2024 میں ماحول دوست ذرائع سے کتنی بجلی پیدا کی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انرجی انسٹیٹیوٹ کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، سال 2024 میں بجلی کے نظام میں ہونے والی مجموعی ترقی کا 74 فیصد حصہ ماحول دوست (قابل تجدید) ذرائع سے حاصل کیا گیا۔
یہ نتائج انرجی انسٹیٹیوٹ کی اُس رپورٹ میں شامل ہیں جو اپریل میں شائع ہونے والے انرجی تھنک ٹینک Ember کے “گلوبل الیکٹرسٹی ریویو” سے ہم آہنگ ہیں۔
Ember کے مطابق، اگر درجہ حرارت سے جڑی اضافی بجلی کی طلب کو نکال دیا جائے، تو قابل تجدید توانائی کے ذرائع تقریباً پوری اضافی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
Ember کے 2025 کے ابتدائی مہینوں سے متعلق ڈیٹا کے مطابق، اب تک اس سال بجلی کی عالمی طلب میں ہونے والا سارا اضافہ ماحول دوست ذرائع سے پورا کیا جا رہا ہے۔
انرجی انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار پر کیے گئے تجزیے کے مطابق، 2024 میں بنیادی توانائی کی طلب میں ہونے والے اضافے کا تقریباً دو تہائی حصہ (11.
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (IEA) کے مطابق، 2024 میں توانائی کی طلب میں 2023 کے مقابلے میں 2 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلی دہائی کے سالانہ اوسط 1.3 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس اضافے کی بڑی وجہ چین میں توانائی کی بچت (efficiency gains) میں کمی ہے، جو اس سال 1.2 فیصد تک محدود رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر توانائی کی کارکردگی (efficiency) دوبارہ اپنی طویل مدتی اوسط یعنی تقریباً 2 فیصد پر آ جائے، تو 2025 میں فوسل فیولز کی عالمی طلب میں کمی آ سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چین میں تیل کی مانگ 2023 میں بلند ترین سطح یعنی 16.6 ملین بیرل یومیہ تک پہنچی، جو 2024 میں 1.2 فیصد کمی کے بعد 16.4 ملین بیرل یومیہ رہ گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ماحول دوست توانائی کی کے مطابق بجلی کی کی طلب
پڑھیں:
عالمی برادری موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اپنے وعدے پورے کرے،وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ’اس وقت میرے ملک کو شدید مون سون بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب کا سامنا ہے۔ ان قدرتی آفات نے پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سمٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’عالمی سطح پر کاربن گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ہم اس کے بہت زیادہ اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے سنہ 2020 کے سیلاب میں ہم 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم پورے عزم کے ساتھ کلائمیٹ ایجنڈا پر عمل درآمد پر کاربند ہیں۔ پاکستان گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں سنہ 2023 تک 15 فیصد تک کمی لانے پر کام کر رہا ہے جبکہ ہمارا مجموعی ہدف اس اخراج میں 50 فیصد کمی لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر کام ہو رہا ہے اور شمسی توانائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم قابل تجدید توانائی اور ہائیڈوپاورز کو سنہ 2035 تک 62 فیصد تک بڑھا لیں گے۔ اس کے علاوہ 2030 ایٹمی توانائی کو 1200 میگاواٹ تک کر لیں گے۔ ہم 2030 تک 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو ماحول دوست توانائی پر منتقل کر دیں گے اور اس کے لیے ملک میں تین ہزار چارجنگ سٹیشنز قائم کریں گے۔ ماحول دوست زراعت کو فروغ دیں گے اور ایک ارب درخت لگائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی بحران کو حل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ ہم عالمی برادری سے توقع رکھتے ہیں کہ ہم سب کے مستقبل کی خاطر اپنے وعدوں کو ایفاء کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’میری آخری لائن یہ ہے کہ قرض، اور قرض اور ان پر مزید قرض مسئلے کا حل نہیں ہیں۔