آئین موم کی ناک نہیں جسے ذاتی پسند و ناپسند کے مطابق موڑ دیا جائے، عقیل ملک
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 8 ججوں نے 12 جولائی کے فیصلے میں آئین کو دوبارہ تحریر کیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عقیل ملک نے کہا کہ آئین کوئی موم کی ناک نہیں جسے ذاتی پسند و ناپسند کے مطابق موڑ دیا جائے۔
یرسٹر گوہر علی نے کہا کہ سپریم کورٹ فل بینچ بیٹھ کر ریویو کرتا تو ہمیں اعتراض نہ ہوتا، فرق صرف اتنا تھا کہ ان ارکان کے حوالے سے ہم مخصوص نشستیں مانگ رہے تھے
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے نئے فیصلے کے بعد ہمارے ارکان سنی اتحاد کونسل کے تصور ہوں گے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ 13 رکنی بینچ کا فیصلہ سات ججوں نے ختم کیا ہو۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ہتھیار ڈالنا ہماری فطرت میں نہیں، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
جرنلسٹ ڈے کے حوالے سے میڈیا کے عہدہ داران کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ آج دشمن رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ہر روز نئی پابندیاں لگا رہا ہے۔ اگر ہم اپنے اعتقاد، آزادی اور یقین پر قائم ہیں تو ہمیں مشکلات برداشت کرنا ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ایران نے دشمنوں کے دباؤ اور اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیار ڈالنا ہماری فطرت میں شامل نہیں ہے۔ 10 اگست 2025ء بروز اتوار، جرنلسٹ ڈے کے حوالے سے میڈیا کے عہدہ داران کے ساتھ ایک ملاقات میں مسعود پزشکیان نے کہا کہ آج دشمن رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ہر روز نئی پابندیاں لگا رہا ہے۔ اگر ہم اپنے اعتقاد، آزادی اور یقین پر قائم ہیں تو ہمیں مشکلات برداشت کرنا ہونگی۔ ہم یہ توقع نہیں کر سکتے کہ اہداف مشکلات کو برداشت کیے بغیر حاصل کر لیے جائیں گے۔ بہت سے مسائل کو تحمل اور تدبر سے حل کرنا ہوگا، کیونکہ ہم لڑائی اور تصادم سے نتائج حاصل نہیں کر سکتے۔
صدر ایران نے تاکید کی کہ ہتھیار ڈالنا ہماری فطرت میں شامل نہیں ہے، لیکن میرا یقین ہے کہ لڑائی سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جیسا کہ امیر المومنین (ع) نے فرمایا کہ اگر تمہیں صلح کی دعوت دی جائے تو اسے رد نہ کرو لہذا ہمیں جذباتی نہیں ہونا چاہیے۔ ایران کے سپریم لیڈر کے ساتھ حکومت کے فیصلوں کی مکمل ہم آہنگی کا اعادہ کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ ہر اقدام سپریم لیڈر کی رضامندی اور ہم آہنگی سے کیا جائے گا۔
سائنسی اور نظریاتی نقطہ نظر سے میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی ایسی چیز جو سپریم لیڈر کی رائے کے خلاف ہو وہ نہیں کی جائے اور نہ میں کروں گا۔ جب سپریم لیڈر کی رائے بیان کی جائے تو اب کوئی بہانہ نہیں بنانا چاہیے بلکہ ملک اور عوام کے بہترین مفاد میں بات کرنی چاہیے۔