وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 8 ججوں نے 12 جولائی کے فیصلے میں آئین کو دوبارہ تحریر کیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عقیل ملک نے کہا کہ آئین کوئی موم کی ناک نہیں جسے ذاتی پسند و ناپسند کے مطابق موڑ دیا جائے۔

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں: بیرسٹر گوہر

یرسٹر گوہر علی نے کہا کہ سپریم کورٹ فل بینچ بیٹھ کر ریویو کرتا تو ہمیں اعتراض نہ ہوتا، فرق صرف اتنا تھا کہ ان ارکان کے حوالے سے ہم مخصوص نشستیں مانگ رہے تھے

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے نئے فیصلے کے بعد ہمارے ارکان سنی اتحاد کونسل کے تصور ہوں گے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ 13 رکنی بینچ کا فیصلہ سات ججوں نے ختم کیا ہو۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

سپریم کورٹ: پولیس کے ہاتھ کاکڑ آگیا، سزا چرس پر نہیں بیوقوفی پر ہونی چاہیے، جسٹس ہاشم کاکڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ سپریم کورٹ میں آج منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کے دوران غیر روایتی اور دلچسپ مکالمے سامنے آئے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ مجرم ظفراللہ کی اپیل پر سماعت کر رہا تھا۔

ملزم ظفراللہ پر الزام ہے کہ اس کے قبضے سے 12 کلو چرس برآمد ہوئی تھی جس پر اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ ابتدا میں جب عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کا تعلق ”کاکڑ“ قومیت سے ہے تو جسٹس ہاشم کاکڑ نے برجستہ کہا کہ ملزم کاکڑ ہے تو کیا ہوا، میرا کون سا واقف کار ہے! اس پر عدالت میں موجود افراد مسکرا اٹھے۔

بعدازاں سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پیدل ہی 12 کلو چرس لے کر جا رہا تھا۔ یہ سن کر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ہنستے ہوئے کہا کہ پھر تو سزا چرس پر نہیں بلکہ بے وقوفی پر ہونی چاہیے تھی! اس جملے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ملزم کے وکیل نے مو ¿قف اپنایا کہ برآمدگی کرنے والا پولیس افسر ہی تفتیشی افسر بنا، اور وہی چرس فرانزک کے لیے بھی لے گیا۔

جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے طنزیہ کہا کہ پولیس والے کے ہاتھ ایک کاکڑ آگیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید ریمارکس دیے کہ “یہ تو پولیس والے کا ون مین شو لگتا ہے”۔ ریکارڈ کے مطابق، اس وقت تھانے میں دو انسپکٹر مزید موجود تھے، لیکن تفتیش ایک ہی افسر کو سونپی گئی۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے مجرم ظفراللہ کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • دوسری شادی کرنا گناہ تو نہیں، بیٹا والد کو گھر سے کیسے نکال سکتا ہے: سپریم کورٹ
  • بیٹا والد کو گھر سے کیسے نکال سکتا ہے؟ دوسری شادی کرنا گناہ تو نہیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ، ملزم کو سزا چرس برآمدگی پر نہیں بیوقوفی پر ہوئی، ججز کا دلچسپ مکالمہ
  • صدر کو ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: پولیس کے ہاتھ کاکڑ آگیا، سزا چرس پر نہیں بیوقوفی پر ہونی چاہیے، جسٹس ہاشم کاکڑ
  • سپریم کورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
  • صدر کو آئین کے تحت ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط، مذاکرات آج شروع ہوں گے
  • سوشل میڈیا دیکھ کر عدالت چلا سکتے نہ عدالتی روسٹر ذاتی سکورنگ کیلئے استعمال ہونے دینگے: جسٹس نعیم اختر
  • ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ