فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔
بی بی سی کو انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج ہمیشہ سے ہی اس بات پر واضع ہے کہ سیاست سیاستدانوں کا کام ہے، جو بھی حکومت ہوتی ہے وہ ہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے فوج کے خلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں، معرکہِ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں اور ہماری وابستگی پاکستان کے عوام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر سیاسی حکومت، چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی، کے احکامات اور ہدایات پر عمل کرتی ہے۔بلوچستان کی صورتحال سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم عوام کی فوج ہیں اور یہ بھارت کی جانب سے پھیلایا گیا پروپیگنڈا ہے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں ہیں۔ بلوچستان اور پاکستان ایک ہیں، یہ ہمارے سر کا تاج ہے۔ بلوچستان اور پاکستان کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور بلوچستان کی حکومت بلوچستان کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے مختلف شعبوں میں دن رات کام کر رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ فوج جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتی، حکومت پاکستان ہر ایک ایک لاپتا بندے کو تلاش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ کسی کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو غائب کرے، اس کو اٹھائے اور اس کو حبس بے جا میں رکھے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک مکمل طور پر آزاد اور بااختیار کمیشن لاپتا افراد کے کیسوں پر کام کرنے کے لیے مامور ہے، البتہ پاکستان میں قانون کے نظام کو موثر اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری اولین ترجیح پاکستانی شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد ایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد بنگلہ دیش کی اکثریت پاکستان کو بھارت سے بہتر دوست سمجھتی ہے، سروے میں انکشاف اسرائیل جارحیت کے دوران ایران سے مسلسل رابطے میں تھے، اسحاق ڈار بھارت خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سر پرست ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس، گریڈ 22 میں افسران کی ترقی کی منظوری سی ڈی اے نے پیڈل ٹینس سائٹس کی شفاف نیلامی سے ایک اہم مالیاتی سنگ میل کو عبور کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج کو کے لیے
پڑھیں:
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم: مارشل کا رینک حاصل کرنے والا تاحیات یونیفارم، صدر پر زندگی میں کوئی کیس نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: صدر مملکت کو تاحیات عدالتی استثنیٰ دینے اور چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرانے کی تجویز 27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے میں شامل کرلی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 248 بی میں واضح کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس درج نہیں کیا جا سکے گا، نہ انہیں گرفتار کیا جا سکے گا اور نہ ہی سزا دی جا سکے گی، یہ تجویز پیپلز پارٹی کے مطالبے پر ترمیمی مسودے میں شامل کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کے دیگر نکات میں اہم عسکری تبدیلیاں بھی شامل کی گئی ہیں، مجوزہ ترمیم کے تحت چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا جو آرمی چیف کے پاس ہوگا، جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
ترمیمی مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم، چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر پاک فوج سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر کرے گا۔ اس کے علاوہ فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدوں کو تاحیات مراعات کے ساتھ برقرار رکھا جائے گا اور ان عہدوں کے حامل افسران تاحیات یونیفارم میں رہیں گے۔
دستاویز کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کو صدر مملکت کی طرح عدالتی استثنیٰ حاصل ہوگا، ان کے عہدوں کو پارلیمنٹ کے ذریعے مواخذے کے بعد ختم کیا جا سکے گا۔ مزید یہ کہ اپنی کمانڈ مدت پوری ہونے کے بعد وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں نئی ذمہ داریاں سونپ سکے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم کے حتمی مسودے پر اتحادی جماعتوں کے درمیان مشاورت جاری ہے اور آئینی کمیٹی جلد اس پر حتمی اتفاق رائے قائم کرے گی۔