data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سونے سے پہلے موبائل فون کا استعمال بے خوابی کو بڑھا سکتا ہے۔ آنکھیں اسکرین پر لگی رہنے سے دماغ فعال رہتا ہے، بستر میں لیٹے ہونے کے باوجود جسم کو نیند کے لیے تیار کرنے والے ہارمونز کا اخراج کم ہوتا ہے اور نیند نہیں آتی۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بہتر نیند کے لیے فون کو بند کر دینا اشد ضروری ہے۔ طبی نفسیات کے تحقیقی جریدے ‘فرنٹیئرز ان سائیکاٹری‘ میں شائع ہونے والے ایک تازہ ریسرچ کے نتائج کے مطابق بستر میں لیٹ جانے کے بعد ایک گھنٹے تک کا اسکرین ٹائم ایک عام انسان کے لیے بے خوابی کے خطرے میں 59 فیصد اضافہ کر دیتا ہے اور نیند کا دورانیہ اوسطاﹰ فی رات 24 منٹ تک کم ہو جاتا ہے۔
ماہرین نے پتہ یہ چلایا کہ معمول کی شبینہ نیند میں خلل کی ایک بڑی وجہ بستر میں موبائل فون استعمال کرنا تھی، خاص طور پر اس طرح کہ کوئی انسان کمر کے بل بستر میں لیٹا ہوا ہو اور اس کی آنکھوں اور چہرے پر موبائل فون کی اسکرین سے روشنی سیدھی پڑ رہی ہو۔ اگر بستر میں لیٹنے کے بعد کا سکرین ٹائم ختم یا کم کر دیا جائے، تو دیر سے سونے کے بجائے نیند بھی جلد آئے گی اور یوں جو وقت بچے گا، وہ نیند پوری کرنے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کینیڈا: ٹک ٹاک کی بچوں کے ڈیٹا کے تحفظ کی کوششیں ناکافی قرار
کینیڈا کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹک ٹاک کی جانب سے بچوں کو ایپ استعمال کرنے سے روکنے اور ان کا ذاتی ڈیٹا محفوظ رکھنے کے اقدامات ناکافی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہر سال کینیڈا میں لاکھوں بچے ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں، حالانکہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ پلیٹ فارم 13 سال سے کم عمر صارفین کے لیے نہیں ہے۔
B.C.'s privacy commissioner said he and his colleagues were surprised by how deeply the app profiled its users and how that data was then used.
TikTok collected sensitive data on Canadian children, broke privacy laws: report https://t.co/7untnCWWjC pic.twitter.com/CEa2SDfSiz
— National Post (@nationalpost) September 24, 2025
تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹک ٹاک نے بڑی تعداد میں بچوں کا حساس ذاتی ڈیٹا جمع کیا اور اسے آن لائن مارکیٹنگ اور مواد کو ہدف بنانے کے لیے استعمال کیا۔
کینیڈا کے پرائیویسی کمشنر فلپ ڈوفرینے اور دیگر حکام کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیقات میں کہا گیا کہ یہ ایپ صارفین، بشمول بچوں، سے بڑی مقدار میں معلومات اکٹھی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
ڈوفرینے کے مطابق یہ ڈیٹا اس مواد اور اشتہارات کے تعین کے لیے استعمال ہوتا ہے جو صارفین دیکھتے ہیں، اور اس کا نوجوانوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
تحقیقات کے بعد ٹک ٹاک نے بچوں کے استعمال کو محدود کرنے اور صارفین کو زیادہ واضح طور پر بتانے پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ ان کا ڈیٹا کس طرح استعمال ہوسکتا ہے۔
کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس تحقیقات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور پلیٹ فارم کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کریں گے، البتہ کچھ نتائج سے وہ متفق نہیں۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک معاہدہ، بائٹ ڈانس کو امریکی آپریشنز میں بورڈ سیٹ مل گئی
یہ تحقیقات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب دنیا بھر کی حکومتیں ٹک ٹاک کے صارفین پر اثرات اور سیکیورٹی خدشات کا جائزہ لے رہی ہیں۔
امریکا اور یورپ میں بھی مختلف سطح پر ایپ کے حوالے سے سخت اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن مارکیٹنگ اشتہارات ایپ پلیٹ فارم ٹک ٹاک ڈیٹا سیکیورٹی خدشات کینیڈا