسند عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ صیہونی و امریکی جارحیت کے مقابلے میں ایرانی عوام اور خطے کے مظلومین کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں اور عالمی امن کے قیام کے لئے اپنی آواز بلند کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اجلاس میں کہا گیا کہ اسرائیلی جارحیت کہ ایران ایران کے کرتا ہے کے لئے
پڑھیں:
کراچی؛ کرمنلز کو پکڑنے کیلئے کیمرے نہیں لگے مگر ای چالان کیلئے فوری نصب کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
کراچی:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت سندھ کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہ اہے کہ شہر میں قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے نصب کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے، جماعت اسلامی 26 ویں آئینی ترمیم کی طرح 27 ویں آئینی ترمیم بھی ہر گز قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم سمیت آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد متزلزل کر دیا ہے، 26 ویں ترمیم کو صرف جماعت اسلامی نے کلیتاً مسترد کیا کیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسی ترامیم آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ کھلواڑ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے، یہ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی ہتھکنڈوں کا ذریعہ بن چکا ہے، اگر اس کا شفاف آڈٹ کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز کو اگر غزہ بھیجا گیا اور وہ حماس کے سامنے کھڑی ہو جائیں تو یہ کسی طور دانش مندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔
‘مہنگائی میں دو فیصد اضافہ ہوگیا ہے’
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اپنے اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں پونے 2 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، بیورو کریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کسان بدحالی کا شکار ہے، بڑے جاگیردار شوگر اور فلور ملز پر قابض ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں اب چہروں کی نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ضروری ہے، 21 تا 23 نومبر مینار پاکستان لاہور میں ”بدل دو نظام“کے عنوان سے عظیم الشان ” اجتماعِ عام“ منعقد کیا جائے گا۔ اجتماع عام میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کی تبدیلی کا عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔
‘کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کے حادثات بڑھ گئے ہیں’
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کی وجہ سے حادثات بڑھ گئے ہیں اور بعض عناصر ان حادثات کو لسانی رنگ دے کر شہر میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں مگر اب عوام باشعور ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لسانیت نہیں افراد کا مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اہل کراچی نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو قومی و بلدیاتی انتخابات میں مسترد کردیا تھا، کراچی میں تباہی و بربادی کی ذمہ دار وہی قوتیں ہیں جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے انہیں دوبارہ مسلط کیا۔
انہوں نے کہا کہ لسانیت کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں، کراچی 40 سال لسانی سیاست کا خمیازہ بھگت چکا ہے، جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد ویک جہتی پیدا ہو۔
‘حکومت سندھ کی کرپشن کے باعث منصوبے رکے ہوئے ہیں’
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ حکومت سندھ کی نااہلی اور کرپشن کے باعث ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں، شہر کی بڑی بڑی سڑکیں کھدی ہوئی ہیں، دھول مٹی اُڑ رہی ہے، سیوریج اور پانی کی لائنیں تباہ ہوچکی ہیں، جو منصوبے 2سال میں مکمل ہونے تھے وہ 8 سے 10 سال گزرنے کے باوجود ختم نہیں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدانتظامی، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے، بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہل کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے-فور منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ حکومت سندھ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ جماعت اسلامی ای چالان کے خلاف ہے حالانکہ ہم چالان کے نہیں بلکہ غلط طریقہ کار، ناقص نظام اور کرپشن زدہ منصوبوں کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوچکے ہیں، کتنے واقعات کے مجرموں کو قانو ن کی گرفت میں لایا گیا، سیف سٹی پروجیکٹ گزشتہ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے تو کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے لگا دیے گئے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں، شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، متبادل راستے موجود نہیں لیکن حکومت سندھ شہریوں پر بھاری چالان لگا رہی ہے جو چالان ملک کے دیگر حصوں میں 200 روپے کا ہے وہ کراچی میں 5000 روپے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کے حق اور آزادی کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے، حماس ایک جائز فورس ہے جس نے پوری اُمت کا سر فخر سے بلند کیا اور پاکستان میں اس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے، 8 مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جبکہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔