دو تہائی جرمن امریکہ سے ہٹ کر یورپی جوہری ڈھال کے حق میں
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جون 2025ء) ایک جرمن میگزین انٹرنیشنل پولیٹک کے لیے فورزا پولنگ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے میں 64 فیصد رائے دہندگان نے یورپی جوہری ڈھال قائم کرنے کے حق میں رائے دی جبکہ صرف 29 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔
جوہری ہتھیاروں کے خلاف عالمی معاہدہ، ایٹمی طاقتوں پر دباؤ
جوہری ہتھیار عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں، جرمن وزیر خارجہ
یہ سروے 12 اور 13 جون کو کرایا گیا، جب اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعے میں امریکہ کی براہ راست فوجی مداخلت نہیں ہوئی تھی۔
جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے رواں برس مئی میں عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی اعلان کیا تھا کہ وہ برطانیہ اور فرانس کے ساتھ بات چیت کریں گے تاکہ مشترکہ یورپی جوہری اسٹریٹجی پر غور کیا جا سکے۔
(جاری ہے)
اس پیشرفت کے پیھچے یہ خیال کارفرما ہے کہ امریکی جوہری ڈھال پر یورپ کا انحصار کم کیا جائے، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر یقینی رویے کی روشنی میں۔
سروے کے مطابق یورپی جوہری ہتھیاروں کی حمایت رائے دہندگان کے تمام گروپوں تک پھیلی ہوئی ہے، جو جرمنی میں خارجہ پالیسی کے معاملات پر اتفاق رائے کی ایک غیر معمولی سطح ہے۔
جرمنی کے مغربی حصے میں 66 فیصد رائے دہندگان نے اس خیال کی حمایت کی جبکہ مشرق میں یہ شرح 52 فیصد تھی۔ 45 سال سے کم عمر کے رائے دہندگان میں حمایت 58.
1,005 نمائندہ شرکاء کے جوابات پر مبنی اس سروے کے نتائج کے مطابق گرین پارٹی کے 78 فیصد ووٹرز نے یورپی جوہری ڈھال کی حمایت کی جبکہ 71 فیصد نے چانسلر میرس کی قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور اس کی باویریا کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے حامیوں کی حمایت کی۔ مرکزی بائیں بازو کی سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے ووٹروں میں سے 65 فیصد نے اس بارے میں حمایت کا اظہار کیا۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کے ووٹرز کی اکثریت یعنی 54 فیصد نے اور بائیں بازو کی جماعت کے 52 فیصد رائے دہندگان نے اس خیال کی حمایت کی۔
ادارت: امتیاز احمد
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رائے دہندگان یورپی جوہری کی حمایت کی فیصد نے
پڑھیں:
جرمن ائر لائن لفتھانزا کا 4ہزار ملازم برطرف کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن ائر لائن لفتھانزا نے اعلان کیا ہے کہ وہ 4ہزار ملازمتوں میں کمی کرنے جا رہی ہے۔ یہ فیصلہ اس کمپنی کے منافع میں نمایاں کمی کے بعد سامنے آیا ہے۔ لفتھانزا منافع میں کمی اور معاشی مشکلات کی بنا پر ملازمین کی تعداد میں کمی کرنے جا رہی ہے۔ 2024 ء میں ہڑتالوں، طیاروں کی ترسیل میں تاخیر اور بڑھتی ہوئی سفری لاگت کے باعث لفتھانزا کی آمدنی 20 فیصدکم ہوئی اور یوں وہ یورپ کی بڑی حریف ایئر لائنز کے مقابلے میں منافع میں پیچھے رہ گئی۔ یہ تازہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپ کی سب سے بڑی معیشت کا حامل ملک جرمنی طویل کساد بازاری سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور اس کے بڑے صنعتی ادارے دباؤ کا شکار ہیں۔ ملازمتوں میں یہ کمی 2030 ء تک مکمل کی جائے گی اور زیادہ تر انتظامی شعبے اس کا ہدف بنیں گے جبکہ پائلٹس اور کیبن کریو جیسی ملازمتیں اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گی۔ لفتھانزا، جو یورو وِنگز، آسٹرین، سوئس اور برسلز ایئر لائنز چلاتی ہے اور اٹلی کی آئی ٹی اے ایئر لائنز میں بھی شراکت رکھتی ہے، 2028 ء سے 2030 ء کے درمیان 30 کروڑ یورو کی بچت کا ہدف بنا رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال سے مختلف شعبوں میں کارکردگی بڑھے گی۔ اس وقت لفتھانزا کے کل ملازمین کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 3ہزار ہے۔ دوسری جانب لفتھانزا کے دفتری عملے کی نمائندہ ٹریڈ یونین ویرڈی نے ان سخت کٹوتیوں کے خلاف لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ ہوابازی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی لاگت، ائرپورٹ چارجز اور نئے ماحولیاتی ضوابط اس صورتحال کی بڑی وجوہات ہیں۔ یونین کے نمائندے مارون ریشنسکی نے کہاکہ جرمن اور یورپی ہوابازی کی پالیسی اس صورتحال کی بڑی ذمے دار ہے۔ انہوں نے حکومت سے اس شعبے کی مدد کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔