پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ترجمان اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے کانگریس ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 11 برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے دنیا بھر میں اپنی شبیہ بنانے پر جتنا وقت صرف کیا، اتنا وقت ملک کی ساکھ مضبوط کرنے پر نہیں لگایا اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ جیسے ملک نے ہندوستان کے لئے سخت زبان میں ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ سپریا شرینیت نے کہا کہ یہ محض ایک ایڈوائزری نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ساکھ پر سیدھا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہیں، جب ہم مہاتما گاندھی کا ملک کہلاتے ہیں، تو پھر ہمیں یہ دن کیوں دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ امریکہ جیسے ممالک اپنے شہریوں کو ہندوستان نہ آنے کی ہدایت دے رہے ہیں، خاص طور پر یہ کہنا کہ خواتین اکیلے ہندوستان کا سفر نہ کریں، یہ ہمارے نظام قانون، تحفظ اور حکومت پر ایک سوال ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے جاری کردہ یہ لیول-2 کی ٹریول ایڈوائزری ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنسی جرائم، خاص طور پر آبروریزی، تیزی سے بڑھنے والے جرائم میں شامل ہو چکا ہے۔ امریکہ نے اپنے سرکاری ملازمین کو ہندوستان جانے سے پہلے خصوصی اجازت لینے کی ہدایت دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ سیاحتی مقامات بھی محفوظ نہیں رہے۔ کانگریس کی ترجمان نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 11 سال تک مودی نے امریکہ سے قریبی تعلقات بنانے کے لئے "ہاؤڈی مودی" اور "نمستے ٹرمپ" جیسے سیاسی مظاہرے کئے لیکن آج جب ہمیں ان تعلقات کی بنیاد پر حمایت کی امید تھی، تو وہی امریکہ ہمیں خطرناک مقام قرار دے رہا ہے۔

سپریا نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ پاکستان جیسے ملک کے لئے تو کوئی نئی ٹریول ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی، جبکہ وہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری، کثیرالثقافتی اور بڑی معیشت والے ملک کے لئے ایسی وارننگ جاری ہونا ایک عالمی سطح پر شرمندگی کا سبب ہے اور اس سے ہماری سیاحت، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی تشخص سب متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریول ایڈوائزری کا براہ راست اثر نہ صرف غیر ملکی سیاحوں کی آمد پر پڑے گا بلکہ ہماری معیشت، خاص طور پر سیاحتی آمدنی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور قومی وقار بھی خطرے میں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر بین الاقوامی کمپنی سرمایہ کاری سے پہلے سکیورٹی، نظام قانون اور عوامی تحفظ کا تجزیہ کرتی ہے اور اگر ہندوستان کے لئے ایسے انتباہات جاری ہوں گے تو ایف ڈی آئی فلو نیگیٹو میں چلا جائے گا۔

پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کئی حالیہ واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے دہلی میں ایک خاتون کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی، اوڈیشہ میں طالبہ کے ساتھ بیچ پر اجتماعی زیادتی، چھتیس گڑھ میں آدیواسی خاتون کے ساتھ درندگی، بہار کے مظفرپور میں دلت بچی پر چاقو سے حملہ اور اترپردیش میں نابالغ کے ساتھ چلتی کار میں آبرویزی جیسے واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی حفاظت کے لئے حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کے ان لیڈروں اور کارکنوں کا بھی ذکر کیا جو ایسے جرائم میں یا تو ملوث پائے گئے یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹریول ایڈوائزری سپریا شرینیت نے انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف کے ساتھ کے لئے

پڑھیں:

غزہ میں ’خوراک‘ کو ہتھیار بناکر اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیلی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے افراد پر گولیاں چلانا بند کرے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کے لیے خوراک کو ہتھیار بنانا، یا ان کی زندگی بچانے والی خدمات تک رسائی کو روکنا بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگی جرم ہے، اور بعض حالات میں یہ دیگر جرائم کے زمرے میں بھی آ سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا عسکری امدادی نظام عالمی امدادی اصولوں سے متصادم ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ غزہ میں بھوکے اور مایوس فلسطینیوں کو یا تو بھوک سے مرنے یا پھر خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں مارے جانے کے غیر انسانی انتخاب کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے 26 مئی سے غزہ میں امدادی اشیاء کی تقسیم شروع کی ہے۔

جس پر اقوام متحدہ اور بڑی امدادی تنظیموں نے GHF کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے، کیونکہ یہ تنظیم اسرائیلی فوجی مفادات کے تابع سمجھی جا رہی ہے اور اس کی مالی معاونت کے ذرائع غیر شفاف ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان، ثمین الخیتان نے بتایا کہ GHF کے قیام کے بعد سے اب تک 410 سے زائد فلسطینی خوراک لینے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی قافلوں کے قریب جانے کی کوشش پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مزید 93 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے ان ہلاکتوں کی فوری اور غیر جانب دار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ان واقعات میں کم از کم 3,000 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ GHF کے خوراک تقسیم مراکز پر "افراتفری اور بھگدڑ جیسے مناظر" عام ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ تحقیقات؛ ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار ثبوت پیش کرنے میں ناکام
  • غزہ میں ’خوراک‘ کو ہتھیار بناکر اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، اقوام متحدہ
  • غزہ نسل کشی پر مودی کی گہری خاموشی نے ہندوستان کا اخلاقی و سیاسی وقار مجروح کردیا، کانگریس
  • ایران کا امریکی فوجی اڈّے پر ممکنہ حملہ ؟ قطر کا فضائی حدود بند کرنے کا اعلان
  • قطر کا فضائی آمد و رفت معطل کرنے کا اعلان
  • ایرانی حملوں کا خوف، قطر میں امریکی شہریوں کیلئے ایڈوائزری جاری
  • درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار کا او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر سے خطاب
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی استنبول میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایران پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت
  • (ہٹ دھرمی برقرار)بھارت کاسندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان