ایرانی وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی کا اہم انٹرویو(2)
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: اپنی خصوصی گفتگو میں ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے لاچار ہونے کے بعد جارحیت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جسکے بعد ہم نے بھی جب دیکھا کہ انھوں نے جارحیت بند کر دی ہے تو اپنے آپریشن روک دیئے، لیکن ایران لبنان نہیں ہے، اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم فوراً ٹھوس جواب دینگے۔ انھوں نے امریکا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے کہا کہ ہم امریکا کیساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرینگے یا نہیں، ہم اسکا جائزہ لے رہے ہیں اور اسکا انحصار ہمارے ملی مفادات پر ہے۔ انھوں نے صراحت کیساتھ کہا کہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنا طے نہیں پایا ہے۔ نہ کوئی اتفاق رائے ہوا ہے، نہ وعدہ کیا گیا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی بات کی گئی ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہر جنگ تبدیلیاں لاتی ہے اور یہ تبدیلیاں ڈپلومیسی میں بھی نظر آتی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم اپنی ڈپلومیسی کی تنظیم نو کر رہے ہیں اور یقیناً ہماری ڈپلومیسی میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جمعرات کی رات ایران ٹی وی کے نیوز ٹاک پروگرام میں مزید کہا کہ جب فریق مقابل مذاکرات کے ذریعے اپنے اہداف حاصل کرنے میں نا امید ہوگیا تو اس نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا۔ جرائم پیشہ جعلی حکومت کو ایران پر حملے کی کھلی چھوٹ دی۔ اس کے باوجود ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے یہ راستہ طے کیا، کیونکہ ہم نے دنیا والوں پر حجت تمام کر دی کہ ایران نے پرامن راہ حل تک پہنچنے کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ یہ مقابل فریق تھا، جس نے مذاکرات کے راستے کو جنگ کے راستے سے تبدیل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی وزیر خارجہ ایسا نہیں ہے، جس سے میں نے گفتگو کی ہو اور اس نے ہمیں حق پر نہ مانا ہو یا کم سے کم خاموش نہ ہوگیا ہو۔ عراقچی نے کہا کہ اس بار ماضی کے برخلاف علاقائی ملکوں نے ایسی حمایت کی، جس کی نظیر نہیں ملتی۔ او آئی سی کے رکن 57 ملکوں نے قرارداد پاس کرکے، صیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت اور ایران کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔ یہ قرارداد اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ او آئی اسی وزرائے خارجہ کے دوسرے دن کے اجلاس میں آخری لمحات میں ایران پر امریکی حملے کے بعد دو شقوں کا اضافہ کیا گیا، جن میں امریکی جارحیت کی مذمت کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ خلیج فارس تعاون کونسل نے شروع میں ہی ان حملوں کی مذمت کی۔ شنگھائی اور برکس جیسی تنظیموں نے بھی ان حملوں کی مذمت اور ہماری حمایت کی۔ یہ حمایتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ایرانی عوام کی حقانیت عالمی سطح پر ثابت ہوچکی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ صیہونی حکومت تھی، جس نے آپریشن بند کرنے کی درخواست کی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی پالیسیوں کے مطابق اعلان کیا کہ اگر حملے بند ہو جائیں تو ہم بھی اپنے آپریشن روک دیں گے۔ نتیجے میں کارروائياں رک گئيں، لیکن ہمارے آخری وار جو آخری لمحات میں لگائے گئے، بہت موثر واقع ہوئے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت نے لاچار ہونے کے بعد جارحیت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد ہم نے بھی جب دیکھا کہ انھوں نے جارحیت بند کر دی ہے تو اپنے آپریشن روک دیئے، لیکن ایران لبنان نہیں ہے، اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم فوراً ٹھوس جواب دیں گے۔ انھوں نے امریکا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے یا نہیں، ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کا انحصار ہمارے ملی مفادات پر ہے۔ انھوں نے صراحت کے ساتھ کہا کہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنا طے نہیں پایا ہے۔ نہ کوئی اتفاق رائے ہوا ہے، نہ وعدہ کیا گیا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی بات کی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مذاکرات دوبارہ شروع عباس عراقچی نے جارحیت بند کر صیہونی حکومت ساتھ مذاکرات نے کہا کہ ایران کے انھوں نے کے ساتھ کی مذمت کے بعد
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی، ایران نے مصالحتی کردار کی پیشکش کردی
ایران نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ثالثی اور مصالحت کی پیشکش کی ہے، تاکہ دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں استحکام اور اعتماد بحال کیا جا سکے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے الگ الگ ٹیلیفونک گفتگو میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے رابطہ کیا۔
گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت اور بات چیت کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ بات چیت کا سلسلہ کسی صورت منقطع نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے۔
رابطے کے دوران اسحاق ڈار نے افغان حکام کے ساتھ حالیہ مذاکرات اور خطے کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی امن و استحکام کا برقرار رہنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے اس معاملے پر رابطے اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ ایران امن و مصالحت کے ہر ممکن اقدام میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں