محرم الحرام کے آغاز پر اپنے پیغام میں بانی تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ خانوادہ رسول ﷺ کی یہ قربانی فقط ایک واقعہ نہیں بلکہ قیامت تک کیلئے ظلم کیخلاف مزاحمت، حق کی حمایت اور باطل سے انکار کا استعارہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ حضرت امام حسینؑ کی سیرت مبارکہ سے سبق لینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ امت مسلمہ کو فرقہ واریت، نفرت اور عدم برداشت سے نکل کر محبت، بھائی چارے اور اتحاد کی راہ اپنانا ہو گی، یہی حسینیت کا اصل پیغام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے محرم الحرام کے آغاز پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ محرم الحرام کا مہینہ ہمیں عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ نواسہ رسول حضرت امام حسینؑ نے کربلا کے میدان میں دین اسلام کی بنیادوں کے تحفظ کیلئے سب کچھ قربان کر دیا مگر یزید کے ظلم و بربریت اور خلاف دین و خلاف شرع اقدامات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ خانوادہ رسول ﷺ کی یہ قربانی فقط ایک واقعہ نہیں بلکہ قیامت تک کیلئے ظلم کیخلاف مزاحمت، حق کی حمایت اور باطل سے انکار کا استعارہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ حضرت امام حسینؑ کی سیرت مبارکہ سے سبق لینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ امت مسلمہ کو فرقہ واریت، نفرت اور عدم برداشت سے نکل کر محبت، بھائی چارے اور اتحاد کی راہ اپنانا ہو گی، یہی حسینیت کا اصل پیغام ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ محرم کے ایام میں تمام مکاتب فکر کے علما کو چاہئے کہ وہ رواداری، بھائی چارے اور امن کا پیغام عام کریں۔ فرقہ واریت اور نفرت حسینیت کے پیغام کی نفی ہے۔ حسینی ہونے کا مطلب ہے امن، عدل اور اخوت کو فروغ دینا۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام صبر، قربانی اور عدل و انصاف کے قیام کا مہینہ ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے معرکۂ کربلا میں ظلم، جبر، فتنہ و فساد کیخلاف استقامت، غیرتِ ایمانی اور اخلاص کی ایسی مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک انسانیت کیلئے مشعلِ راہ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ امام عالی مقامؑ کی شہادت درحقیقت دینِ محمدی ﷺ کے تحفظ اور انسانی وقار کی بحالی کی جدوجہد ہے۔ ان کا مقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں بلکہ باطل کے نظام کے سامنے کلمۂ حق بلند کرنا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ امام حسینؑ کا نام آج بھی مظلوموں، حق پرستوں اور اصلاح کے علمبرداروں کا عنوان ہے۔

انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کا پیغام ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ ظلم، بدعنوانی، فرقہ واریت اور ناانصافی کیخلاف حسینی کردار اپنائیں اور امت کے درمیان اتحاد، یگانگت، رواداری اور باہمی احترام کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا آج امت مسلمہ کو امام حسینؑ کی سیرت سے وحدت، ایثار، شجاعت، اور شعور کا درس لینے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا محرم الحرام فرقہ واریت کہ محرم

پڑھیں:

شہید عارف حسینیؒ امام زمانہؑ کے قیام کی راہ ہموار کرنے کی سوچ رکھتے تھے، علامہ باقر زیدی

مجلس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ شہید عارف الحسینی کا انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد میں امام خمینی سے گہرا رشتہ رہا، آپ پاکستان میں امام خمینی کے نمائندے تھے، پاکستان میں مکتب تشیع کا سیاسی موقف شہید عارف نے پیش کیا، ہر مسئلہ میں ان کے پاس نظریہ موجود تھا۔ اسلام ٹائمز۔ دعا کمیٹی پاکستان صوبائی سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے زیر اہتمام ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعائے توسل، کلام پاک، حدیث کساء و مجلس عزا بسلسلہ 37 ویں برسی قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا انعقاد محفل شاہ خراسان روڈ سولجر بازار پر کیا گیا۔ قرآن مجید و حدیث کساء کی تلاوت حیدر رضا زیدی نے جبکہ دعائے توسل کی تلاوت کی سعادت مولانا مہدی رضا منتظری نے نوحہ خوانی محمد منور حسین نے کی۔ سلام سید ناصر آغا نے پیش کیا۔ ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعا میں مومنین و مومنات نے شرکت کی۔ مجلس عزا سے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے خطاب کرتے ہوئے شہید علامہ عارف الحسینی کی زندگی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امام زمانہؑ کی راہ قیام کرنے کا آغاز عملی طور پر امام خمینی نے کیا، امام خمینی نے عالم کفر سے جنگ کی، دنیا میں مکتب تشیع میں فکر مہدویت انقلاب اسلامی کے بعد اجاگر ہوئی، ایک جانب یہ فکر ہے کہ ہم نے کچھ نہیں کرنا، دین کے لئے خون دینے کی باری آئے گی تو وہ امامؑ آکر کریں گے، یہ سب وہی لوگ ہیں جو عافیت طلب ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ ایسا دین ہو جو امریکہ و اسرائیل کے ساتھ چل سکے جبکہ دوسری فکر یہ ہے کہ ہمیں امام زمانہؑ کے راستے کے لئے زمین ہموار کرنی ہے۔

علامہ باقر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ دین وہ ہے جو باطل سے مقابلہ کی بات کرتا ہے، جو حق کو غلبہ فراہم کرنے کی بات کرتا ہے، شہید عارف حسین الحسینی دوسری فکر کے حامل تھے، شہید عارف الحسینی کا انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد میں امام خمینی سے گہرا رشتہ رہا، آپ پاکستان میں امام خمینی کے نمائندے تھے، پاکستان میں مکتب تشیع کا سیاسی موقف شہید عارف نے پیش کیا، ہر مسئلہ میں ان کے پاس نظریہ موجود تھا، ضیاء الحق کے جابرانہ دور کے ماحول میں شہید قائد آواز بلند کرتے تھے، دشمن ان کی فکر کا مقابلہ نہیں کرسکی، اس لئے جسمانی طور پر انھیں معاشرے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا لیکن شہادت سے نظریہ پروان چڑھتا ہے۔ اس موقع پر تبرک بھی تقسیم کیا گیا۔ دعا کے اختتام پر قائد شہید علامہ عارف الحسینی، شہدائے اسلام و تمام مرحومین و مومنات کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر شہید فاونڈیشن کی جانب سے شہدائے ملت جعفریہ کی تصویری نمائش پیش کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں چہلم امام حسینؑ کے جلوس عزا کو روکنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ذاکر حسین
  • فرقہ واریت کی آگ میں صرف اقلیتیں نہیں جل رہیں بلکہ ملک کا وجود جھلس رہا ہے، مولانا محمود مدنی
  • ڈاکٹر رتھ فاؤ کا مشن ہمارے لیے خدمت، ہمدردی اور انسانیت کا پیغام ہے: وزیراعظم
  • چہلم امام حسینؑ اور عرس داتا دربار، ڈپٹی کمشنر نے خصوصی انتظامات کی ہدایت کر دی
  • شہید عارف حسینیؒ امام زمانہؑ کے قیام کی راہ ہموار کرنے کی سوچ رکھتے تھے، علامہ باقر زیدی
  • کراچی کے امام حسینؑ انسٹی ٹیوٹ میں تھری ڈی گیم پروجیکٹس کی نمائش
  • پیغامِ ماضی پاکستان: ہم سب کا پاکستان
  • معیشت درست سمت میں گامزن، پاکستان کو جی 20 ممالک میں شامل کرنا ہدف: اسحاق ڈار
  • شہادت بی بی سکینہ کی مناسبت سے خیواص شہید امامبارگاہ میں مجلس و ماتم کا انعقاد
  • اربعین کے زائرین اور فلسطین میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے، لبنانی عالم دین