واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جون 2025)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ ایران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے ہم کوئی معاہدہ بھی کرلیں، کچھ پتہ نہیں اگر کوئی دستاویز مل جائے تو برا نہیں ہوگا،وائٹ ہاؤس نے اگرچہ ملاقات کی جگہ یا شرکاء کی تفصیلات جاری نہیں کیں لیکن سینئر امریکی اہلکار لیویٹ نے وضاحت کی کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کو ایک غیر افزودہ سول نیوکلیئر پروگرام کی طرف لانا ہے۔

امریکی ٹی وی کے مطابق ایران امریکہ مذاکرات میں واشنگٹن کی جانب سے ایران کو اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی پیش کش کرسکتاہے،امریکی مشرق وسطیٰ ایلچی، اسٹیو وٹکاف کابھی کہنا ہے کہ اس ہفتے کہا کہ ایران کے ساتھ ان کے ابتدائی روابط حوصلہ افزا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ ایک طویل مدتی امن معاہدہ ہو سکتا ہے جو ایران کو دوبارہ عالمی برادری میں جگہ دے۔

(جاری ہے)

یہ بھی بتایاگیا ہے امریکہ کی جانب سے ایران کو بیرونی بینکوں میں اس کے 6 ارب ڈالر استعمال کی اجازت دی جا سکتی ہے تاہم مذاکرات میں اہم ترین شرط ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہ دینا ہے۔امریکی میڈیا نے ایک باخبر ذرائع سے خبر دی ہے کہ ممکنہ معاہدے میں ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاکہ وہ ایک پرامن، بجلی پیدا کرنے والا نیوکلیئر پروگرام شروع کر سکے۔

یہ رقم براہ راست امریکہ سے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔امریکی حکام یہاں تک سوچ رہے ہیں کہ ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ کو سول استعمال کیلئے دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات بھی شراکت دار ممالک برداشت کریں۔یاد رہے کہ دو وز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاتھا کہ ایران نے بہادری سے جنگ لڑی ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان دوبارہ جنگ کا امکان نہیں تھا۔

نیٹو سمٹ کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کاکہنا تھاکہ ایران اسرائیل تنازع اب ختم ہوچکا تھا۔ اب دونوں تھک چکے ہیں، دونوں جنگ کے خاتمے سے بہت مطمئن ہیں۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھاکہ ایرانی جوہری تنصیبات کی تباہی کیجائزے میں صرف اسرائیلی انٹیلی جنس پر انحصار نہیں کر رہے تھے۔ ایران کے خلاف دباؤ کی پالیسی جاری رکھیں گے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نیایران پر بہت تیزی سیحملہ کیاتھا، جوہری مواد منتقل کرنیکا وقت نہیں ملا تھا۔

امریکی صدر نے کہا تھاکہ جیسے ہیروشیما اور ناگا ساکی پر حملے سے جنگ رکی ایسا ہی ایران پر حملے سے ہوا۔ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ میرے لئے معاہدہ ضروری نہیں، انہوں نے جنگ لڑ لی، اب واپس اپنی دنیا میں جا رہے ہیں، مجھے فرق نہیں پڑتا کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو۔انہوں نے کہا تھاکہ امریکہ نے ایران کو  جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روک دیا تھادوبارہ دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ امریکا اپنے دشمنوں کو روکنے کی طاقت رکھتا تھا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ ایران ایران کو رہے ہیں ٹرمپ کا نے کہا

پڑھیں:

ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے لیے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔

عالمی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔

اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ  امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ  امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔

سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے فریق سے مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، میری نظر میں امریکا کے ساتھ جوہری معاملے پر اور شاید دوسرے معاملات پر بھی مذاکرات ’مکمل بند گلی‘ ہیں۔

یورپی ممالک اور امریکا کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسے پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے۔

جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری مراکز پر ایک بڑی فوجی کارروائی کی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل ہو کر امریکی جنگی طیاروں کو اہم اہداف پر بمباری کا حکم دیا۔

ٹرمپ انتظامیہ، جو طویل عرصے سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر زور دے رہی تھی، نے ایران سے بات چیت کی آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن ایران کو واشنگٹن کی نیت پر شک ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • گردشی قرض سے متعلق معاہدہ، بجلی صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا؛وزارت خزانہ
  • غزہ کا امن منصوبہ پیش، ٹرمپ چند روز میں بریک تھرو کا اعلان کر سکتے ہیں: سٹیووٹکوف
  • آئندہ چند روز میں غزہ کے حوالے سے کسی بڑی پیش رفت کا امکان ہے، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف
  • امریکی صدر نے مسلم رہنماؤں کو مشرق وسطیٰ اور غزہ کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کر دیا
  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • ٹرمپ کی مسلم قیادت سے ملاقات، میڈیا سے کوئی گفتگو نہیں
  • ٹرمپ اور اسلامی ممالک کے سربراہان کی ملاقات: اس گروپ کے سوا کوئی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی نہیں کروا سکتا، امریکی صدر
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • شہباز شریف کی ٹرمپ سے ملاقات طے ، میٹنگ 25 ستمبر کو وائٹ ہا ئوس میں ہوگی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بھی موجودگی کا امکان