ایران اسرائیل کشیدگی روس کو کیسے براہ راست معاشی فائدہ پہنچا سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی شدید کشیدگی، جو مختصر جنگ اور اب ایک نازک جنگ بندی پر منتج ہوئی ہے، عالمی توانائی کی منڈی کو ہلا کر رکھ چکی ہے۔ اگرچہ امریکا کی ثالثی سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن صورتحال تاحال غیر یقینی اور نازک ہے۔’ دی ماسکو ٹائمز‘ کے مطابق اس کشیدہ صورتحال میں ایک ملک ایسا ہے جسے اس بحران سے غیر متوقع مگر براہِ راست معاشی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے، اور وہ ہے: روس۔
اس صورت حال کا پس منظر کیا ہے؟جون 2025 کے وسط میں ایران اور اسرائیل کے درمیان سرحد پار فوجی حملے، ڈرون حملوں اور میزائلوں کا تبادلہ ہوا۔ 12 روزہ جنگ میں درجنوں جانیں ضائع ہوئیں اور عالمی برادری میں بے چینی پھیل گئی۔ ایران نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے آبنائے ہرمز جو دنیا کے ایک تہائی سمندری تیل کی ترسیل کا مرکز ہے، کو عارضی طور پر بند کرنے کا قانون منظور کر لیا۔
یہ بھی پڑھیے ایران اسرائیل جنگ بندی، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی
یہ خبر سامنے آتے ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور برینٹ کروڈ کی قیمت 81.
روس اس وقت مغربی پابندیوں کے باعث معاشی دباؤ کا شکار ہے، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں۔ تاہم، مشرقِ وسطیٰ میں جاری عدم استحکام روس کے لیے ایک معاشی ونڈو آف اپرچونٹی بن کر سامنے آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق تیل اور گیس کی عالمی قیمتوں میں اضافہ روس کو زیادہ آمدنی فراہم کرتا ہے۔ چین، بھارت اور دیگر ایشیائی ممالک جو عام طور پر خلیجی ممالک سے توانائی خریدتے ہیں، وہ روس سے متبادل درآمدات پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ یورال بلینڈ (روسی تیل) کی قیمت بڑھ کر 75 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے، جو مئی 2025 میں صرف 52 ڈالر تھی۔
مئی 2025 میں روس، چین کو سب سے زیادہ تیل فراہم کرنے والا ملک رہا، جس نے 3.88 ارب ڈالر کا تیل چین کو برآمد کیا، جو سعودی عرب (2.84 ارب ڈالر) اور عراق (2.69 ارب ڈالر) سے کہیں زیادہ ہے۔
آبنائے ہرمز کی عالمی اہمیتروزانہ تقریباً 14 ملین بیرل تیل آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے، جو عالمی تیل تجارت کا 20 فیصد ہے۔ اگر اس راستے میں رکاوٹ آتی ہے تو خلیجی ممالک کو برآمدات میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کچھ متبادل راستے موجود ہیں، تاہم وہ مکمل متبادل فراہم نہیں کر سکتے۔
مارکیٹ کا ردعملبین الاقوامی مالیاتی ادارہ گولڈمین سیکس کے مطابق، اگر آبنائے ہرمز کی ترسیل ایک ماہ کے لیے آدھی رہ جائے تو برینٹ کروڈ کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے، اور چوتھی سہ ماہی کے لیے اوسط قیمت 95 ڈالر ہو سکتی ہے۔
روسی بجٹ پر اثراتروس یومیہ 4.7 ملین بیرل تیل برآمد کرتا ہے۔ اگر ہر بیرل پر قیمت میں 20 ڈالر اضافہ ہو جائے تو روس کو ماہانہ 2.8 ارب ڈالر کی اضافی آمدنی ہو سکتی ہے۔ 6ماہ تک قیمتیں بلند رہیں تو روس کو 16.8 ارب ڈالر کا اضافی زرِ مبادلہ حاصل ہوگا۔ یہ آمدنی روس کو بجٹ خسارے (3.2 ٹریلین روبل یا 41 ارب ڈالر) کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟روس کی ماہر معیشت الیونا نیکولائیوا کے مطابق، روس کو سب سے زیادہ فائدہ اس وقت ہوگا جب ایران اسرائیل تنازع لمبے عرصے تک محدود شدت کے ساتھ جاری رہے تاکہ منڈی میں غیر یقینی کیفیت برقرار رہے، لیکن عالمی معیشت مکمل بحران کا شکار نہ ہو۔
ماہر پاول ریابوف نے خبردار کیا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں وقتی کمی ایک ’آرام دہ خاموشی‘ ہو سکتی ہے، لیکن کشیدگی میں حقیقی کمی ابھی تک نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے ایران اسرائیل تصادم: دنیا کے سر پر تیسری جنگ عظیم کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟
اگرچہ مشرقِ وسطیٰ کا بحران دنیا بھر کے ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکا ہے، لیکن روس کیلئے یہ ایک نایاب معاشی موقع بن گیا ہے۔ توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے روس کو عالمی پابندیوں کے باوجود معاشی استحکام حاصل ہو سکتا ہے بشرطیکہ کشیدگی مسلسل مگر محدود رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ روس عالمی منڈی اور خام تیلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل جنگ عالمی منڈی اور خام تیل ایران اسرائیل کی قیمتوں میں ارب ڈالر کے مطابق سکتی ہے کی قیمت تیل کی روس کو کے لیے
پڑھیں:
اگر دوبارہ ایران اسرائیل جنگ ہوئی تو اسرائیل باقی نہیں رہیگا، ملیحہ محمدی
تجزیہ کار نے کہا کہ بہت سے مغربی ماہرین نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران کا ہاتھ اوپر ہی تھا، ایران واحد ملک ہے جو تل ابیب اور حیفہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا۔ اسلام ٹائمز۔ بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں سیاسی تجزیہ کار ملیحہ محمدی نے ایران میں قومی سلامتی کے فقدان اور غیر ملکی خطرات کے مقابلے میں ملک کی بے بسی کے بارے میں برطانوی نیوز نیٹ ورک کے معاندانہ دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ ایران کی جو تصویر پیش کر رہے ہیں وہ مسخ شدہ اور غیر حقیقت پسندانہ ہے، ایران کی قومی سلامتی کسی بھی طرح خطرے کی زد نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے 12 روزہ جنگ میں کھل کر اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا، بہت سے مغربی ماہرین نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران کا ہاتھ اوپر ہی تھا، ایران واحد ملک ہے جو تل ابیب اور حیفہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا، یہاں تک کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے اعتراف کیا کہ میں یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ یہ تل ابیب ہے یا غزہ۔ دوسری جانب حیرت کی بات ہے کہ بی بی سی ایران کی بے بسی کی بات تو کرتا ہے لیکن اسرائیل کی مایوسی اور بربادی کے پورے دنیا میں ہونیوالے چرچوں سے چشم پوشی کرتا ہے، اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک بار پھر 12 روزہ جنگ چھڑ جاتی ہے تو یہ تواٹل ہے کہ اسرائیل باقی نہیں رہے گا لیکن ایران باقی ریہگا۔