امریکا اور ایران کے درمیان جلد امن معاہدہ ہوگا، امریکی مندوب
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جامع امن معاہدہ ہونے والا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایران کو آئندہ یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکی میڈیا کو انٹرویو میں اسٹیو وٹکوف کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی فضائی حملے کا مقصد صرف ایک تھا، اور وہ تھا ایران کو جوہری افزودگی کے قابل نہ چھوڑنا۔
ان کا کہنا تھا: "ہم ایران کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن ایسا کوئی معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا جس میں ایران کو یورینیم افزودگی کا اختیار دیا جائے۔"
امریکی مندوب نے واضح کیا کہ آئندہ کسی بھی معاہدے میں ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے راستے پر دوبارہ نہ جا سکے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی جنگی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے اور ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دن جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد، صدر ٹرمپ نے منگل کو دو طرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم دونوں فریقین کی جانب سے مبینہ خلاف ورزیوں پر امریکی صدر نے شدید ناراضگی کا اظہار بھی کیا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ
یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود اور ختم کروانے کے لئے امریکہ اور یورپ نے مشترکہ طور پر ایک انتباہی لہجے میں ایران کیخلاف دباؤ بڑھانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران اور مغرب کے درمیان جوہری مذاکرات کے بارے میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے ملاقات کے بعد تہران پر مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے پر مجبور کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔ دریں اثناء یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ ایک یورپی سفارت کار نے ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گیند ایران کے کورٹ میں ہے۔ ایک اور سفارت کار نے کہا کہ اگر آنے والے دنوں میں ٹھوس کارروائی نہ کی گئی تو پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ کا مشترکہ اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر شروع ہوا۔ ایرانی وفد کی قیادت ہمارے ملک کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کر رہے ہیں۔ ملاقات میں ایران کے نائب وزرائے خارجہ ماجد تخت روانچی، کاظم غریب آبادی اور اسماعیل بقائی بھی موجود تھے۔