ایران اسرائیل جنگ بندی درست عمل ہے، اسرائیل بلا جواز الزامات لگا کر خطے کو خطرے میں نہ ڈالے، عشرت العباد
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
میری پہچان پاکستان پارٹی کے رہنما نے عالمی برادری اور طاقتوں سے جو اپیل کی اور کہا کہ مشرق وسطی کو جنگ کی آگ میں دھکیلنا عالمی اور انسانی المیہ کے ساتھ ساتھ معاشی بحران کی نہ رکنے والی لہر ثابت ہوگا اس لئے مستقل جنگ بندی اور مکالمہ ہی مسائل کا واحد حل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میری پہچان پاکستان کی مرکزی کمیٹی نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ بندی درست عمل ہے، اسرائیل بلا جواز الزامات لگا کر خطے کو خطرے میں نہ ڈالے امریکہ اور عالمی طاقتیں امن کے قیام کے لئے موثر کردار جاری رکھیں، اسرائیل کو غزہ میں بھی مظالم کا سلسلہ بند کرانے کے لئے عالمی طاقتیں کردار ادا کریں، عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی بھی اسرائیل نے بے توقیری کی جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی صرف باتوں تک محدود ہیں۔ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے عالمی برادری اور طاقتوں سے جو اپیل کی اور کہا کہ مشرق وسطی کو جنگ کی آگ میں دھکیلنا عالمی اور انسانی المیہ کے ساتھ ساتھ معاشی بحران کی نہ رکنے والی لہر ثابت ہوگا اس لئے مستقل جنگ بندی اور مکالمہ ہی مسائل کا واحد حل ہے۔ بھارت کو بھی امریکی صدر اب مزاکرات کی ٹیبل پر لائیں، کشمیر اور سندھ طاس معاہدہ سمیت تمام متنازعہ مسائل حل کرائے جائیں، پانی پر ہٹ دھرمی اور انتہا پسندانہ رویہ دوبارہ حالات کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے، امریکہ سمیت تمام ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ملک خصوصی کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
غزہ میں جاری جنگ کے دوران ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جو خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا کر رہی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط بھیجا ہے، جس میں جنگ بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی گئی ہے۔
60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش
فاکس نیوز کے مطابق حماس نے تجویز دی ہے کہ اگر اسرائیل 60 دن کے لیے جنگ بندی پر رضامند ہو جائے تو وہ اپنے قبضے میں موجود نصف اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ خط قطر کے پاس موجود ہے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے ابھی باضابطہ دستخط نہیں
حماس نے اس خط پر ابھی تک باقاعدہ دستخط نہیں کیے، تاہم اس کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان ہے۔ اسی پیشرفت کی آزادانہ طور پر تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی کی ہے۔
قطر کی ثالثی معطل، لیکن امید باقی
یاد رہے کہ قطر اس سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا تھا، مگر اسرائیلی حملے میں دوحہ میں موجود حماس قیادت کو نشانہ بنائے جانے کے بعد قطر نے ثالثی کی کوششیں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
یرغمالیوں کی موجودہ صورتحال
حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کر کے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق اب بھی 48 اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید میں موجود ہیں، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف ہلاک ہو چکے ہیں۔
لہٰذا مذاکرات کا ایک مقصد ان کی لاشوں کی واپسی کو بھی ممکن بنانا ہے۔
ٹرمپ کا کردار اور اقوام متحدہ میں اہم اجلاس
یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ میں ایک اہم اجلاس جاری ہے، جس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں۔
اجلاس میں کم از کم 6 مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے اور ایک متفقہ قرارداد بھی پیش کی جا سکتی ہے۔
امریکا اور اسرائیل کا اجلاس سے بائیکاٹ
اس تاریخی موقع پر امریکا اور اسرائیل نے حسبِ روایت اقوام متحدہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے، جو فلسطین کے حوالے سے ان کے سخت مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔