بابراعظم یا کوہلی؛ کِس کی کور ڈرائیو زیادہ بہتر۔۔۔
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
انگلش لیگ اسپنر عادل راشد نے قومی ٹیم کے سابق کپتان بابراعظم کو ویرات کوہلی پر ترجیع دیدی۔
حال ہی میں انگلش اسپنر معین علی اور عادل راشد نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جس میں میزبان نے سوال کیا کہ بابراعظم اور ویرات کوہلی میں سے کس کھلاڑی کی کور ڈرائیو زیادہ خوبصورت ہے؟ معین علی نے مسکراتے ہوئے اس سوال کا جواب دینے کی بجائے معاملہ عادل رشید کے سپرد کر دیا، عادل رشید نے تھوڑے توقف کے بعد اعتماد سے کہا کہ میری رائے میں بابراعظم کی کور ڈرائیو زیادہ خوبصورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف کور ڈرائیو کی بات کریں تو میں بابر کو چنوں گا تاہم بھارتی اسٹار ویرات کوہلی کے دیگر اسٹوکس بھی انہیں بہت پسند ہیں۔
مزید پڑھیں: ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ؛ بابراعظم کی "کور ڈرائیو" کے چرچے
معین علی نے اس لمحے پر ہنستے ہوئے کہا کہ وہ بابراعظم کے بڑے مداح ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب عادل رشید نے بابر اعظم کو کوہلی پر ترجیح دی ہو، ماضی میں بھی وہ ایک انٹرویو میں یہی مؤقف دے چکے ہیں، اس وقت ان سے پوچھا گیا تھا کہ وہ بابر اور کوہلی میں سے کس کو بہتر سمجھتے ہیں، تو انگلش کرکٹر کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن اگر حالیہ فارم کو مدنظر رکھا جائے تو میں بابر کو منتخب کروں گا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کو دہائی کا 'عظیم ترین' کھلاڑی قرار دیدیا، مگر کس نے؟
ادھر بابر اعظم کی حالیہ ٹی20 انٹرنیشنل فارم اور دستیابی پر نظر ڈالیں تو دسمبر 2023 کے بعد وہ گرین شرٹس کی نمائندگی کرتے نظر نہیں آئے، انہوں نے مارچ 2025 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والی ہوم سیریز میں بھی شرکت نہیں کی اور 28 مئی سے شروع ہونے والی 3 میچوں پر مشتمل بنگلادیش کے خلاف ٹی20 سیریز میں بھی ان کا نام اسکواڈ میں شامل نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم نے اپنے پُرانے ساتھی کو خیرباد کہہ دیا
ذرائع کے مطابق بابراعظم کو آئندہ مجوزہ ٹی20 ٹورز کیلئے بھی ٹیم پلان کا حصہ نہیں بنایا جارہا، جس کی بنیادی وجہ ان کی حالیہ فارم ہے۔
بابراعظم نے آخری مرتبہ ٹی20 انٹرنیشنل میں نصف سنچری مئی 2023 میں آئرلینڈ کے خلاف بنائی تھی، جب انھوں نے 75 رنز کی دلکش اننگز کھیلی تھی، وہ اب تک پاکستان کی جانب سے 128 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں جن میں انہوں نے 39.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کور ڈرائیو
پڑھیں:
مطالعہ کے وہ 6 فائدے جو آپ کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اگر آپ کو کہانیاں یا کتابیں پڑھنے کا شوق ہے تو یہ عادت صرف وقت گزارنے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ آپ کی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
روزانہ مطالعہ کرنے کی عادت دماغی سکون سے لے کر لمبی زندگی تک کئی حوالوں سے انسان کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس سے نہ صرف ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے بلکہ نیند میں بہتری، دماغی تنزلی سے بچاؤ اور سماجی صلاحیتوں میں نکھار بھی آتا ہے۔
مطالعہ کرنے سے انسانی عمر میں اضافہ ممکن ہے۔ یالے یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد روزانہ کم از کم 30 منٹ کتابیں پڑھتے ہیں، ان کی زندگی کی مدت میں دوسروں کے مقابلے میں دو سال تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ اثر خاص طور پر فکشن ناول پڑھنے والوں میں زیادہ دیکھا گیا۔ دوسری طرف اخبارات یا میگزین پڑھنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے مگر وہ کتابوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
کتابیں پڑھنے کا ایک اور اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے دماغی صحت بہتر رہتی ہے۔ جتنی زیادہ مطالعے کی عادت ہوگی، دماغ اتنا متحرک رہے گا۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مطالعہ کرنے والے افراد کی یادداشت بہتر ہوتی ہے اور ان میں عمر کے ساتھ ہونے والی دماغی تنزلی کا خطرہ کافی حد تک کم ہو جاتا ہے۔
تناؤ سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھی مطالعہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔ فکشن ناول پڑھنے سے نہ صرف مزاج خوشگوار ہوتا ہے بلکہ ڈپریشن اور انزائٹی جیسے مسائل میں بھی کمی آتی ہے۔ کچھ تحقیقات کے مطابق کہانیاں پڑھنے کے گروپ سیشنز میں شامل ہونے والے افراد میں خوشی کا احساس بڑھ جاتا ہے اور وہ زیادہ پُر اعتماد اور پرسکون محسوس کرتے ہیں۔
نیند کے مسائل سے دوچار افراد کے لیے بھی مطالعہ ایک مؤثر نسخہ ہے۔ سونے سے پہلے تھوڑی دیر کتاب پڑھنے سے نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے اور بے خوابی جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس مقصد کے لیے موبائل یا ٹیبلیٹ کے بجائے کاغذی کتابوں کا استعمال زیادہ مؤثر سمجھا جاتا ہے۔
مطالعہ ذہانت کو بھی جِلا بخشتا ہے۔ پڑھنے سے نہ صرف الفاظ دانی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ تجزیاتی سوچ، تخیل اور دوسروں کے احساسات کو سمجھنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، مطالعہ سماجی رویوں اور روابط میں بہتری لاتا ہے، جس سے انسان بہتر انداز میں دوسروں سے تعلق قائم کر پاتا ہے۔
اس لیے اگر آپ مطالعہ کرنے کے عادی ہیں تو اس شوق کو جاری رکھیں، اور اگر ابھی تک عادت نہیں بنائی تو روزانہ تھوڑا وقت ضرور نکالیں، یہ عادت نہ صرف آپ کو علمی طور پر بہتر بنائے گی بلکہ آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی ایک سرمایہ ثابت ہو سکتی ہے