جرمنی: چاقو حملے کے بعد افغان مہاجر کو گولی مار دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) وانگن شہر کے رہائشی علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے کے دوران ایک پولیس اہلکار شدید زخمی بھی ہوا ہے۔ پولیس اور پراسیکیوٹرز کے مشترکہ بیان کے مطابق دو پولیس اہلکار ایک معمول کے آپریشن کے تحت اس شخص کو اس کے گھر سے گرفتار کرنے گئے تھے تاکہ اسے جسمانی تشدد کے جرم میں سزا کے لیے عدالت میں پیش کیا جا سکے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''اس دوران ملزم نے اچانک چاقو نکالا اور بغیر کسی پیشگی انتباہ کے اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔‘‘
پولیس نے جوابی کارروائی میں کئی گولیاں چلائیں، جن سے حملہ آور شدید زخمی ہوا اور فوری طبی امداد کے باوجود موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
حملے میں ایک پولیس اہلکار متعدد چوٹوں کی وجہ سے شدید زخمی ہے، تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
(جاری ہے)
جرمنی: بچوں پر چاقو حملہ، مشتبہ افغان ملزم سے تفتیش جاری
پولیس اور پراسیکیوٹرز نے اس واقعے کی مکمل تفصیلات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں، جن میں پولیس کی جانب سے اسلحے کے استعمال کی جانچ پڑتال کرنا بھی شامل ہے۔
اشٹٹ گارٹ میں صوبائی کریمنل پولیس آفس کی ترجمان نے اسے ایک ''معمول کا پولیس آپریشن‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ہلاک ہونے والا شخص عام شہریوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں تھا۔
واقعے کے بعد علاقے کو وسیع پیمانے پر سیل کر دیا گیا اور متعدد پولیس گاڑیاں جائے وقوعہ پر تعینات کی گئیں۔ جرمنی میں تارکین وطن سے متعلق حالیہ واقعاتحالیہ مہینوں میں جرمنی میں تارکین وطن سے منسوب کئی سنگین حملوں نے تہلکہ مچایا ہے، جن میں چاقو سے حملے اور گاڑیوں سے ہجوم کو کچلنے کی کوششیں شامل ہیں۔ ان واقعات نے ملک میں امیگریشن کے بارے میں جاری بحث میں مزید شدت لائی ہے۔
مئی 2025 میں اقتدار سنبھالنے والے چانسلر فریڈرش میرس نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسی متعارف کرائی ہے، جس میں سرحدوں پر غیر دستاویزی تارکین وطن کو واپس بھیجنا بھی شامل ہے۔ تحقیقات اور عوامی ردعملصوبائی کریمنل پولیس آفس کے پراسیکیوٹرز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تفصیلات کا تعین جاری تحقیقات سے ہو گا۔
پولیس نے مزید معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے کیونکہ تحقیقات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ایکس پر گردش کرنے والی پوسٹوں کے مطابق اس واقعے نے مقامی کمیونٹی میں تشویش پیدا کی ہے اور کچھ صارفین نے امیگریشن پالیسیوں کو مزید سخت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم یہ پوسٹس غیر مصدقہ ہیں اور انہیں حتمی ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تارکین وطن اس واقعے
پڑھیں:
ڈمپر حادثے کے بعد احتجاج کرنے والے شہریوں کیخلاف ہی مقدمہ درج کردیا گیا، آفاق احمد
مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ ٹریفک حادثے میں بہن بھائی کی موت کے بعد احتجاج کرنے والے عوام کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے لکی ون کے قریب واٹر ٹینکر حادثے میں ہونے والے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واٹر ٹینکرز اور ڈمپروں کو شہریوں کو کچلنے کا لائسنس سندھ گورنمنٹ نے دیا ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ 12 ا پریل کو ہمارا احتجاج کسی قوم کیخلاف نہیں، ٹینکر اور ڈمپر مافیاز کیخلاف تھا کیونکہ ہیوی ٹریفک کی زد میں آکر مارے جانے والے لوگوں میں ہر زبان اور نسل کے لوگ شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر شہری عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور ڈسٹرکٹ سینٹرل میں کہ جہاں سے مجھے ریلی کی قیادت کرنی تھی مگر ایک دن کیلئے دفعہ 144 لگاکر اور گرفتاریاں کرکے اس احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔
آفاق احمد نے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں شناختی کارڈ چیک کرکے مہاجروں پر تشدد خطرناک عمل ہے جس سے نفرتیں بڑھیں گی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری طور پر ایسے گھناؤنے عمل کوروکنے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے کیونکہ اگر یہ سلسلہ دراز ہوا اور بات نسلی ولسانی فسادات تک پہنچی تو پھر کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا۔
چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ حادثے کے بعد ٹینکر اور ڈمپر کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی بجائے احتجاج کرنے والی عوام کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج قابل قبول نہیں، پولیس ڈمپر اور ٹینکر مافیا کیخلاف قتل کی ایف آئی آر درج کرے یہی حکومت اور شہر کے مفاد میں ہوگا۔