سوات واقعہ، دریامیں ڈوبنے والے ایک اور سیاح کی لاش نکال لی گئی، جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سوات (ڈیلی پاکستان آن لائن ) دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک اور سیاح کی لاش نکال لی گئی جس کے بعد جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کل صبح دریائے سوات میں اچانک ریلے سے مختلف مقامات پر 70 افراد پھنس گئےتھے جن میں سے 55کو ریسکیوکرلیاگیا تھا اور باقی کی تلاش جاری تھی۔اب بتایا جارہا ہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک اور سیاح کی لاش نکال لی گئی ہے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے جب کہ 3 افراد کی تلاش جاری ہے۔
کل صبح سوات بائی پاس کے مقام پر دریاکےکنارے ہوٹل پر ناشتہ کرنے والی چند فیملیز دریاکے خشک حصے میں اتری تھیں کہ اچانک ریلہ آیا اورسب کو بہا لے گیا تھا ۔ریسکیو کے مطابق سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والا متاثرہ خاندان سوات سیر کے لیے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں تیز بہاؤ ہوا اور ایک ہی خاندان کے 10 افراد بہہ گئے تھے۔
نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کا مقدمہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد
موسمیاتی تبدیلی، درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ اور تیزی سے گلیشیئرز پگھلنے کے باعث دریاؤں میں اچانک ریلے کا آجانا اب معمول بنتاجارہا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: افراد کی
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سیکیورٹی اچانک واپس،ڈی آئی جی کو شوکاز جاری
اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سکیورٹی اچانک واپس لے لی گئی جس پر عدلیہ نے فوری طور پر سخت نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ڈسٹرکٹ ججز کے ساتھ تعینات گن مین واپس بلا کر تمام ججز سے سکیورٹی واپس لے لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد ناصر جاوید نے اس اقدام پر فوری ردعمل دیتے ہوئے ڈی آئی جی سکیورٹی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ جج ناصر جاوید نے قرار دیا کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ججز سے سکیورٹی واپس لینا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے بلکہ عدالتی امور کی شفافیت اور ججز کی جان کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ عدالت نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز کو بھی آج ہی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ پولیس حکام واضح کریں کہ کس بنیاد پر ججز کی سکیورٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کیا اس اقدام کی کوئی قانونی یا انتظامی وجہ موجود ہے۔