نیٹو چیف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ڈیڈی‘ کیوں کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
نیٹو چیف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ڈیڈی‘ کہنے پر وضاحت کر دی۔
نیٹو چیف مارک رُٹے نے واضح کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کو ڈیڈی نہیں کہا، ان کے بیان کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ ٹرمپ کو ڈیڈی کہ رہے ہوں۔
مارک رُٹے نے کہا کہ ڈیڈی کا لفظ استعمال کیا لیکن ان کے اصل مخاطب ٹرمپ نہیں تھے، ان کے الفاظ کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نیٹو چیف مارک رُٹے کو اُس وقت شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انہوں نے ایران اسرائیل جنگ بندی کے معاملے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے ’ڈیڈی‘ کالفظ استعمال کیا تھا۔
مارک رُٹے نے ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے حوالے سے سخت الفاظ استعمال کرنے پر کہا تھا کہ کبھی کبھار ’ڈیڈی‘ کو سخت زبان استعمال کرنا پڑتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مارک ر ٹے نیٹو چیف ٹرمپ کو
پڑھیں:
’قومی ترقی کیلیے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کو پالیسی سازی کیلیے استعمال کیا جائے‘
وفاقی ادارہ شماریات کے سربراہ ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا ہے کہ اعداد و شمار کو محض نمبرز کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے، اس ڈیٹا کو پالیسیوں اور منصوبوں کو وضع کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے جس سے ہماری قومی ترقی کو فروغ ملے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں یو این ایف پی اے کے تعاون سے ’’ڈیٹا کی تشریح اور اس کے استعمال‘‘ کے موضوع پر منقعد تین روزہ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں صوبائی محکمہ منصوبہ بندی و ترقی، بیورو آف اسٹیٹکس، تعلیم، صحت، معیشت اور تحقیقاتی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ ورکشاپ میں تعلیم، صحت، معیارِ زندگی، پانی و نکاسی، قیمتوں کے اعداد و شمار، غیر ملکی تجارت، معاشی اعداد و شمار اور لیبر فورس کے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔
چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصد وفاقی، صوبائی محکموں کو ڈیٹا کی بنیاد پر بہتر اور موثر فیصلے کرنے کے قابل بنانا ہے۔ یہ ورکشاپ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی درخواست پر منعقد کی گئی ہے تاکہ سندھ کے محکمے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اپنے آپ کو ڈیٹا ٹولز میں اس قابل بنائیں جو انہیں باخبر فیصلہ سازی میں مدد فراہم کرسکے۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل کی موثر منصوبہ بندی کے لیے جو بھی ڈیٹا درکار ہونا چاہیے وہ ڈیجیٹل مردم شماری میں موجود ہے، صرف انسانوں کی تعداد نہیں، انفرااسٹرکچر، عمارتیں، گھر، ان کے استعمال میں موجود سہولتیں، تعلیم، صحت غرض جو آپ سوچیں اس کا ڈیٹا موجود ہے جو پاکستان کو ترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کافی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ منصوبہ بندی کرنے والے ادارے ان اعداد و شمار سے فائدہ اٹھائیں۔ ڈاکٹر نعیم الظفر نے گڈ گورننس کی اہمیت اور ڈیٹا پر مبنی منصوبہ بندی کے لیے ایک اچھی طرح سے طے شدہ روڈ میپ پر عمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے یو این ایف پی اے کے نمائندے گولڈن ملیلو نے کہا کہ وفاقی ادارہ شماریات ڈیٹا اکٹھا کرنے میں سخت محنت کرتا ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ اس ڈیٹا کا استعمال نہیں کیا جاتا اور پالیسی سازی میں اس کی عکاسی نہیں ہوتی۔