بھارت کا سفر کرنے والے شہریوں کو امریکی ایڈوائزری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ترجمان اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے کانگریس ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 11 برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے دنیا بھر میں اپنی شبیہ بنانے پر جتنا وقت صرف کیا، اتنا وقت ملک کی ساکھ مضبوط کرنے پر نہیں لگایا اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ جیسے ملک نے ہندوستان کے لئے سخت زبان میں ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ سپریا شرینیت نے کہا کہ یہ محض ایک ایڈوائزری نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ساکھ پر سیدھا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہیں، جب ہم مہاتما گاندھی کا ملک کہلاتے ہیں، تو پھر ہمیں یہ دن کیوں دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ امریکہ جیسے ممالک اپنے شہریوں کو ہندوستان نہ آنے کی ہدایت دے رہے ہیں، خاص طور پر یہ کہنا کہ خواتین اکیلے ہندوستان کا سفر نہ کریں، یہ ہمارے نظام قانون، تحفظ اور حکومت پر ایک سوال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے جاری کردہ یہ لیول-2 کی ٹریول ایڈوائزری ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنسی جرائم، خاص طور پر آبروریزی، تیزی سے بڑھنے والے جرائم میں شامل ہو چکا ہے۔ امریکہ نے اپنے سرکاری ملازمین کو ہندوستان جانے سے پہلے خصوصی اجازت لینے کی ہدایت دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ سیاحتی مقامات بھی محفوظ نہیں رہے۔ کانگریس کی ترجمان نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 11 سال تک مودی نے امریکہ سے قریبی تعلقات بنانے کے لئے "ہاؤڈی مودی" اور "نمستے ٹرمپ" جیسے سیاسی مظاہرے کئے لیکن آج جب ہمیں ان تعلقات کی بنیاد پر حمایت کی امید تھی، تو وہی امریکہ ہمیں خطرناک مقام قرار دے رہا ہے۔
سپریا نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ پاکستان جیسے ملک کے لئے تو کوئی نئی ٹریول ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی، جبکہ وہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری، کثیرالثقافتی اور بڑی معیشت والے ملک کے لئے ایسی وارننگ جاری ہونا ایک عالمی سطح پر شرمندگی کا سبب ہے اور اس سے ہماری سیاحت، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی تشخص سب متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریول ایڈوائزری کا براہ راست اثر نہ صرف غیر ملکی سیاحوں کی آمد پر پڑے گا بلکہ ہماری معیشت، خاص طور پر سیاحتی آمدنی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور قومی وقار بھی خطرے میں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر بین الاقوامی کمپنی سرمایہ کاری سے پہلے سکیورٹی، نظام قانون اور عوامی تحفظ کا تجزیہ کرتی ہے اور اگر ہندوستان کے لئے ایسے انتباہات جاری ہوں گے تو ایف ڈی آئی فلو نیگیٹو میں چلا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کئی حالیہ واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے دہلی میں ایک خاتون کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی، اوڈیشہ میں طالبہ کے ساتھ بیچ پر اجتماعی زیادتی، چھتیس گڑھ میں آدیواسی خاتون کے ساتھ درندگی، بہار کے مظفرپور میں دلت بچی پر چاقو سے حملہ اور اترپردیش میں نابالغ کے ساتھ چلتی کار میں آبرویزی جیسے واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی حفاظت کے لئے حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کے ان لیڈروں اور کارکنوں کا بھی ذکر کیا جو ایسے جرائم میں یا تو ملوث پائے گئے یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹریول ایڈوائزری سپریا شرینیت نے انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
شواہد سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل کمپنی نے انٹرنیٹ سے 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جو صہیونی رجیم کے جنگی جرائم کو دستاویزی انداز میں پیش کر رہی تھیں۔ اسلام ٹائمز ۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی صہیونی مظالم کی حمایت — غزہ جنگ کی وڈیو دستاویزات حذف کر دی گئیں۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جرائم کی حمایت کے سلسلے میں اب یہ اطلاع ملی ہے کہ غزہ جنگ سے متعلق ویڈیو شواہد کو حذف کیا جا رہا ہے۔ میڈیا ادارے مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر (Middle East Spectator) نے جمعرات کی صبح اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر، کمپنی گوگل نے اکتوبر کے آغاز سے اب تک 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جن میں اسرائیلی جنگی جرائم کی دستاویزی شہادتیں موجود تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، حذف کی گئی ویڈیوز میں الجزیرہ کی مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ سے متعلق مناظر بھی شامل تھے، جو امریکی شہریت رکھتی تھیں اور امریکی حکام کے مطابق انہیں اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر نے لیک شدہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ گوگل نے 45 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ بھی کیا ہے، جس کے تحت غزہ میں قحط کے دوران اسرائیلی اشتہارات چلائے گئے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور ایران کے خلاف بیانیے کو جواز فراہم کیا جا سکے۔رپورٹ کے اختتام میں کہا گیا ہے کہ اندرونی ای میلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوگل نے بارہا انکار کیا کہ قحط سے انکار کرنے والے اسرائیلی اشتہارات اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ انسانی المیے کو جھٹلانے اور جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کوشش ہیں۔