بجٹ 2025-26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے ،عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
بجٹ 2025-26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے ،عاطف اکرام شیخ
ٹیکس ریونیو ہدف کا حصول اور قرضوں کی واپسی بڑا چیلنج ہوگا، تاجر وںکو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی بجائے معیشت کاپارٹنر سمجھا جائے
وفاقی بجٹ میں تنخواہیں بڑھانا ، تعمیراتی شعبے کیلئے ریلیف جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں ،صدر ایف پی سی سی آئی کا بجٹ منظوری پر بیان
اسلام آباد ()صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 2025-26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے ،بجٹ میں تنخواہیں بڑھانا ،تعمیراتی شعبے کیلئے ریلیف جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں ،تاہم بجٹ میں ٹیکس ریونیو کے ہدف کا حصول اور قرضوں کی واپسی بڑا چیلنج ہوگا۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ اینڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی ) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے وفاقی بجٹ کی منظوری کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وفاقی بجٹ 2025-26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے ، وزیراعظم اور وزیر خزانہ کی قیادت میں معاشی ٹیم نے ایک متوازن بجٹ دیا ہے ، ادائیگیوں میں توازن کو درست سمت میں رکھنے کیلئے حکومتی اقدامات بہترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہیں بڑھانا ،تعمیراتی شعبے کیلئے ریلیف جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں ، تاہم بجٹ میں ٹیکس ریونیو کے ہدف کا حصول اور قرضوں کی واپسی بڑا چیلنج ہوگا، بعض شعبوں میں ٹیکسز کی شرح زیادہ ہے جنہیں کم کرنے پر غور کیا جانا چاہئے ۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ حکومت نے چند نکات کے علاوہ بزنس کمیونٹی کی تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا ہے ، ایف بی آر کے اختیارات کے حوالے سے بھی بزنس کمیونٹی کے تحفظات کو سنا گیا ہے ، تاجر وں اورصنعتکاروں کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی بجائے معیشت کاپارٹنر سمجھا جائے، پائیدار ترقی کیلئے چھوٹی اور گھریلو صنعتوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی بڑھائی جائے ۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بجٹ 2025 26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے عاطف اکرام شیخ وفاقی بجٹ قرضوں کی
پڑھیں:
اے آئی سافٹ ویئر پر الزام ، گلوکارہ کی نامناسب ویڈیوز خودکار طریقے سے تیار؟
مصنوعی ذہانت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی جہاں ایک طرف صنعتوں اور تخلیقی شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے، وہیں اس کے منفی اور خطرناک پہلو بھی سامنے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والے ایک واقعے نے اس بحث کو مزید شدید کر دیا ہے کہ اے آئی کا غلط استعمال کس حد تک جا سکتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی کے تحت چلنے والے اے آئی ٹول Grok Image پر الزام ہے کہ اس نے امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کی فحش نوعیت کی ڈیپ فیک ویڈیوز خود سے تیار کی ہیں۔ قانونی ماہر پروفیسر کلیئر مک گلین کا کہنا ہے کہ یہ محض تکنیکی غلطی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا عمل ہے جو خواتین کے خلاف نفرت انگیز رویے کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایسی ویڈیوز تیار کرتی ہے جن میں کسی کا چہرہ یا آواز کسی اور پر لگا کر حقیقت سے قریب تر دکھایا جاتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ فوٹوشاپ جیسے ٹولز میں سب کچھ انسانی ایڈیٹنگ پر ہوتا ہے، جبکہ ڈیپ فیک خودکار طور پر ڈیٹا سے سیکھ کر یہ مواد تخلیق کرتا ہے۔
گروک امیج پہلے صرف سبسکرپشن صارفین کے لیے دستیاب تھا، لیکن حال ہی میں اسے سب کے لیے مفت کر دیا گیا ہے۔ اس میں ویڈیو جنریشن کے مختلف آپشنز جیسے Normal, Fun Custom اور Spicy موجود ہیں، جو واضح طور پر غیر اخلاقی مواد بنانے کے امکانات بڑھاتے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں کہ ٹیلر سوئفٹ ڈیپ فیک اسکینڈل کا شکار بنی ہیں۔ 2024 کے آغاز میں بھی ان کی جعلی فحش تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جنہیں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ ایک تصویر کو ہٹانے سے پہلے ہی تقریباً 47 ملین بار دیکھا جا چکا تھا۔ اس واقعے کے بعد امریکہ میں کئی قانون سازوں نے ایسے مواد کی تیاری کو جرم قرار دینے کی تجویز پیش کی تھی۔
برطانیہ میں اب فحش ڈیپ فیک کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، اور پروفیسر مک گلین کے مطابق Grok Image جیسے پلیٹ فارمز اس پابندی کے باوجود خواتین کے خلاف ایسا مواد تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پلیٹ فارم “ایکس” اور اس کی پیرنٹ کمپنی بھی اس مسئلے پر مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ سافٹ ویئر میں صارفین کی عمر کی تصدیق کا مؤثر نظام موجود نہیں، حالانکہ جولائی 2025 سے یہ فیچر قانونی طور پر لازمی ہے۔ اس خامی کی وجہ سے نابالغ صارفین بھی اس خطرناک مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اے آئی اب انسانی آزادی اور نجی زندگی کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ ٹیکنالوجی طاقت کے مراکز کے لیے کنٹرول کا ہتھیار بن رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اے آئی کو سخت قوانین، شفافیت اور نگرانی کے بغیر آگے بڑھنے دیا گیا تو یہ نہ صرف انفرادی وقار بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
Post Views: 1