فرانس کے سائنسدانوں نے نیا بلڈ گروپ دریافت کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: طبی تحقیق کے میدان میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں فرانس کے ماہرینِ خون نے کیریبین کے جزیرے گواڈیلوپ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے خون میں ایک بالکل نیا بلڈ گروپ دریافت کیا ہے، جسے گواڈا نیگیٹو کا نام دیا گیا ہے۔
فرانسیسی بلڈ اسٹیبلشمنٹ (EFS) نے اس حیران کن دریافت کا باضابطہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ لنکڈاِن پر کیا۔ ادارے کے مطابق یہ دنیا کا 48واں باقاعدہ طور پر تسلیم شدہ بلڈ گروپ سسٹم ہے، جسے رواں ماہ کے آغاز میں اٹلی کے شہر میلان میں ہونے والی بین الاقوامی سوسائٹی آف بلڈ ٹرانسفیوژن کی میٹنگ میں باقاعدہ طور پر منظور کیا گیا۔ اس انقلابی تحقیق سے وابستہ حیاتیات دان تھیری پیرارڈ کے مطابق، اس مریضہ کے خون میں پہلی بار 2011 میں ایک نہایت غیرمعمولی اینٹی باڈی کی موجودگی نوٹ کی گئی تھی، تاہم اس وقت ٹیکنالوجی کی محدودات کے باعث اس دریافت پر مزید کام ممکن نہ تھا۔
تھیری پیرارڈ نے بتایا کہ کئی برسوں بعد، 2019 میں جدید ترین ہائی تھروپٹ ڈی این اے سیکوینسنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ اس معمے کو حل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس طریقے سے خاتون کے جینیاتی نظام میں ایک منفرد تغیر دریافت ہوا، جو اس نئے بلڈ گروپ کی بنیاد ثابت ہوا۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ خاتون، جو اُس وقت 54 برس کی تھیں اور پیرس میں رہائش پذیر تھیں، ایک معمولی سرجری سے قبل میڈیکل چیک اپ کروا رہی تھیں، جب ان کے خون میں یہ نایاب اینٹی باڈی دریافت ہوئی۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ نیا بلڈ گروپ وراثتی ہے اور مریضہ کو یہ جینیاتی تبدیلیاں ان کے والدین سے منتقل ہوئیں، جن دونوں میں یہ جینیاتی تغیر موجود تھا۔
پیرارڈ کے مطابق اس منفرد بلڈ گروپ کو “گواڈا نیگیٹو” کا نام نہ صرف مریضہ کی جائے پیدائش کے حوالے سے دیا گیا بلکہ یہ اصطلاح عالمی سطح پر سادہ، جامع اور تمام زبانوں میں آسان فہم ہونے کی وجہ سے جلد ہی طبی ماہرین میں مقبول ہو گئی۔ یہ دریافت نہ صرف خون کی بیماریوں کے علاج بلکہ مستقبل میں خون کی منتقلی سے متعلق تحقیق میں بھی اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلڈ گروپ کے مطابق میں ایک
پڑھیں:
ایف بی آر کی ٹیکس چوری میں ملوث جیولرز کیخلاف کارروائی کی تیاری، ڈیٹا بھی حاصل کرلیا
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر کے 57 ہزار سے زائد جیولرز کا ڈیٹا مرتب کر لیا ہے تاکہ ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف 20 ہزار جیولرز ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان میں سے صرف 10 ہزار نے ٹیکس ریٹرن جمع کرایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں خاطر خواہ کمی، چاندی کا بھاؤ بھی گرگیا
رپورٹس کے مطابق ہزاروں جیولرز اب بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، تاہم تمام شعبوں کو ٹیکس نظام میں لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ بڑی تعداد میں جیولرز اپنی اصل آمدنی چھپا کر ٹیکس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایف بی آر حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ٹیکس چوری کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
آپریشن کے پہلے مرحلے میں پنجاب کے 800 جیولرز کی فہرست تیار کی گئی ہے جس میں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور ملتان کے جیولرز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر کا بڑا فیصلہ، ٹیکس چوری کی ٹھیک اطلاع پر ڈیڑھ کروڑ تک کا اعلان کردیا
ایف بی آر حکام کے مطابق ان میں سے کئی جیولرز لاکھوں روپے کی فروخت کے باوجود انتہائی کم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ جیولرز کے جمع شدہ ٹیکس ریٹرنز اور ان کے اصل کاروباری حجم، طرزِ زندگی اور دکانوں کی سرگرمیوں میں نمایاں فرق پایا گیا۔
ایف بی آر نے ان افراد کو وضاحت طلب نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی تاجر یا صنعتکار کو بلاوجہ نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ٹیکس چوری جیولرز