دنیا کی محفوظ ترین عمارت جس کو ایٹم بم بھی تباہ نہیں کرسکتا، کہاں اور کس کی ملکیت ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
لندن:
اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جنگ کے دوران جب امریکا بھی کود پڑا اور بی-2 بمبار طیاروں سے ایران کے زیرزمین انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے جوہری پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا تو دنیا بھر میں سوالات اٹھ گئے کہ کیا دنیا ایسی کوئی جگہ یا عمارت ہے جو اس طرح کے حملوں سے محفوظ ہوسکتی ہے۔
امریکا کے اس حملے کے ساتھ ساتھ چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ دنیا اب ایک اور جنگ عظیم کی طرف جا رہی ہے اور تیسری عالم جنگ چھڑ سکتی ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی بحث کے دوران اسرائیل اور امریکا کے درمیان فوری جنگ بندی کا اعلان کیا۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان وقتی طور پر جنگ بندی ہوئی ہے لیکن دونوں اطراف سے جاری دھمکی آمیز بیانات کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ اگر دونوں فریق کا رویہ ایسی ہی جارحانہ رہا تو یہ جنگ بندی عارضی ثابت ہوسکتی ہے اور دنیا ای مرتبہ پھر غیریقینی کا شکار ہوسکتی ہے۔
امریکا نے جدید ترین بمبار طیاروں کے حملے کے بعد دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ان کے پاس جو ہتھیار ہیں وہ دنیا میں کہیں بھی اپنا ہدف حاصل کرسکتے ہیں لیکن دنیا میں ایک ایسی عمارت بھی موجود ہے جو اس طرح کے حملوں یہاں تک کہ جوہری حملوں سے بھی تباہ نہیں کی جاسکتی۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی محفوظ ترین یہ عمارت نہ تو امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ ہے، نہ ہی چین یا روس جیسے دنیا کی سپرپاور طاقتوں کے پاس ہے۔
گوکہ یہ عمارت برطانیہ میں واقع ہے لیکن یہ عمارت بادشاہ یا برطانوی وزیراعظم یا کسی اور اعلیٰ شخصیت سے متعلق نہیں ہے اور یہ عمارت دہائیوں قبل تعمیر کی گئی تھی اور اس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ عمارت دنیا کی محفوظ ترین عمارت ہے۔
برطانیہ کی ورسسٹر شائر میں واقع اس عمارت کا نام ‘ڈاکٹر ہوز مینشن’ ہے، جو خدانخواسطہ تیسری عالمی جنگ کی صورت میں برطانیہ میں محفوظ ترین عمارت ہے،
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں بی بی سی نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ برطانیہ کے وسطی شہر کے مضافات میں قائم یہ عمارت کسی زمانے میں فلم ڈاکٹر ہو کے زیر استعمال رہی تھی، جو ممکنہ طور پر کسی سنگین حملے کی صورت میں بچنے کے لیے استعمال کی گئی ہوگی۔
ووڈ نورٹن ہال ورسسٹرشائر کے وسطی علاقے ووڈز میں واقع ہے اور اس عمارت کو دوسری عالم جنگ سے پہلے برطانوی نشریاتی ادارہ (بی بی سی) نے خریدا تھا، بی بی سی نے یہ عمارت لندن اور دیگر حساس شہروں سے کچھ محفوظ فاصلے پر بیک اپ براڈ کاسٹنگ سینٹر کے طور پر استعمال کے لیے حاصل کیا تھا تاکہ برطانیہ پر حملے کی صورت میں محفوظ طریقے سے نشریات جاری رکھی جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق 1960 کی دہائی میں اس عمارت کو مضبوط شکل میں تبدیل کردیا گیا جو جوہری حملے کی صورت میں بھی بالکل محفوظ رہے اور اس کو پروٹیکٹڈ ایریا ووڈ نورٹن کا نام دیا گیا اور یہ عمارت ایٹمی جنگ کے دوران نشریاتی سروس بحال رکھنے کے لیے بنائی گئیں دنیا کی 11 محفوظ ترین جگہوں میں سے ایک بن گئی ہے۔
یوں نورٹن جنگلات کے بیچ تعمیر یہ قلعہ نما مینشن تیسری عالمی جنگ یا ایسی کوئی تشویش ناک صورت حال پر ایٹمی حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے اور بی بی سی اپنی نشریات بلاتعطل آسانی کے ساتھ جاری رکھ پائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی صورت میں محفوظ ترین یہ عمارت دنیا کی ہے اور
پڑھیں:
دارالایتام حسینی ہوم میں نئی عمارت کی سنگ بنیاد کے دوران روح پرور محفل کا انعقاد
اسلام ٹآئمز: حسینی ہوم کے زیراہتمام منعقدہ اس روح پرور محفل سے تحریک حسینی کے سرپرست اعلیٰ علامہ سید عابد الحسینی، انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی ضامن حسین اور ڈپٹی سیکرٹری علامہ سید تجمل الحسینی، تحریک حسینی کے وائس پریزڈنٹ استاد نبی الحسینی، سابق سیکریٹری انجمن حسینیہ عنایت علی طوری، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ سید مفید حسین میاں، ادارہ تبلیغات کے رہنماء علامہ ایران علی اور سید جاوید حسین کے علاوہ اس فاضل ادارے کے چیئرمین افتخار حسین افتی نے خطاب کیا۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس این حسینی
آج اتوار 10 اگست کو حسینی ہوم بساتو (حسینی یتیم خانہ) میں ایتام کی کفالت اور ادارے کی نئی عمارت ایک پروقار اور روحانی محفل کا انعقاد ہوا۔ جس میں تحریک حسینی کے سپریم لیڈر اور سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسینی، صدر تحریک حسینی و اراکین، سیکریٹری و ڈپٹی سیکریٹری انجمن حسینیہ اور اراکین انجمن، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں اور اراکین، حیدری اور چنار بلڈ بینک کے نمائندوں، دسترخوان امام حسنؑ، آئی ایس او اور آئی او کے علاوہ دیگر علاقائی مذہبی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں اور رہنماؤں نے بھرپور شرکت کی۔ حسینی ہوم کے زیراہتمام منعقدہ اس روحانی محفل سے تحریک حسینی کے سرپرست اعلیٰ علامہ سید عابد الحسینی، انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی ضامن حسین اور ڈپٹی سیکرٹری علامہ سید تجمل الحسینی، تحریک حسینی کے وائس پریزڈنٹ استاد سید نبی الحسینی، سابق سیکریٹری انجمن حسینیہ عنایت علی طوری، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ سید مفید حسین میاں، ادارہ تبلیغات کے رہنما علامہ ایران علی، سید جاوید حسین کے علاوہ اس فاضل ادارے کے چیئرمین افتخار حسین افتی نے خطاب کیا۔
مقررین نے مخیر، متمول خصوصاً بیرونی ممالک میں مقیم افراد سے گزارش کی کہ اس ادارے کے لئے اپنی بساط اور حیثیت کے مطابق کمک کریں۔ علامہ سید عابد الحسینی نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اس علاقے پر اپنی قیمتی جاں نچاور کرنے والوں کے بچوں کی کفالت کیلئے سوال اور التجائیں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے کہنے کی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں اپنی آخرت سنوارنے کیلئے اس پراجیکٹ میں بھرپور تعاون کرنا چاہیئے۔ علامہ سید عابد الحسینی نے اس پراجیکٹ کیلئے اپنی طرف سے ایک لاکھ روپے چندہ کا اعلان کیا۔ انہوں نے تحریک حسینی کو بھی سفارش کی کہ ایتام کو فی نفر ایک رضائی دی جائے۔
اس موقع پر محفل میں موجود افراد کے علاوہ باہر سے بھی متعدد افراد نے چندہ پیش کیا۔ مجمع میں موجود افراد میں رقت انگیز مناظر اس وقت دیکھنے میں آئے، جب ایک نہایت نادار شہید کی بیوہ کی جانب سے 10 اینٹوں کی کمک کا اعلان ہوا۔ مجمع میں موجود اکثر آنکھیں پرنم ہوئیں۔ اس کے علاوہ مجمع میں موجود افراد میں ہمدردی اور یتیم پروری کا جذبہ اس وقت اپنے عروج کا پہنچا، جب ابراہیم زئی لوئر کرم کی دو چھوٹی بچیوں بی بی فاطمہ اور تحریم نرگس نے مہینوں کی جمع پونجی پر مشتمل گلک (سیونگ باکس) پیش کیے۔ خیال رہے کہ ایتام کے لئے الگ سے بننے والے منصوبے پر فی فٹ 5000 روپے خرچے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ چنانچہ منتظمین نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ دار الایتام میں ایک فٹ کا خرچہ برداشت کرتے ہوئے اپنے والدین اور مرحومین کو ہدیہ کریں۔ پروگرام کے آخر میں منتظمین نے علامہ سید عابد حسینی کو لے جاکر منصوبے کی سنگ بنیاد رکھوائی۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial