جو جماعتیں الیکشن میں حصہ لیں انہیں مخصوص نشستیں ملتی ہیں، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آج ہائی کورٹ کا فیصلہ ریویو ہوا ہے، ججز کی اکثریت نے فیصلہ جاری کیا ہے، اسی فارمولے پر صوبائی اسمبلیوں کی سیٹیں بھی طے ہوں گی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جو جماعتیں الیکشن میں حصہ لیں ان کو مخصوص نشستیں ملتی ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آج ہائی کورٹ کا فیصلہ ریویو ہوا ہے، ججز کی اکثریت نے فیصلہ جاری کیا ہے، اسی فارمولے پر صوبائی اسمبلیوں کی سیٹیں بھی طے ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کا فیصلہ آئین کی بنیاد پرہوتا ہے جو جماعتیں الیکشن میں حصہ لیں ان کو مخصوص نشستیں ملتی ہیں۔ وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ قانونی اور آئینی پوزیشن یہی ہے، آزاد امیدوار مخصوص نشستوں کے حق دار نہیں ہو سکتے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسلامی نظریاتی کونسل کا بڑا فیصلہ: ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار
اسلامی نظریاتی کونسل نے رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے انسانی دودھ کے ذخیرہ کرنے والے ادارے مخصوص شرائط کے تحت قائم کرنے کی اجازت دے دی۔بدھ کو اسلامی نظریاتی کونسل کا 243 واں اجلاس چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں متعدد اہم فیصلے کیے ہیں۔ اجلاس میں کونسل کے اراکین نے شرکت کی۔اسلامی نظریاتی کونسل نے بینکوں سے رقم نکالنے یا منتقل کرنے پر ہونے والی کٹوتی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دیا اور کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس زیادتی کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ 14 جون 2025 کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے بینکوں نقد رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی تھی۔اسلامی نظریاتی کونسل نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مراسلے پر مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف درج توہین رسالت کے مقدمے کا بھی جائزہ لیا، جس کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔کونسل نے قرار دیا کہ انجینئر محمد علی مرزا کے کئی بیانات میں ایسے جملے موجود ہیں جو محض کفر پر مشتمل ہیں مگر کسی شروعی مقصد کے بغیر کہے گئے ہیں۔ اس بنا پر ان کا یہ طرز عمل سخت تعزیری سزا کا مستحق ہے اور چونکہ یہ عمل انہوں نے بارہا دہرایا ہے، اس لیے ان کا جرم مزید سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کے مطابق ماں کا دودھ ذخیرہ کرنے کے لیے شرائط کے تحت مخصوص ادارے قائم کیے جاسکتے ہیں اور اس سے متعلق قانون سازی میں کونسل کو شامل کیا جائے۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے 11 ستمبر 2025 کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کونسل کا مؤقف تھا کہ غیر مدخولہ عورت کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازم قرار دینا قرآن و سنت کے منافی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے 11 ستمبر کے فیصلے میں قرار دیا کہ بیوی کا حق نان نفقہ ازدواجی تعلقات یا رخصتی سے مشروط نہیں اور نہ شوہر کی صوابدید ہے، یہ حق نکاح کے ساتھ شروع ہے جس کی پابندی قانونی فریضہ ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے دیت کے قانون میں ترمیم کی شقوں کی مخالفت بھی کی۔ کونسل نے کہا کہ وہ دیت کے قانون میں ترمیم کے لیے پیش کردہ بل سے اتفاق نہیں کرتی، دیت کی سونا، چاندی اور اونٹ سے متعلق شرعی مقداریں قانون میں شامل رہنی چاہیں، بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے۔کونسل کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے حلال اجزا والی انسولین کی دستیابی کی صورت میں خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جانا چاہیئے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہادت کے لیے رکھے گئے قرآن کریم کے نسخے شہادت ریکارڈ ہونے کے بعد فوراً پاک کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے بھی مناسب قانون سازی کی ضرورت ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے ان فیصلوں کو مستقبل میں قانون سازی اور مذہبی رہنمائی کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔