اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔
اسلام آباد بار کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست میں مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حتمی فیصلے تک ڈویژن بینچ کا فیصلہ معطل کیا جائے، ہائی کورٹ ڈویژن بینچ کو مزید کارروائی سے روکا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخانہ کعبہ کے امام شیخ صالح بن حمید سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم مقرر وزیراعظم سے بل گیٹس کی ملاقات: صحت، ڈیجیٹل تبدیلی کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق زلفی بخاری کی 800 کنال زرعی اراضی کی نیلامی کا اشتہار جاری سونے کی قیمت میں آج بڑی کمی ریکارڈ ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے: جسٹس طارق جہانگیری قائداعظم کے نواسے اور اہلِ خانہ پر جعلسازی کا مقدمہ درج گردشی قرضہ تمام وسائل نگل رہا تھا، اس مسئلے سے نمٹنا بہت بڑی کامیابی ہے: وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد بار کونسل نے جسٹس طارق جہانگیری کا فیصلہ
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کی حکومت کو تقریباً 4 ارب ڈالر کے امدادی فنڈز کی اجازت دے دی ہے، جس کی وجہ سے رواںماہ کم آمدنی والے 4 کروڑ 20 لاکھ امریکیوں کے لیے فوڈ پروگرام کی مکمل ادائیگی مؤخر ہو گئی ۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن کے بحران کا سامنا کر رہی ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے اس فیصلے کوایڈمنسٹریٹو اسٹے کہا جاتا ہے، جس کے تحت نچلی عدالت کو مزید وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ حکومت کی درخواست پر غور کر سکے۔ حکومت نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ نومبر کے لیے فوڈ اسٹامپ پروگرام کو جزوی طور پر فنڈ کرے۔جسٹس کیتنجی براؤن جیکسن نے یہ حکم جاری کیا، جو اس وقت تک نافذ رہے گا جب تک بوسٹن میں قائم فرسٹ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز حکومت کی اپیل پر فیصلہ نہیں سناتا۔ اس سے قبل رہوڈ آئی لینڈ میں ضلعی جج جان میک کونل نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ نومبر کے مکمل فنڈز جاری کرے، جس کی لاگت تقریباً 8.5 سے 9 ارب ڈالر کے درمیان بنتی ہے۔جج میک کونل کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے صرف 4.65 ارب ڈالر کے ایمرجنسی فنڈ کا اعلان کیا، جو کل ضرورت کا تقریباً نصف ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر امداد روک رہی ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے وکلا نے سپریم کورٹ میں موقف اپنایا کہ اگر نچلی عدالت کا فیصلہ برقرار رہا تو اس سے مزید شٹ ڈاؤن افراتفری پیدا ہو گی اور حکومتی نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ ادھر مقدمے میں شامل شہروں اور سماجی تنظیموں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ حکومت کو مزید تاخیر کی اجازت نہ دے، کیونکہ اس سے لاکھوں ضرورت مند امریکی خوراک سے محروم ہو جائیں گے۔ فرسٹ سرکٹ کورٹ نے حکومت کی فوری درخواست مسترد کر دی تاہم کہا کہ وہ جلد باضابطہ فیصلے پر غور کرے گی۔اسی دوران امریکی محکمہ زراعت نے ریاستوں کو آگاہ کیا کہ فنڈز دستیاب کیے جا رہے ہیں تاکہ نومبر کے لیے مکمل ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔ اس اطلاع کے بعد نیویارک، نیوجرسی اور میساچوسٹس سمیت کئی ریاستوں نے اپنے فوڈ اسٹامپ پروگرام مکمل طور پر جاری کرنے کا اعلان کر دیا۔ میساچوسٹس کی گورنر مورا ہیلی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو کبھی امریکی عوام کو اس صورت حال میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا۔ فوڈ اسٹامپ یا پروگرام امریکی تاریخ میں پہلی بار اس ماہ جزوی تعطل کا شکار ہوا ہے۔ کم آمدنی والے شہری اس سہولت سے اپنی روزمرہ خوراک کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ پروگرام کے تحت ایسے افراد جن کی آمدنی وفاقی غربت کی لکیر کے 130 فیصد سے کم ہے، انہیں ہر ماہ مالی امداد دی جاتی ہے۔ایک فرد کے لیے زیادہ سے زیادہ ماہانہ امداد 298 ڈالر اور دو افراد کے لیے 546 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔