کوئٹہ، ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس، متعدد قراردادیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اجلاس میں متعدد نکات پر مشتمل قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ جس میں ایران اور فلسطین پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت، اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل بلوچستان نے فلسطین اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا ہے۔ آج صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں تمام مسلکی جماعتوں کی اتحادی تنظیم ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت صوبائی صدر و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کی۔ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین، جماعت اسلامی، شیعہ علماء کونسل، جماعت غربا اہلحدیث، جمعیت علمائے اسلام اور دیگر رکن جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متعدد نکات پر مشتمل قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ پہلی قرارداد میں فلسطین و غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم اور نہتے مسلمانوں پر بمباری کی شدید مذمت اور ایران پر امریکی جارحیت کو خطے کے امن کے لئے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی گئی۔ دوسری قرارداد میں فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی تمام مکاتب فکر کی قیادت کا متحد ہو کر اُمت مسلمہ کے مظلومین کے لئے آواز بلند کرنے کا عزم کیا گیا۔ چوتھی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ اتحاد فرقہ واریت، سامراجیت اور ظلم کے خلاف ایک مضبوط پیغام ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ: پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)27 ویں آئینی ترمیم کے معاملہ پر پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج کراچی میں ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سی ای سی کو آئینی ترامیم پر حکومتی ڈرافٹ پر اعتماد میں لیا جائے گا، ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے 27 ویں ترمیم کے حوالے سے 5 مرکزی تحفظات ہیں۔
پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ صوبوں کا حصہ 57 فی صد سے کم نہ کیا جائے، صوبائی خودمختاری کو واپس نہیں کیا جانا چاہئے، محکمہ تعلیم میں پورے ملک کیلئے ایک ہی نصاب کی تجویز قابل قبول ہے۔
دہشت گردی کی روک تھام: پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے مشن میں قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، ایوان میں 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے ، حکومتی اتحاد کوپیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
اِسی طرح مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4 آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے ،اپوزیشن بینچوں پر 75 آزاد اور جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں ۔
ایک لمحہ جو ٹھہر گیا ۔۔۔
علاوہ ازیں سنی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین ،بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بینچوں پر موجود ہے۔