ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر کبھی رائے نہیں دیتا، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر کبھی رائے نہیں دیتا، فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم تو پہلے بھی کہہ چکے ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات نہیں ہو رہے، آج بھی کہہ رہے ہیں نہ ہی فرنٹ اور نہ ہی بیک ڈور پر رابطہ ہو رہا ہے۔بیرسٹر گوہر سے سوال کیا گیا کہ رانا ثناء اللّٰہ کی بات چیت کی پیش کش پر آپ کیا کہیں گے؟، جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم اب بھی سمجھتے ہیں سیاسی معاملات کا حل سیاسی ہونا چاہیے، موجودہ حکومت کمزور سی ہے لیکن فی الحال کوئی بات نہیں ہو رہی۔
گوجرانوالہ میں باپ نے دو بیٹیوں کو قتل کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر
پڑھیں:
بھارت پاکستان میں دہشت گردی اورمظالم چھپا نہیں سکتا ، صائمہ سلیم
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی سفارتکار صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت اپنے اندر اور باہر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی مالی و عسکری حمایت کو چھپا نہیں سکتا اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی حقیقت عالمی سطح سے پوشیدہ نہیں رہی۔
انہوں نے بھارتی مندوب کے بیانات کے جواب میں کہا کہ بھارت ہر سال اسی پرانے رویے کے ساتھ اس فورم پر آتا ہے — کبھی ’’سب سے بڑی جمہوریت‘‘ کی نقاب کشائی کرتا ہے تو کبھی جھوٹ کی فیکٹری کا چہرہ دکھاتا ہے۔ صائمہ سلیم نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے پاکستان میں دہشت گرد گروپس (ٹی ٹی پی، بی ایل اے، مجید بریگیڈ وغیرہ) کو سپورٹ کر کے ہزاروں معصوم جانیں اور عام شہریوں کے مفادات تباہ کیے۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ جن واقعات کا ذکر ہے اُن کی آزاد، غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات ہوں — اگر بھارت کے پاس چھپانے کو نہ ہوتا تو وہ ان تحقیقات سے انکار نہ کرتا۔
صائمہ سلیم نے مزید کہا کہ 7 تا 10 مئی 2025 کے دوران بھارت کی یکطرفہ کارروائیوں میں بے گناہ شہری شہید ہوئے، اور پاکستان نے ہمیشہ جنگ سے گریز، شہری آبادی کے تحفظ اور ذمہ دارانہ رویے کی پالیسی اپنائی۔
انہوں نے بھارت کی جوہری جنگجوئی، پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا (سندھ طاس معاہدے کی معطلی) اور اقلیتوں کے خلاف ادارہ جاتی مظالم (مسلمان، عیسائی، سکھ، دلت) کی طرف بھی اشارہ کیا، اور گجرات، دہلی اور منی پور کی تاریخی مثالیں دیں۔
صائمہ سلیم نے زور دیا کہ بھارت کی حد پار شدہ جارحیت، پروکسی نیٹ ورک اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی پالیسیاں عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کا حتمی حل آزاد اور غیرجانبدارانہ ریفرنڈم کے ذریعے ہونا چاہیے — جس کی نگرانی اقوامِ متحدہ کرے۔
اختتامی موقف میں پاکستان نے کہا کہ وہ پرامن بقائے باہمی اور علاقائی استحکام کا قائل ہے، مگر اپنی خودمختاری اور شہریوں کی حفاظت کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا۔ پاکستان بھارت کی منافقت بے نقاب کرتا رہے گا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔