پاک بنگلادیش ٹی20 سیریز کے شیڈول کا اعلان ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بنگلادیش کیخلاف 3 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کی سیریز کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا۔
بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم بنگلادیش کیخلاف سیریز کھیلنے 16 جولائی کو روانہ ہوگی۔
پاک بنگلادیش سیریز کا پہلا میچ 20 جولائی کو ڈھاکہ کے شیر بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، دوسرا میچ 22 اور سیریز کا تیسرا اور آخری میچ 24 جولائی کو ڈھاکا میں ہی شیڈول ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاک بنگلادیش ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان اگلے ہفتے ہونے کا امکان
تینوں میچز بنگلادیش کے وقت کے مطابق شام 6 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق شام 5 بجے) شروع ہوں گے۔
دونوں ٹیموں نے حال ہی میں لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں 3 میچوں کی ٹی20 سیریز میں مدمقابل آئیں تھی جہاں گرین شرٹس نے کلین سوئپ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: نسیم، عامر اور علی رضا دورہ بنگلادیش اور ویسٹ انڈیز سے نظر انداز، مگر کیوں؟
قبل ازیں خبریں سامنے آئیں تھی کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز بورڈز میں سیریز کے معاملات کو طے کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے، پی سی بی نے کرکٹ ویسٹ انڈیز کو ون ڈے میچز کی سیریز ٹی20 میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کررکھی ہے۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان شیڈولڈ سیریز میں 3 ٹی20 امریکا جبکہ 3 ون ڈے میچز ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ٹی20 ورلڈکپ اور ایشیاکپ کے باعث ون ڈے کے بجائے اپنا فوکس ٹی20 فارمیٹ تک محدود رکھنا چاہتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز
پڑھیں:
ڈومیسٹک کرکٹ کو نظر انداز کرنے پر یہ کھیل زوال پذیرہے،صبیح اظہر
راولپنڈی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ صبیح اظہر نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ گزشتہ دو سے تین برسوں سے زوال کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجہ ڈومیسٹک کرکٹ کو مسلسل نظر انداز کرنا اور سسٹم میں بار بار تبدیلیاں ہیں، جب تک نچلی سطح پر کرکٹ کے ڈھانچے کو مضبوط نہیں کیا جاتا، اس وقت تک پاکستان کرکٹ کی بہتری ممکن نہیں۔
گوجر خان میں سکلز کرکٹ اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صبیح اظہر کا کہنا تھا کہ بابراعظم اور محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے نکالنے کا فیصلہ یقیناً ٹیم مینجمنٹ نے حکمت عملی کے تحت کیا ہوگا، تاہم دونوں کھلاڑی پاکستان کرکٹ کا قابلِ فخر سرمایہ ہیں اور وہ مستقبل میں دوبارہ قومی ٹیم کا حصہ بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی کرکٹ ٹیمیں ایک مربوط اور پائیدار سسٹم کے تحت کام کر رہی ہیں، جہاں ایک ہی فارمیٹ کے کھلاڑیوں کو مختلف ٹیموں میں تقسیم نہیں کیا جاتا، جبکہ پاکستان میں تینوں فارمیٹس کے لیے مختلف اسکواڈ تشکیل دینا تسلسل کی کمی اور کارکردگی میں خلل کا باعث بن رہا ہے۔
صبیح اظہر نے کرکٹ کے ڈھانچے میں بار بار تبدیلی، کوچز اور چیئرمین کی بار بار تبدیلی کو بھی قومی ٹیم کی ناکامی کا سبب قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ایک تسلسل اور اعتماد کا کھیل ہے، لیکن یہاں ہر نئے دور میں پالیسی، ٹیم اور قیادت کو بدل دیا جاتا ہے، جس کا نقصان کھلاڑیوں اور ٹیم کی کارکردگی کو ہوتا ہے۔
انہوں نے گوجر خان میں سکلز کرکٹ اکیڈمی کی جانب سے نوجوانوں کو مفت ٹریننگ اور سہولیات کی فراہمی کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے پلیٹ فارمز مستقبل کے اسٹار کرکٹرز پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صبیح اظہر نے اکیڈمی کی انتظامیہ کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ نچلی سطح پر ٹیلنٹ کی تلاش اور اسے نکھارنے کے لیے ایسے اقدامات قابلِ تقلید ہیں۔
سابق کوچ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک واضح اور دیرپا پالیسی اپناتے ہوئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ قومی ٹیم ایک بار پھر عالمی میدانوں میں فتوحات کے جھنڈے گاڑ سکے۔