ہمارے تمام مطالبات مان لیے گئے، بجٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے تمام مطالبات مان لیے، اس لیے بجٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں، حکومت نے بی آئی ایس پی کے بجٹ میں اضافہ کیا، پی ٹی آئی نے ہر بجٹ میں بی آئی ایس پی کے بجٹ میں کمی کی، پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد سولر پینلز ٹیکس میں کمی کی، ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار ابتدائی مرحلے پر نہیں ہوگا، ان وجوہات کی وجہ بجٹ کو مکمل سپورٹ کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ کی تجاویز کو قبول کرلیا، حکومت نے بی آئی ایس پی پر ہماری تجاویز کو مانا، وزیراعظم نے سب سے زیادہ بی آئی ایس پی کے فنڈز میں اضافہ کیا، پیپلزپارٹی بجٹ کو دل سے تسلیم کرتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا 12 لاکھ سالانہ تنخواہ دار طبقے پر زیرو ٹیکس ہے، بجٹ میں بی آئی ایس پی میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ مانا گیا، پی ٹی آئی کے دور میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مد میں رقم میں کمی کی گئی تھی، حکومت نے سولر سے متعلق بھی ہمارے تمام مطالبات مان لیے، حکومت نے سولر پینلز پر ٹیکس 50 فیصد کم کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ وفاق نے ایف بی آر قانون میں سخت ترامیم کو ختم کیا، ایف بی آر کے پاس گرفتاری کا اختیار نہیں ہوگا، ایف بی آر کی گرفتاری کو قابل ضمانت قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے حکومت نے ہمارے مطالبات منظور کیے، حکومت، وزیراعظم اور وزیرخزانہ کے شکر گزار ہیں کہ ہماری بات مانی گئی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بی ا ئی ایس پی بلاول بھٹو ایف بی ا ر حکومت نے بجٹ کو
پڑھیں:
آرٹیکل 243 میں ترمیم پر پیپلز پارٹی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
—’جیو نیوز‘ گریبپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کرے گی، آئینی عدالتیں بننی چاہئیں۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے دیگر معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے، ہم نے پہلے این ایف سی ایوارڈ دیا، پھر اٹھارہویں ترمیم لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے گزشتہ منشور میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے،میثاقِ جمہوریت میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میثاق جمہوریت کی دیگر باتوں پر بھی آگے بڑھا جائے، اصولی طور پر پیپلزپارٹی آئینی عدالت کے حق میں ہے۔
کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے ۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ججوں کے تقرر اور تبادلوں پر حکومت کی تجویز ہے کہ پارلیمانی کمیٹی اس کا فیصلہ کرے، ہماری تجویز ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں دونوں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے تبادلے کا فیصلہ ہو، آئینی ترمیم کے 3 پوائنٹس پر سی ای سی اجلاس میں اتفاق ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر جماعتی بلدیاتی انتخابات کی مخالف کرتے آ رہے ہیں، خیبر پختون خوا، پنجاب کا بلدیاتی نظام اور سندھ کے بلدیاتی نظام دیکھیں تو بلدیاتی نظام میں سب سے زیادہ مالی خودمختاری سندھ میں دی گئی ہے، این ایف سی کے تحت صوبوں کے فنڈز بڑھ سکتے ہیں کم نہیں ہو سکتے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے نامکمل ایجنڈے پر بات ہونی چاہیے، دیکھیں گے کہ 27 ویں ترمیم کے پراسس میں دیگر شقوں پر اتفاقِ رائے لائیں، آئین ہے کہ صدرِ پاکستان جج کی اجازت اور چیف جسٹس کے مشورے سے جج کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہری شہریت اور مجسٹریسی نظام پر سی ای سی کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، صدر پاکستان کے اختیار پر کوئی اثر نہیں آ رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ 18 ویں ترمیم سے پہلے دیا گیا تھا، آرٹیکل 243 سے صدر کے اختیارات یا سول سپریمیسی پر اثر نہیں آئے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت یا سویلین بالادستی کو نقصان ہوتا تو ہم خود مخالفت کرتے، مولانا صاحب جب آنا چاہیں خوش آمدید کہیں گے، یہ ان کا دوسرا گھر ہے، وفاق میں کچھ بیورو کریٹس یا ادارے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے این ایف سی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔