خیبرپختونخوا میں کتنے کروڑ روپے تکے، بریانی اور بسکٹ کی نذر ہوئے؟ حیران کن تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
رواں مالی سال کے دوران وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا کے لیے تحائف اور تفریح کی مد میں اضافی 8 کروڑ 50 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی، جس کے بعد اس مد میں مجموعی اخراجات 11 کروڑ روپے تک جا پہنچے ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق، مالی سال کے آغاز میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے لیے تحائف اور تفریح کے لیے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے، تاہم بعد میں اس میں 8 کروڑ 50 لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا، جسے ضمنی بجٹ میں باقاعدہ طور پر منظور کیا گیا۔ اپوزیشن نے ان اخراجات پر شدید تنقید کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کی حکومت کو “کفایت شعاری” کے دعووں کے برعکس طرزِ حکمرانی قرار دیا۔View Post
وزیراعلیٰ نے 11 کروڑ کے بسکٹ کھا لیے، اپوزیشن لیڈرگزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی میں ضمنی بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف کفایت شعاری کے دعوے کرتی ہے، جبکہ دوسری جانب وزیراعلیٰ نے صرف بسکٹوں پر 11 کروڑ روپے خرچ کر دیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ خطیر رقم کہاں اور کس انداز میں خرچ ہوئی، اس کی وضاحت کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ دستاویزات واضح کرتی ہیں کہ وزیراعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز، تحائف و تفریح، اور سیکرٹ سروس چارجز کے اخراجات میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔
صرف بسکٹ نہیں، ضیافتی اخراجات بھی شامل ہیں، محکمہ خزانہمحکمہ خزانہ کے ایک افسر نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 11 کروڑ روپے صرف بسکٹوں پر خرچ نہیں کیے گئے، بلکہ اس میں تکے، بریانی اور دیگر ضیافتی اشیاء بھی شامل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ فنڈ عمومی طور پر کھانے پینے اور مہمان نوازی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ہر حکومت میں یہ خرچ ہوتا رہا ہے، تاہم اس مرتبہ اخراجات معمول سے کہیں زیادہ ہیں۔
صوابدیدی فنڈ میں 10 گنا اضافہبجٹ دستاویزات کے مطابق، رواں مالی سال کے لیے وزیراعلیٰ کے صوابدیدی فنڈ میں صرف 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن اصل اخراجات 50 کروڑ روپے تک جا پہنچے، یعنی 45 کروڑ روپے زائد خرچ کیے گئے۔ یہ فنڈ میں 10 گنا اضافے کا معاملہ ہے، جس پر اپوزیشن نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں بھی 50 کروڑ روپے مختصآئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی وزیراعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو سابقہ تخمینوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت نے ان اضافی اخراجات کو اپنی پالیسی کا مستقل حصہ بنا لیا ہے۔
سیکرٹ سروس چارجز میں بھی 3 گنا اضافہبجٹ کے مطابق، وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے سیکرٹ سروس چارجز کی مد میں رواں مالی سال کے دوران 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، حالانکہ اس کے لیے صرف 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ اس مد میں بھی 15 کروڑ روپے زائد اخراجات سامنے آئے ہیں۔
شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہان غیر معمولی اخراجات نے شفافیت اور مالی نظم و ضبط پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت تفصیلات عوام کے سامنے لائے اور اخراجات کی مکمل وضاحت کرے، ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے کفایت شعاری کے دعوے زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
اپوزیشن نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو سرکاری خرچ پر رہائش فراہم کی جا رہی ہے، جو عوام کے ٹیکسوں کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اخراجات اضافی اخراجات بریانی بسکٹ تکے خیبرپختونخوا خیبرپختونخوا اسمبلی سیکرٹ سروس چارجز صوابدیدی فنڈ علی امین گنڈاپور کروڑ روپے مالی مالی نظم و ضبط وزیراعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اخراجات اضافی اخراجات بریانی بسکٹ تکے خیبرپختونخوا خیبرپختونخوا اسمبلی سیکرٹ سروس چارجز صوابدیدی فنڈ علی امین گنڈاپور کروڑ روپے مالی مالی نظم و ضبط وزیراعلی روپے مختص کیے گئے سیکرٹ سروس چارجز کروڑ روپے مختص صوابدیدی فنڈ مالی سال کے میں بھی کے لیے
پڑھیں:
سائبر کرائم ایجنسی افسران نے غیرقانونی کال سینٹر سے 12 کروڑ روپے بھتہ وصول کیا، ایف آئی اے ذرائع
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں 15غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے۔ فائل فوٹونیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سینئر افسران کے خلاف اسلام آباد کے غیر قانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لینے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹرز این سی سی آئی اے راولپنڈی سمیت 13 افسران، کال سینٹرز سے ڈیل کروانے والا شخص اور غیر ملکی شہری بھی نامزد ہیں، مرکزی ملزم ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سندھ بھی رہ چکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی تین رکنی ٹیم نےچھاپا مارا ایف آئی اے کی ٹیم میں امیر کھوسو،ذیشان اعوان اور ارشد شامل ہیں۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں 15غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے، ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی، ستمبر 2024ء سے اپریل 2025ء تک 120ملین روپے وصول کیے گئے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر نے نئے کال سینٹر کےلیے 8 لاکھ روپے ماہانہ طے کیا، اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر ڈیل کی گئی، ایس ایچ او نے وہ ڈیل 40 ملین روپے میں فائنل کی۔