کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون 2025ء ) محرم الحرام کا چاند نظر آگیا، 1447 ہجری کا آغاز 27 جون بروز جمعہ سے ہو گا، یوم عاشور 6 جولائی بروز اتوار کو ہو گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز محرم الحرام کے چاند کی پیدائش ہو گئی تھی۔ محرم الحرام کے چاند کی پیدائش ہو جانے کے بعد نئی ہجری سال کا آغاز ہو گیا، تاہم محرم الحرام کے چاند کی رویت کا باضابطہ اعلان پاکستان سمیت دنیا بھر میں رویت ہلال کمیٹیوں کی جانب سے کیا گیا۔
رویت ہلال ریسرچ کونسل کے مطابق محرم الحرام کے چاند کی پیدائش 25جون بروز بدھ کو دوپہر کے وقت ہوگئی، چاند کی عمر 27گھنٹے سے زائد ہونے کے باعث 26 جون کو ملک بھر میں چاند دیکھنا آسان ہوگا، نئے سال کا آغاز 27جون اور یوم عاشور 6 جولائی کو ہونے کا امکان ہے۔(جاری ہے)
رویت ہلال ریسرچ کونسل کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق نئے ہجری سال کا چاند 25جون 2025 کو پاکستانی وقت کے مطابق بعد سہ پہر 3بج کر 32منٹ پر پیدا ہو گیا۔
26 جون کو یعنی 29ذوالحجہ کو غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر27 گھنٹے سے بھی زائد ہو چکی ہو گی۔ 26 جون کو غروب شمس اور غروب قمر کے درمیان فرق جو کم از کم 40منٹ ہونا چاہیے وہ کراچی میں 74منٹ ، جیوانی میں 75منٹ ، کوئٹہ اور لاہور میں 76منٹ ہوگا۔ نئے ہجری سال کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبد الخبیر آزاد کی زیر صدارت کوئٹہ میں ہوا ۔ لاہور سمیت دیگر شہروں میں زونل رویت ہلال کمیٹیوں کا اجلاس ہوا۔ لاہور، پشاور، اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں چاند نظر نہیں آیا، تاہم کوئٹہ میں اجلاس کی صدارت کرنے والے چئیرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے اعلان کیا کہ محرم الحرام 1447 ہجری کے چاند کی شہادت موصول ہو گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محرم الحرام کے چاند کی رویت ہلال کا چاند سال کا
پڑھیں:
27ویں ترمیم، اعلیٰ عدالتی اختیارات میں کمی، فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، مسودہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔حکومت پاکستان نے آئین میں 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مسودے کے مطابق 27ویں ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق وفاقی آئینی عدالت، آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی، سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے۔ آئین کا آرٹیکل 184ختم کردیا جائے گا، ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہو جائے گا، آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں، وفاقی آئینی عدالت سنے گی۔
مسودہ کے مطابق سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی، وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی حیثیت محدود ہو جائے گی، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔
مسودہ کے مطابق فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔
27ویں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار بھی بدلا جائے گا، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا۔ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار ملے گا، آئین کے آرٹیکل 42، 63A، 175 تا 191میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق 27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہوگی۔ ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔