بیماری کے بہانے دفتر سے چھٹی کرنے والے ملازم کو بھاگتا دوڑتا دیکھ کر کمپنی نے نوکری سے نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
بیجنگ: چین میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک شخص کو بیماری کی چھٹی لینے کے بعد بھاگتے دوڑتے دیکھنے پر کمپنی نے نوکری سے فارغ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ 2019 میں مشرقی چین کے صوبے جیانگسو میں پیش آیا۔ ایک ملازم نے کمر درد کے باعث بیماری کی چھٹی (sick leave) کی درخواست دی تھی اور اسپتال کے بلز بھی جمع کرائے تھے، جس پر کمپنی نے اس کی رخصت منظور کرلی۔
تاہم، ایک ماہ بعد جب وہ واپس آیا تو اس نے دوبارہ پاؤں کے درد کی شکایت کرتے ہوئے مزید چھٹی مانگ لی۔ کمپنی نے جب اس سے میڈیکل دستاویزات لانے کو کہا تو کچھ دن بعد اچانک اسے غیر حاضری کی بنیاد پر نوکری سے برطرف کردیا۔
معاملہ عدالت میں پہنچا تو کمپنی نے سیکیورٹی فوٹیج پیش کی جس میں وہی ملازم کمپنی کی عمارت کی طرف بھاگتا ہوا دکھائی دیا — اسی دن جب اس نے پاؤں میں درد کی بنیاد پر چھٹی مانگی تھی۔
عدالت میں چیٹ ریکارڈز بھی پیش کیے گئے جن کے مطابق ملازم نے اس دن 16 ہزار سے زائد قدم چلنے کا اعتراف کیا تھا۔
دوسری جانب ملازم نے مؤقف اپنایا کہ کمپنی کے شواہد غلط ہیں، اس نے اسپتال کے میڈیکل اسکینز اور ریکارڈز جمع کروائے تھے۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ کمپنی نے غیر قانونی طور پر برطرفی کی، اس لیے اسے ملازم کو دو ٹرائلز کے معاوضے کے برابر ادائیگی کرنا ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27 ویں ترمیم کی حمایت کرنے والے سیف اللہ آبڑو کون ہیں؟
سیف اللہ آبڑو ایک پاکستانی سیاست دان ہیں، ان کا تعلق لاڑکانہ سے ہے۔ مارچ 2021 سے وہ صوبہ سندھ سے سینیٹ آف پاکستان کے رکن کے طور پر منتخب ہوئے۔
سیف اللہ آبڑو کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔ حالیہ خبروں کے مطابق انہوں نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ ان کی جماعت (پی ٹی آئی) نے بائیکاٹ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
انہوں نے اپنی سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ کا اعلان بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے پاک فوج کی وجہ سے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ اس واقعے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے انہیں پارلیمانی پارٹی کے واٹس ایپ گروپ سے بھی نکال دیا ہے۔
سینیٹر منتخب ہونے سے قبل سیف اللہ آبڑو ایک پیشہ ور انجینئر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے 1991 میں مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو سے بی ای (سول انجینئرنگ) کی ڈگری حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
سیف اللہ آبڑو ٹیکنوکریٹس کی نشست پر منتخب ہوئے۔ اس نشست کے لیے انہیں اپنے شعبے میں 20 سال سے زائد کا تجربہ درکار ہوتا ہے۔ وہ قلندر بخش آبڑو اینڈ کمپنی کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں کئی فلائی اوورز اور دیگر بڑے تعمیراتی منصوبوں میں شامل رہے ہیں۔
مارچ 2021 سے مارچ 2027 تک وہ سینیٹ کے رکن رہیں گے۔ سینیٹ میں وہ صوبہ سندھ سے ٹیکنوکریٹس بشمول علما کی نشست پر منتخب ہوئے۔ اقتصادی امور کی سینیٹ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مواصلات، ہاؤسنگ اینڈ ورکس، پیٹرولیم، اور داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول کی کمیٹیوں کے بھی رکن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا شوکاز نوٹس مسترد کرتا ہوں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو
ان کے سینیٹر بننے کے بعد ان کی اہلیت کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لیے درکار 20 سال کے تجربے کو ثابت کرنے کے لیے جعلی دستاویزات جمع کرائیں اور اپنی آمدنی ظاہر نہیں کی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں ترمیم we news پی ٹی آئی سیف اللہ ابڑو سینیٹر