ڈراؤنے خواب زیادہ آنا اور موت کے درمیان تعلق کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایک حیران کُن حالیہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ ہفتہ وار ڈراؤنے خواب مرنے کے خطرے میں تین گنا اضافے کا باعث ہو سکتے ہیں، خاص طور پر پر 70 سال کی عمر سے پہلے۔
حالیہ جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق 183,000 بالغوں اور 2,400 بچوں پر مشتمل تحقیق میں پایا گیا کہ جو لوگ ہفتے میں کم از کم ایک بار ڈراؤنے خواب دیکھتے تھے، ان میں 70 سال سے پہلے موت کا خطرہ 3 گنا زیادہ پایا گیا۔
ایسے افراد میں ڈی این اے کی حفاظتی جِلد telomeres کی لمبائی بھی کم ملی جو خلیاتی بڑھاپے کا انڈیکیٹر ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈراؤنے خواب کے دوران کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کے جاری ہونے سے جسمانی اور دماغی نظام متاثر ہوتا ہے۔ نیند کا نظام متاثر ہو کر خلیاتی مرمت میں خلل ڈالتا ہے۔
علاوہ ازیں کئي مطالعات نے ڈراؤنے خواب اور ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری کے درمیان بھی تعلق ظاہر کیا ہے۔ متعدد مطالعات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ ڈراؤنے خواب خلیاتی بڑھاپے کی رفتار تیز کر دیتے ہیں۔
رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ڈراؤنے خواب ڈپریشن اور خودکشی کے خیالات اور کوششوں سے براہ راست منسلک ہیں۔ خاص طور پر نوجوانوں میں ایسے خواب خودکشی کے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈراؤنے خواب
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: 8 سینیئرز پر ترجیح دیتے ہوئےلیبر افسر کی ترقی پر چیف کمشنر سے وضاحت طلب
8 سینئر افسران کو سپر سیڈ کر کے لیبر انسپکٹر اور بعدازاں لیبر افسر کی تعیناتی سے متعلق مقدمے کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، جہاں جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کے دوران چیف کمشنر اسلام آباد سے اس ضمن میں وضاحت طلب کرلی۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے۔ ایک دن وہ چیف کمشنر کی کرسی پر بیٹھ کر دیکھیں کہ کام کیسے چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف کمشنر کو اپنے ماتحت خالی پوسٹوں پر نظر ڈالنی چاہیے، اسلام آباد میں لیبر انسپکٹرز کی 4 نشستیں تاحال خالی ہیں جبکہ لوگ نوکریوں کو ترس رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا بحران سنگین ہوگیا، درخواست گزاروں کے مقدمات تاخیر کا شکار
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے متعلقہ افسر کی ترقی اور تعیناتی پر سخت ریمارکس دیے، انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال پٹواریوں کے کیس جیسی ہے جہاں اصل تعیناتی کی بجائے منشی رکھ لیے جاتے ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ڈیپارٹمنٹل کمیٹی نے خود تسلیم کیا کہ پہلے اس افسر کو ترقی نہ دینا غلط فیصلہ تھا۔ جسٹس کیانی نے کہا کہ اس افسر کو نہ صرف ترقی دی گئی بلکہ اس کا کیڈر بھی تبدیل کر کے لیبر انسپکٹر تعینات کر دیا گیا۔
جسٹس کیانی نے طنزیہ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہ اگر یہ افسر اتنا ہی شاندار تھا تو اسے سیدھا ڈپٹی کمشنر ہی لگا دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ کوئی شخص سندھ میں ترقی نہ حاصل کر سکے لیکن اسلام آباد آ کر اسے پروموشن مل جائے، صرف اس لیے کہ یہاں گنجائش موجود ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی عدم دستیابی، اہم مقدمات کی سماعت لٹک گئی
عدالت نے ریمارکس دیے کہ غلط فیصلوں کا دفاع کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے اور سرکاری لا آفیسراور اسٹیٹ کونسل کے لیے بھی ایسے اقدامات کا دفاع کرنا آسان نہیں رہتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی واضح فیصلے موجود ہیں کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کے عہدے ایک ہی شخص کے پاس نہیں ہونے چاہییں۔
درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن اور اسٹیٹ کونسل عبد الرحمن عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد پٹواریوں جسٹس محسن اختر کیانی چیف کمشنر سندھ سی ڈی اے لیبر انسپکٹرز منشی