جنیوا میں کشمیریوں کا مودی حکومت کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
GENEVA:
اقوام متحدہ کے بروکن چیئر جنیوا میں سیکڑوں کشمیریوں نے بھارت حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کیے جانے والے ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا اور نریندر مودی کے اقدامات کی مذمت کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یورپ میں مقیم تقریباً 300 کشمیریوں نے جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر احتجاج کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے اقدامات کی مذمت کی۔
مظاہرین نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کی بھی مذمت کی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف توجہ دلائی۔
یورپ میں مقیم کشمیریوں نے جغرافیائی تبدیلیوں اورآر ایس ایس کے نظریات پر مبنی ایجنڈے کے حوالے سے انتہائی تشویش کا اظہار کیا۔
بھارت رہنماؤں خاص طور پر وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کے اشتعال انگیز بیانات پر تنقید کی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بھارت کے خلاف اقدامات کریں، بھارت کا احتساب کریں اور ظالمانہ طور پر قید تمام کشمیری رہنماؤں کو رہا کیا جائے اور انہیں طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
جرمن اکثریت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں، سروے غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلبادارت: کشور مصطفیٰ، شکور رحیم
غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلباسرائیل کے سکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اس سنگین صورتحال پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔اسرائیل کے اس فیصلے کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے اس منصوبے کو 22 ماہ سے جاری جنگ میں ایک ’’خطرناک پیشرفت‘‘ قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
ڈنمارک، فرانس، یونان، برطانیہ اور سلووینیا سمیت سلامتی کونسل کے یورپی اراکین نے نیویارک میں فوری اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
اس اجلاس میں، جو صبح 10 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے) شروع ہوگا، رکن ممالک اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گے۔ توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے مندوبین غزہ کے مرکزی شہر پر قبضے کے ممکنہ نتائج کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
اسرائیل کے اس فیصلے کے بعد، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے مشترکہ طور پر اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔ ان ممالک نے اپنی اپنی وزارت خارجہ کے مشترکہ بیان میں خبردار کیا کہ یہ اقدام انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گا، یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے گا اور اس سے بڑے پیمانے پر شہری بے گھر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر، جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے اسرائیل کو ایسے فوجی ساز و سامان کی برآمد روک دی ہے جو غزہ میں استعمال ہو سکتا ہے۔