بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت نے امرناتھ یاترا 2025 کے لیے “آپریشن شیوا” کے نام سے جس سکیورٹی منصوبے کا آغاز کیا ہے، وہ نہ صرف غیر معمولی ہے بلکہ کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔

ایک طرف یاترا کے لیے لاکھوں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں، جن میں 40 ہزار اضافی فورسز خاص طور پر پاہلگام اور بالتال کے راستوں پر لگائی گئی ہیں۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب پہلے ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تقریباً دس لاکھ فوجی مستقل طور پر تعینات کر رکھے ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی فورس کی موجودگی کے باوجود پاہلگام جیسے حساس علاقے میں حملہ ہو جاتا ہے کیا یہ سکیورٹی میں ناکامی تھی یا ایک سوچا سمجھا سیاسی منصوبہ؟ کیا یہ حملہ جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا تاکہ مودی سرکار اسے انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر سکے؟ ایک ایسا سوال ہے جو سنجیدہ غور و فکر کا متقاضی ہے۔

یاترا کے راستوں پر جس شدت سے چیکنگ، نگرانی، RFID کارڈز، ڈرون، سگنل جیمرز اور کیمروں کا نظام نافذ کیا گیا ہے، وہ ایک مذہبی سفر سے زیادہ کسی فوجی آپریشن کا منظر پیش کرتا ہے۔ ان اقدامات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس سکیورٹی پلان کا اصل مقصد یاتریوں کی حفاظت نہیں بلکہ مقامی کشمیری آبادی پر مزید گرفت مضبوط کرنا ہے۔ دکانوں، گھروں اور گلیوں میں زبردستی کیمرے نصب کروانا اسی پالیسی کا حصہ ہے۔

یہ سارا منظرنامہ پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت دیتا ہے کہ *پاہلگام واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جسے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اگر بھارت واقعی شفاف ہوتا، تو وہ پاکستان کے مطالبے پر آزادانہ تحقیقات سے نہ بھاگتا۔ مگر چونکہ حقیقت کچھ اور ہے، اس لیے اس نے خاموشی اور الزامات کی راہ اپنائی۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ دنیا اب بھارتی بیانیے کو آنکھیں بند کر کے قبول نہیں کرتی۔ 2025 کی کشیدگی کے دوران بین الاقوامی ردعمل نے واضح کر دیا کہ بھارتی پروپیگنڈے کی حقیقت بے نقاب ہو چکی ہے اور اس کی فوجی موجودگی، سیاسی چالوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سوال اٹھنا اب فطری اور ضروری ہو چکا ہے۔

’مائنڈ یور لینگویج‘، سپریم کورٹ میں جسٹس جمال اور حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں جاری آپریشن میں 2 بھارتی فوجی مارے گئے؛ کئی زیر علاج

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کلگام میں 10 روز گزر جانے کے باوجود مسلسل محاصرہ اور ملٹری آپریشن جاری ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع کلگام میں قابض بھارتی افواج کا جاری ملٹری آپریشن شدت اختیار کر گیا۔ شدید گولہ باری اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

بھارتی فورسز نے علاقے میں ہیلی کاپٹرز، ڈرونز، پیراملٹری فورسز اور پیرا کمانڈوز سمیت بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔

مسلسل 10 روز سے جاری محاصرے کے باعث خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔

اس آپریشن میں اب تک 6 بھارتی فوجیوں کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لانے کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ اصل تعداد کہیں زیادہ ہے۔

بھارتی فوج کے ترجمان نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ زخمی اہلکاروں میں سے دو نے علاج کے دوران اسپتال میں دم توڑ دیا جب کہ مزید 2 کی حالت نازک ہے۔

یاد رہے کہ اس آپریشن میں اب تک دو کشمیری نوجوانوں کو بھی شہید کیا جا چکا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • آپریشن بنیان مرصوص پر کتاب میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے
  • 7 ڈمپرز جلنے کا واقعہ، غفلت برتنے پر 3 ایس ایچ اوز معطل، علاقے میں آپریشن
  • مریم نواز کا ژوب میں فتنہ الخوارج کیخلاف آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • آپریشن سندور غلط چال، معلوم ہی نہیں تھا پاکستان کا ردعمل اتنا تباہ کن ہوگا ، بھارتی آرمی چیف
  • مودی سرکار پر دھاندلی الزامات اور عالمی تنہائی، سیاسی اور اقتصادی مشکلات میں اضافہ
  • آپریشن سندور، پتہ نہیں تھا پاکستان کا ردعمل کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے، بھارتی آرمی چیف
  • چہلم امام حسینؑ اور عرس داتا دربار، ڈپٹی کمشنر نے خصوصی انتظامات کی ہدایت کر دی
  • 6 پاکستانی طیارے تباہ کئے، انڈین ائیر چیف کی آپریشن سندور کے 3 ماہ بعد دروغ گوئی: بھارتی بیان مضحکہ خیز، آزادانہ  تصدیق کرا لیں، خواجہ آصف کا چیلنج
  • مقبوضہ کشمیر میں جاری آپریشن میں 2 بھارتی فوجی مارے گئے؛ کئی زیر علاج
  • بھارتی ایئر چیف کا جنگ کے 3 ماہ بعد 6 پاکستانی طیارے مار گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ