آپریشن شیوا اور یاترا کے سکیورٹی انتظامات — اصل مقاصد کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت نے امرناتھ یاترا 2025 کے لیے “آپریشن شیوا” کے نام سے جس سکیورٹی منصوبے کا آغاز کیا ہے، وہ نہ صرف غیر معمولی ہے بلکہ کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔
ایک طرف یاترا کے لیے لاکھوں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں، جن میں 40 ہزار اضافی فورسز خاص طور پر پاہلگام اور بالتال کے راستوں پر لگائی گئی ہیں۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب پہلے ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تقریباً دس لاکھ فوجی مستقل طور پر تعینات کر رکھے ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی فورس کی موجودگی کے باوجود پاہلگام جیسے حساس علاقے میں حملہ ہو جاتا ہے کیا یہ سکیورٹی میں ناکامی تھی یا ایک سوچا سمجھا سیاسی منصوبہ؟ کیا یہ حملہ جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا تاکہ مودی سرکار اسے انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر سکے؟ ایک ایسا سوال ہے جو سنجیدہ غور و فکر کا متقاضی ہے۔
یاترا کے راستوں پر جس شدت سے چیکنگ، نگرانی، RFID کارڈز، ڈرون، سگنل جیمرز اور کیمروں کا نظام نافذ کیا گیا ہے، وہ ایک مذہبی سفر سے زیادہ کسی فوجی آپریشن کا منظر پیش کرتا ہے۔ ان اقدامات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس سکیورٹی پلان کا اصل مقصد یاتریوں کی حفاظت نہیں بلکہ مقامی کشمیری آبادی پر مزید گرفت مضبوط کرنا ہے۔ دکانوں، گھروں اور گلیوں میں زبردستی کیمرے نصب کروانا اسی پالیسی کا حصہ ہے۔
یہ سارا منظرنامہ پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت دیتا ہے کہ *پاہلگام واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جسے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اگر بھارت واقعی شفاف ہوتا، تو وہ پاکستان کے مطالبے پر آزادانہ تحقیقات سے نہ بھاگتا۔ مگر چونکہ حقیقت کچھ اور ہے، اس لیے اس نے خاموشی اور الزامات کی راہ اپنائی۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ دنیا اب بھارتی بیانیے کو آنکھیں بند کر کے قبول نہیں کرتی۔ 2025 کی کشیدگی کے دوران بین الاقوامی ردعمل نے واضح کر دیا کہ بھارتی پروپیگنڈے کی حقیقت بے نقاب ہو چکی ہے اور اس کی فوجی موجودگی، سیاسی چالوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سوال اٹھنا اب فطری اور ضروری ہو چکا ہے۔
’مائنڈ یور لینگویج‘، سپریم کورٹ میں جسٹس جمال اور حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
آپریشن سندور میں بھارت کا سندور اجڑ گیا: وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے آپریشن سندور کے ذریعے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا، جس سے ان کا تکبر خاک میں مل گیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع اجلاس میں بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوسکا اور اس موقع پر بھارت کی تنہائی کھل کر سامنے آگئی۔ ان کے بقول، اجلاس کے دوران پاکستان کے مدلل مؤقف کے بعد بھارتی وفد نے بھی بولنے کی اجازت مانگی، جو انہیں نہیں دی گئی۔
وزیر دفاع نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان نے جس انداز میں بھارت کی پالیسیوں کو بے نقاب کیا، اس کے بعد دہلی کے وفد کے پاس کچھ کہنے کو نہیں بچا، آپریشن سندور میں بھارت کی انا روند دی گئی اور ان کا غرور زمین بوس ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ایس سی او اجلاس کو بھی اپنی ضد کی نذر کرنے کی کوشش کی، لیکن کسی بھی رکن ملک نے بھارتی مؤقف کی تائید نہیں کی، جو خود بھارت کے لیے ایک بڑی سفارتی شکست ہے۔
پاک-ایران تعلقات پر سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ایران سے متعلق صورتحال ابھی مکمل طور پر واضح نہیں، اس پر باضابطہ تبصرہ وقت سے پہلے ہوگا۔ اصل حقائق سامنے آنے پر ہی سرکاری مؤقف دیا جائے گا۔
امریکا سے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن کے ساتھ اسلام آباد کے روابط بہتر سمت میں جا رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان کسی قسم کی کشیدگی نہیں ہے۔
بھارت سے تعلقات کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ جب تک مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا، پاکستان بھارت سے معمول کے تعلقات بحال نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ “بھارت سے تعلقات کی خرابی کی جڑ خود بھارت کی متکبرانہ پالیسی ہے، اور اس کے خاتمے تک خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔”