کوئٹہ میں داعش کے ہاتھوں تاجر کے بیٹے کا اغوا اور قتل
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کوئٹہ میں نومبر 2023 میں اغواء ہونے والے تاجر کے بیٹے مصور خان کاکڑ کی لاش طویل تحقیقات اور مسلسل سرچ آپریشن کے بعد برآمد کر لی گئی۔
ڈی آئی جی کوئٹہ، اعتزاز گورایا نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں اس افسوسناک واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس واردات میں کالعدم تنظیم داعش کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: مقامی تاجر کا بیٹا اغوا، انجمن تاجران کا کل شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
ڈی آئی جی کے مطابق 15 نومبر کو مصور کاکڑ کو کوئٹہ شہر سے اغواء کیا گیا تھا۔
واقعے کی حساسیت کے پیش نظر بلوچستان حکومت نے ایک خصوصی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی، جس میں مختلف سیکیورٹی اور انٹیلیجنس ادارے شامل تھے۔
جے آئی ٹی نے 19 اجلاس منعقد کیے، 2,000 گھروں کی تلاشی لی، 1,200 مقامات پر چھاپے مارے اور درجنوں سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لیا۔ اغواء میں استعمال ہونے والی گاڑی 17 نومبر کو برآمد کر لی گئی تھی۔
تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ اغوا کاروں کا تعلق افغانستان اور پاکستان کے ضلع باجوڑ سے تھا، اور وہ ایران و افغانستان کے نمبرز استعمال کرتے ہوئے مغوی کے والد سے رابطے میں رہے۔
ڈی آئی جی کے مطابق اغوا کار 12 ملین ڈالر تاوان کا مطالبہ کر رہے تھے۔
معلومات ملنے پر 20 اور 22 نومبر کو کوئٹہ کے 2 مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے، لیکن اغوا کار فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ مصور کاکڑ کو پہلے کوئٹہ بائی پاس کے قریب دشت کے علاقے میں رکھا گیا اور بعد میں اسپلنجی منتقل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان: بامیان میں داعش کا حملہ، 3 ہسپانوی سیاح ہلاک
اسپلنجی میں سرچ آپریشن کے دوران ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس علاقے میں تقریباً ایک ماہ تک آپریشن جاری رہا۔
بالآخر 23 جون کو اسپلنجی میں ایک قبر کا سراغ ملا، جہاں سے ایک لاش برآمد ہوئی۔ پولیس نے والدین سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر کے تصدیق کی، تو لاش کی شناخت مصور خان کاکڑ کے طور پر ہوئی۔
ڈی آئی جی اعتزاز گورایا نے کہا کہ یہ ایک نہایت افسوسناک واقعہ ہے، اور تمام تر کوششوں اور وسائل کے باوجود ہم مغوی بچے کو بحفاظت بازیاب نہ کروا سکے، جس پر ہمیں شدید افسوس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اغوا کے پیچھے کوئی مجرمانہ (کرمنل) مقصد نہیں تھا، بلکہ یہ واردات کالعدم تنظیم داعش کے نیٹ ورک کا حصہ تھی۔ اغوا کاروں کو اسلحہ فراہم کرنے والے افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کیس بند نہیں کیا گیا بلکہ مزید عناصر کی تلاش جاری ہے۔
اس موقع پر حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک سانحہ ہے۔ حکومت، پولیس اور سیاسی ٹیم متاثرہ خاندان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ والدین نے مکمل تعاون کیا، لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود بچے کی بحفاظت واپسی ممکن نہ ہو سکی، جس پر ہم گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تاجر داعش ڈی آئی جی اعتزاز گورای کوئٹہ مصور خان کاکڑ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تاجر ڈی آئی جی اعتزاز گورای کوئٹہ مصور خان کاکڑ ڈی آئی جی کہا کہ
پڑھیں:
کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور تاجر برادری کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، ڈی جی رینجرز سندھ
سائٹ ایسوسی ایشن کے دورے کے موقع پر میجر جنرل محمد شمریز نے کہا کہ صنعتکاروں اور کاروباری حضرات کو بلاخوف و خطر کاروباری سر گرمیاں جاری رکھنی چاہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل محمد شمریز نے کہا ہے کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور تاجر برادری کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے۔ ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل محمد شمریز نے سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کا دورہ کیا اور ایسوسی ایشن کے ممبران سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے پیٹرن اِن چیف زبیر موتی والا اور ممبران نے ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل محمد شمریز کا استقبال کیا۔ ممبران نے حالیہ آپریشن بنیان المرصوص (معرکہ حق) میں شاندار فتح پر تمام دفاعی اور سیکیورٹی اداروں کو مبارک پیش کی اور شہر قائد میں پائیدار امن کے قیام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص پاکستان رینجرز کے کردار اور شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
ڈی جی رینجرز (سندھ) نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور تاجر برادری کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، کراچی شہر میں بالعموم اور انڈسٹریل ایریاز میں بالخصوص سیکیورٹی کو مؤثر بنانا پاکستان رینجرز (سندھ) کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صنعتکاروں اور کاروباری حضرات کو بلاخوف و خطر کاروباری سر گرمیاں جاری رکھنی چاہیں۔ ڈی جی رینجرز نے بزنس کمیونٹی کے مختلف خدشات کو پولیس اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر انڈسٹریز کے ممبران نے کراچی میں امن وامان کی بحالی کے سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات کو سراہا، پاکستان رینجرز (سندھ) کے بحالی امن کے اقدامات میں اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔