کراچی میں بارش کے دوران روڈ کارپیٹنگ کی ویڈیو وائرل، شہریوں کی شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سوشل میڈیا پر شہر قائد کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ گرومندر کے قریب سڑک کی کارپیٹنگ کا کام جاری تھا کہ اسی دوران بارش ہو گئی۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین کی جانب سے انتظامیہ پر خوب تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ پورے ملک کو پتہ تھا کراچی میں جمعرات سے اتوار تک بارشیں ہوں گی کیا حکومت کو نہیں پتا تھا جو اس دِن ہی سڑک بنانی تھی۔
عادل خان کا کہنا تھا کہ جون اور جولائی کے مہینے میں روڈ کارپیٹنگ کا کام ہوتا ہی نہیں ہے یہ جماعت اسلامی کے کارنامے ہیں، جبکہ ایک صارف کا کہنا تھا کہ ان کو صرف بارش میں کام یاد آتا ہے ویسے یہ سوئے رہتے ہیں۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ کن نااہل لوگوں کو ملک پر مسلط کر دیا ہے۔ غضنفر عباس نے کہا کہ بارشوں کا ایک ہفتہ پہلے ہی بتا دیا گیا تھا تو یہ کام پہلے مکمل نہیں کیا جا سکتا تھا، جبکہ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ جو کہیں نہ ہو وہ کام کراچی میں ہوتا ہے۔
گرومندر پر بارش کے دوران کارپیٹنگ کی ویڈیو پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ٹیکنیکل سروسز طارق مغل کی جانب سے وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام سے قبل کراچی کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کی مرمت اور کارپیٹنگ کا کام محکمہ انجینئرنگ کی جانب سے جاری تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرومندر کے قریب بھی روڈ کارپیٹنگ کا عمل معمول کے مطابق جاری تھا کہ اچانک بارش کا آغاز ہو گیا۔ طارق مغل کے مطابق متعلقہ سڑک پر ڈامر ڈالنے کا عمل مکمل ہو چکا تھا جب بارش شروع ہوئی، جس کے بعد فوری طور پر کام روک دیا گیا اور اسی دوران کسی شہری نے اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی، جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی کہ بارش کے دوران کارپیٹنگ کا عمل جاری رکھا گیا۔
ڈی جی ٹیکنیکل کا مزید کہنا تھا کہ بارش کے مکمل اختتام تک کارپیٹنگ کا کام معطل کر دیا گیا ہے، اور آئندہ بھی موسم کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کام کا آغاز کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کارپیٹنگ کراچی گرومندر روڈ ویڈیو وائرل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کارپیٹنگ کراچی گرومندر روڈ ویڈیو وائرل کارپیٹنگ کا کام کا کہنا تھا کہ ویڈیو وائرل نے کہا کہ بارش کے
پڑھیں:
بھارت میں ہیڈماسٹر کا سرکاری افسر پر بیلٹ سے حملہ، ویڈیو وائرل
بھارتی ریاست اترپردیش کے سیتاپور میں بیسک شکشا ادھیکاری (بی ایس اے) کے دفتر میں ایک ہیڈماسٹر نے بی ایس اے اکھیلیش پرتاپ سنگھ پر مبینہ طور پر بیلٹ سے حملہ کر دیا، جس کا واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو کر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
ملزم کی شناخت برجندر کمار ورما کے طور پر ہوئی ہے، جو مہمد آباد بلاک کے ندوا وشیشور گنج پرائمری اسکول کے ہیڈماسٹر ہیں۔ وہ دفتر میں ایک خاتون ٹیچر کی جانب سے درج شکایات پر وضاحت دینے آئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق، بی ایس اے سنگھ ان کی وضاحت سے مطمئن نہیں تھے، جس کے باعث تکرار شدت اختیار کر گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ’برٹش راج کا بدلہ لے گا نیا انڈیا‘، لندن بس پر بھارتیوں کے قبضے کی ویڈیو وائرل
رپورٹس کے مطابق، اچانک ورما نے ایک فائل زور سے بی ایس اے کی میز پر پٹکی، بیلٹ نکالا اور افسر پر متعدد بار حملہ کیا۔ صرف چھ سیکنڈ کے اندر ہی افسر پر کم از کم پانچ وار کیے گئے۔ جب بی ایس اے سنگھ نے پولیس کو اطلاع دینے کی کوشش کی، تو ورما نے ان کا موبائل فون چھین کر توڑ دیا۔ اس کے علاوہ، ورما نے سرکاری ریکارڈز کو بھی پھاڑ دیا اور کلرک پریم شنکر موریہ کے ساتھ بھی ہاتھا پائی کی جب وہ مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
In Sitapur, UP, headmaster Brijendra Kumar Verma assaulted BSA Akhilesh Pratap Singh with a belt after a heated argument over a complaint. Staff intervened to rescue the BSA.
pic.twitter.com/SNIgXmx6Pp
— Ghar Ke Kalesh (@gharkekalesh) September 23, 2025
یہ پورا واقعہ دفتر میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گیا، جس میں عملہ بی ایس اے کو بچانے کے لیے دوڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ واقعے کے باعث دفتر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ ٹوٹے ہوئے موبائل فون، پھاڑی گئی فائلیں اور بیلٹ کو شواہد کے طور پر قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات اور بی ایس اے کی شکایت کی بنیاد پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ’خود کو ناچتے دیکھ کر مزہ آیا‘ نریندر مودی کا اپنی وائرل ویڈیو پر تبصرہ
بی ایس اے اکھیلیش پرتاپ سنگھ کو زخمی حالت میں طبی معائنے کے لیے منتقل کیا گیا ہے تاکہ ان کے زخموں کی نوعیت معلوم کی جا سکے۔ اپنی شکایت میں انہوں نے اس حملے کو ’جان لیوا حملے کی منصوبہ بندی‘ قرار دیتے ہوئے سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف ان کی زندگی کے لیے خطرہ ہے بلکہ سرکاری کام میں بھی خلل کا باعث بنا ہے۔
دوسری جانب، برجندر کمار ورما نے بی ایس اے پر ہراسانی کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ سنگھ خاتون ٹیچر کے تنازعے میں ان پر دباؤ ڈال رہے تھے۔ ورما نے دعویٰ کیا ہے کہ ’وضاحت کے دوران بحث بڑھ گئی اور دونوں طرف سے ہاتھا پائی ہو گئی‘۔
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور بیانات اور طبی رپورٹس کی روشنی میں مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتر پردیش اسکول ٹیچر کا حملہ بھارت وائرل ویڈیو