اقوام متحدہ کے بنیادی اصول حملوں کی زد میں ہیں، سکریٹری جنرل
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے جمعرات کے روز ادارے کے قیام اور چارٹر کے 80 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے کہا کہ فی الوقت اقوام متحدہ کو اپنے بنیادی اصولوں پر غیر معمولی حملوں کا سامنا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے جنرل اسمبلی کے ارکان کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''آج ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر ایسے حملے دیکھ رہے ہیں جیسے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے۔
‘‘ البتہ انہوں نے حملہ آوروں کا نام نہیں لیا۔مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ، اقوام متحدہ
تاہم انہوں نے اس حوالے سے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں، شہریوں کو نشانہ بنانے، خوراک اور پانی کو ہتھیار بنانے جیسے خطرات کا تذکرہ کیا۔
(جاری ہے)
گوٹیرش نے کہا کہ ''وقت گزرنے کے ساتھ، ہم ایک بہت ہی مانوس قسم کا ایک طرز دیکھتے ہیں: جب چارٹر مناسب ہو تو اس کی پیروی کرو، جب ایسا نہ ہو تو نظر انداز کر دیں۔
‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ''اقوام متحدہ کا چارٹر اختیاری نہیں ہے۔ یہ کھانا آرڈر کرنے کا کوئی مینو نہیں ہے۔ یہ تو بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد ہے۔ ہم اس کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کو معمول نہیں بنا سکتے اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔‘‘
دنیا کے ہر بحران کا خمیازہ عوام بھگتتے ہیں، فولکر ترک
دوسری عالمی جنگ کے ابتدائی سالوں میں ادارے کا تصور کیا گیا تھا اور 26 جون 1945 کو سان فرانسسکو میں اس پر دستخط کیے گئے تھے۔
اس کے چارٹر نے ہی 24 اکتوبر 1945 کو اقوام متحدہ کے قیام کی راہ ہموار کی تھی۔اقوام متحدہ تنازعات کے پرامن حل، ریاستوں کے درمیان خودمختاری اور مساوات، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے اصول پیش کرتا ہے۔ تاہم دنیا کے بیشتر ممالک اس کی رہنما اقدار کی گزشتہ آٹھ دہائیوں سے خلاف ورزی کرتے رہے ہیں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ چارٹر متعدد تنازعات کو حل کرنے یا انہیں روکنے میں ناکام رہا ہے۔
نیتن یاہو حکومت کے خاتمے کی کوشش معمولی فرق سے ناکام
سکریٹری جنرل نے مزید کیا کہا؟گوٹیرش نے اپنے خطاب میں اس بات پر اصرار کیا کہ ادارے نے اپنی معنویت ابھی بھی نہیں کھوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم اقوام متحدہ کے قیام اور تیسری عالمی جنگ کی روک تھام کے درمیان براہ راست لکیر کھینچ سکتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ''چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کو برقرار رکھنا کبھی نہ ختم ہونے والا ایک مشن ہے۔
کئی دہائیوں کے دوران، ہم نے جنگوں کے خاتمے کا جشن منایا ہے اور دوسری بعض جنگوں کے آغاز کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔ 80ویں سالگرہ ایک ایسے وقت منائی جا رہی ہے، جب عطیہ دہندگان کے فنڈنگ میں کمی کے سبب، خاص طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے پیچھے ہٹنے سے، اقوام متحدہ کو فنڈز میں کمی کا سامنا ہے۔‘‘دنیا میں اب بھی 138 ملین بچے مزدوری کرنے پر مجبور، اقوام متحدہ
ناقدین کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں تمام اچھے الفاظ تو موجود ہیں، تاہم گزشتہ آٹھ دہائیوں سے چارٹر کے اصولوں کی مسلسل خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔
رکن ممالک شاذ و نادر ہی اس بات پر متفق ہوتے ہیں کہ آیا خود ارادیت کسی ریاست کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے یا دفاع کے حق کے تحت جارحانہ کارروائیوں کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے چارٹر کے کہا کہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی رپورٹ 2024: دنیا بھر میں بچوں کے خلاف جرائم میں اسرائیل کا پہلا نمبر
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ 2024 کے مطابق دنیا بھر میں بچوں کے خلاف جرائم میں اسرائیل سر فہرست ہے۔ عالمی ادارے میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلح تنازعات کے شکار علاقوں میں بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ پرامن اور خوشحال معاشروں کی تشکیل کی عالمی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد مسلح تنازعات کے دوران بچوں پر مرتب ہونے والے اثرات پر غور کے لیے کیا گیا تھا، جہاں اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں میں غیر معمولی اضافے کی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ کے سنگین انکشافاتاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی نمائندہ ورجینیا گیمبا نے اجلاس میں بتایا کہ سال 2024 کے دوران دنیا بھر میں بچوں کے خلاف 41,370 سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 25 فیصد اضافہ ہے، اور 2005 میں مانیٹرنگ سسٹم کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل نے بھوک کو جنگی ہتھیار بناکر غزہ کے مزید 29 بچے اور بوڑھے قتل کردیے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ خلاف ورزیاں 25 ممالک میں ہوئیں، جن میں بچوں کا قتل، انہیں زخمی کرنا، اغوا، جنسی تشدد، جبری بھرتی، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے اور انسانی امداد سے محرومی شامل ہیں۔ ورجینیا گیمبا نے کہا کہ ان اعداد و شمار کے پیچھے 22,000 سے زائد بچوں کی ٹوٹی ہوئی زندگیاں، خواب اور مستقبل کی کہانیاں ہیں۔
اسرائیل خلاف ورزیوں میں سرفہرسترپورٹ کے مطابق 2024 میں بچوں کے خلاف سب سے زیادہ سنگین خلاف ورزیاں اسرائیل نے کیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے عبدالعزیز الواصل نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری بمباری اور ناکہ بندی نے عام شہریوں کو بدترین انسانی بحران سے دوچار کر دیا ہے، اور اب تک 55,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے بنیادی ضروریات خوراک اور ادویات سے محروم ہو چکے ہیں۔
عبدالعزیز الواصل نے بچوں کے تحفظ کو ایک قانونی فریضہ اور اخلاقی ذمہ داری قرار دیا اور کہا کہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف بچوں کو بچائیں بلکہ مسلح تشدد کی بنیادی وجوہات کا بھی خاتمہ کریں۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف
انہوں نے قرارداد 1612 کے 20 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے دنیا کو یاد دلایا کہ اب وقت ہے کہ ہم تشدد کے چکر کو توڑیں اور ایسا ماحول تشکیل دیں جو انتہاپسندی کو مسترد کرے اور لچک و برداشت کو فروغ دے۔
اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہر اس کوشش کی تائید کرتا ہے جو بچوں کے تحفظ اور جنگ زدہ علاقوں میں انسانی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ بچوں کے خلاف جرائم عبدالعزیز الواصل غزہ