ایران کا امریکی بیس پر حملہ: خلیجی وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس دوحہ میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران کی جانب سے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے کے بعد خلیجی تعاون کونسل (GCC) کے وزرائے خارجہ کا ایک ہنگامی اجلاس آج منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طلب کیا گیا ہے۔
خلیجی تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وزارتی کونسل کا 49 واں غیر معمولی اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں تمام خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
بیان کے مطابق اجلاس میں قطر پر ایرانی حملے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جاسم البدیوی نے کہا کہ “یہ اجلاس قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور اس امر کا اظہار ہے کہ قطر کی سلامتی و استحکام، تمام خلیجی ممالک کی سلامتی و استحکام کا حصہ ہے۔”
مزید پڑھیں: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز، اسرائیل نے فضائی حدود کھول دیں
واضح رہے کہ پیر کی شب ایران نے قطر میں واقع العدید امریکی ایئربیس پر میزائل حملہ کیا، جس کی گونج دوحہ میں سنی گئی۔ ایران کا یہ حملہ امریکی فضائی حملوں کے جواب میں کیا گیا، جن میں تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
قطر کے مطابق اس کے فضائی دفاعی نظام نے العدید بیس کی جانب فائر کیے گئے میزائلوں کو راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اس حملے کی خلیجی تعاون کونسل اور دیگر عرب ممالک نے شدید مذمت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ایئر بیس ایران خلیجی تعاون کونسل قطر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی ایئر بیس ایران خلیجی تعاون کونسل خلیجی تعاون کونسل
پڑھیں:
دوحہ حملہ میں ناکامی نتین یاہو کے دفتر سے راز افشا ہونیکی وجہ سے ہوئی، رپورٹ
ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دراصل نیتن یاہو کے دفتر میں سے جان بوجھ کر افشا کی گئی تھی، کیونکہ نیتن یاہو کا دفتر اس کارروائی کی ناکامی کا ملبہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہوں پر ڈال کر ان پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی حکومت کے حملے کی ناکامی کی وجہ سامنے آگئی ہے، رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی دراصل حملے سے پہلے ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کے ذریعے افشا ہوئی تھی۔ دوحہ میں حماس کے دفتر پر صیہونی حکومت کے حملے میں فلسطینی مزاحمت کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے میں ناکامی کو دنیا کے تمام لوگوں کے ذہنوں میں انٹیلی جنس اور فوجی ناکامی باور کیا جاتا ہے۔ لیکن تازہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ناکامی ایک انٹیلی جنس یا فوجی ناکامی سے بڑھ کر ہے اور اس کی وجہ اسرائیلی سیاسی نظام کے اندر ایک باہمی کشکمکش ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دراصل نیتن یاہو یعنی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر میں سے جان بوجھ کر افشا کی گئی تھی، کیونکہ نیتن یاہو کا دفتر اس کارروائی کی ناکامی کا ملبہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہوں پر ڈال کر ان پر دباؤ ڈالنے اور ان دونوں سیکورٹی اداروں میں تنظیمی طور پر ناپسندیدہ افراد کا صفایا کے لیے راہ ہموار کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ واضح رہے کہ 8 ستمبر کو 12 اسرائیلی جنگی طیاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ شہر کو 10 میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔