ماضی کے ہمارے غیر مسلم فنکار
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ہماری فلمی صنعت میں بے شمار فنکار غیر مسلم تھے مگر فنی لحاظ سے ہم ان کی خدمات کو نظر انداز نہیں کرسکتے، کچھ فنکار ایسے بھی تھے جنھوں نے اسلام بھی قبول کیا، ان میں اداکارہ و ڈانسر نیلو قابل ذکر ہیں، سلیم رضا کا تعلق کرسچن فیملی سے تھا، ان کی پہلی فلم ’’نوکر‘‘ تھی مگر ان کی وجہ شہرت 1955 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ نور الاسلام‘‘ کی نعت جس نے لوگوں کے دل جیت لیے تھے، 70 برس ہوگئے ہیں مگر ان کی یہ نعت آج بھی محفلوں کی جان ہے اور سدا بہار کہلاتی ہے نعت کے بول ہیں۔
’’ شاہ مدینہ، شاہ مدینہ یثرب کے والی، سارے نبی تیرے در کے سوالی‘‘ ان کی مقبول فلموں میں کوئل، آس پاس، لخت جگر، حمیدہ، حسرت، وعدہ، عشق لیلیٰ قابل ذکر تھیں۔ ان کی آخری فلم ’’ نجمہ‘‘ تھی۔ ماضی کی معروف گلوکارہ آئرین پروین بھی کرسچن تھیں، ان کی پہلی فلم 1953 میں ’’ممتاز‘‘ ریلیز ہوئی تھی، ان کی سپرہٹ فلموں میں خاندان، خاموش رہو، حاتم طائی جب کہ ان کی آخری فلم ’’ عظیم قوم کی عظیم بیٹی‘‘ تھی جو 1981 میں ریلیز ہوئی تھی۔
ماضی کے معروف موسیقار آنجہانی دیبو بھٹی چاریہ کا تعلق ہندو مذہب سے تھا۔ 1957 میں ان کی پہلی فلم ’’ مسکہ پالش‘‘ تھی، ان کا تعلق کراچی سے تھا دیگر سپرہٹ فلموں میں لاکھوں فسانے، بنجارن، شکوہ، تقدیر، آرزو اور بہار شامل ہیں جب کہ ان کی آخری فلم ’’ دل والے‘‘ 1975 میں ریلیز ہوئی تھی۔
گلوکار ایس بی جان کا تعلق کرسچن خاندان سے تھا، ان کی پہلی فلم 1958 میں ریلیز ہوئی، ان کا یہ سپرہٹ گیت ’’ تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے، یہ مانا کہ محفل جواں ہے۔‘‘ موسیقار روبن گھوش کا تعلق ہندو گھرانے سے تھا، پہلی فلم ’’چندا‘‘ تھی اور انھوں نے شایقین فلم کو سپرہٹ فلمیں دیں مگر افسوس کہ انھوں نے بھی وطن پاکستان سے وفا نہ کی اور بنگلہ دیش چلے گئے۔
گلوکار اے نیر کا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا بہت ہی نفیس طبیعت کے انسان تھے اور راقم کے دیرینہ دوستوں میں ان کا شمار تھا نرم لہجے میں گفتگوکیا کرتے تھے، اپنی نوجوانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ وحید مراد اب پیدا نہیں ہوگا، میں اسکول میں پڑھتا تھا مگر وحید بھائی کی بہت فلمیں دیکھیں،کمال کے اداکار تھے، سنجیدگی میں علی بھائی کا جواب نہیں تھا جب بھی ملتے تو گلے لگا کر ملتے تم نوجوان ہو اور اچھے گلوکار ہو، بہت ترقی کرو گے اور پھر مجھے یقین ہے کہ ان سینئرز کی دعائیں کام کر گئیں‘‘ ایک بڑے ایوارڈ کی تقریب میں آئے تو پرستاروں نے انھیں گھیر لیا، راقم ان کے ساتھ تھا پرستاروں کے ساتھ ایسے گھل مل گئے کہ پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ اے نیر بڑے گلوکار ہیں۔
لاہور میں راقم اور اے نیر چارپائی پر بیٹھ کر کڑاہی گوشت کھاتے تھے، یہ تقریباً 20 سال قبل کی بات ہے، ہم دونوں ایک جگہ کھانا کھا رہے تھے ، (لاہور ہوٹل) میں سامنے کی ٹیبل پر دو معزز خواتین بیٹھی تھیں، ویٹر نے بل لا کردیا تو وہ دونوں خواتین جلدی سے آئیں اور بل اٹھا لیا۔ برجستہ اے نیر سے کہا کہ ’’ آج آپ ہمارے مہمان ہیں اور ہم میزبان ہیں‘‘ اس زمانے میں پرستار فنکاروں کی عزت کیا کرتے تھے۔
گلوگار اے نیرکھڑے ہوئے اور خواتین سے کہا کہ ’’ میں کتنا خوش نصیب بھائی ہوں کہ بہنوں نے مجھے اور میرے دوست کو کھانا کھلایا‘‘ ان کا بڑا پن دیکھیں کہ ان خواتین سے میرا تعارف بحیثیت صحافی کے کرایا۔
اے نیرکو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں، وہ بلند کردار کا خوبصورت انسان تھا، اس نے ہمیشہ اپنے پرستاروں سے بہت تہذیب سے بات کی۔ موسیقار ایس ٹی سنی موسیقار تھے اور بہت سپرہٹ گیت شایقین فلم کو دیے ان کا تعلق ہندو گھرانے سے تھا۔ آنجہانی کی پہلی فلم پشتو زبان کی ’’بازو شہباز‘‘ تھی اور مزے کی بات دیکھیں کہ یہ پشتو فلموں کے مقبول موسیقار تھے، جب بدرمنیر فلموں میں ایکسٹرا کام کیا کرتے تھے تو انھوں نے دوستوں سے کہہ کر بدر منیرکوکئی پشتو فلموں میں چانس دلوایا، مانا کہ وہ کردار بھی ایکسٹرا تھے۔
ہدایت کار ریاض شاہد کی اہلیہ اور اداکار شان کی والدہ نیلو کا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا، ان کی پہلی فلم 1956 میں ریلیز ہوئی تھی۔ ہدایت کار ریاض شاہد سے شادی کے بعد انھوں نے اسلام قبول کر لیا تھا، یہ اعزاز اداکارہ نیلو کو حاصل تھا کہ وہ پاکستان کی پہلی ڈائمنڈ جوبلی فلم کی ہیروئن تھیں۔
نیلو کی فلم زرقا نے ریکارڈ توڑ بزنس کیا تھا فلم ’’زرقا‘‘ کے ایک سین میں انھیں کئی مرتبہ تشدد کے حوالے سے دکھایا گیا اور یہ سین انھوں نے بہت اعلیٰ فلم بند کروائے۔ نیلو سپرہٹ فلموں میں سات لاکھ، آنکھ کا نشہ، نیند،کوئل اور ان کی آخری فلم ’’ کالو مکرانی‘‘ تھی ریلیز ہونے سے پہلے اس کا نام بدل کر ’’ کالو‘‘ کردیا گیا۔ راقم کی ان سے تین ملاقاتیں ہوئیں اور ان ملاقاتوں نے بہت متاثرکیا، ان کا بیٹا کہہ کر ہمیں پکارنا بہت اچھا لگا۔
گفتگو میں دعائیں بھی دیتی رہیں وہ ایک ایوارڈ کی تقریب میں مدعو تھیں اور راقم بھی اس میں شریک تھا۔ ان کی سپرہٹ فلموں میں ’’زرقا‘‘ بہت قابل ذکر فلم تھی۔ نیلو کا ایک انٹرویو ہم نے کیا تھا انھوں نے بہت خلوص سے سوالات کے جواب دیے۔ کافی سالوں کے بعد ان سے آخری ملاقات لاہور میں ایک ایوارڈ کی تقریب میں ہوئی تھی، انھوں نے اسی شفقت اور محبت سے ہم سے باتیں کیں، اداکارہ رقاصہ ایمی مینوالا پارسی مذہب سے تعلق رکھتی تھیں، یہ ہدایت کار حسن طارق سے شادی کر کے مسلمان ہوگئی تھیں، ان کی پہلی فلم ’’سوہنی‘‘ تھی جو 1955 میں ریلیز ہوئی تھی۔
اداکارہ رانی سے شادی کے بعد ان کا رابطہ حسن طارق سے بہت کم رہا پھر ایسا وقت آیا کہ حسن طارق سخت بیمار ہوئے تو ایمی مینوالا نے ان کی بہت خدمت کی جو بے مثال تھی جب کہ وہ اپنی بیماری سے قبل رانی سے علیحدگی اختیار کرچکے تھے اور انھیں طلاق دے دی تھی۔ راقم کی ایک ملاقات 20 سال قبل ہوئی تھی، ان کی آنکھوں میں آنسو تھے کہ میں پارسی مذہب چھوڑ کر مسلمان ہوئی، مگر حسن طارق کے رویے سے مجھے بہت تکلیف ہوئی۔
اداکارہ شبنم کا تعلق ہندوگھرانے سے تھا۔ ان کا اصل نام ’’جھرنا‘‘ تھا پاکستان نے اسے بہت عزت و توقیر دی ۔ ضیا الحق (سابق صدر پاکستان) کے دور حکومت میں کچھ لوگ شبنم کو اغوا کر کے لے گئے مگر ضیا الحق نے سخت ایکشن لیتے ہوئے ان اغوا کاروں سے شبنم کو برآمد کروا لیا اور ملزمان کو سزائیں بھی ہوئیں۔ پاکستانی قوم نے اس سے بہت محبت کا ثبوت دیا، اسے کبھی یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ اس کا تعلق کس مذہب سے ہے۔ 20 سال فلم انڈسٹری میں بحیثیت ہیروئن آتی رہیں مگر جب بنگلہ دیش کا وجود منظر عام پر آیا تو وہ پاکستان کو چھوڑ گئیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمارے تمام مطالبات مان لیے گئے، بجٹ کو سپورٹ کررہے ہیں، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خوشی ہے کہ ہم اس بجٹ کو سپورٹ کررہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے تمام مطالبات مانے اس لیے ہم اس بجٹ کو سپورٹ کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ کا ترقیاتی بجٹ ملک کے دیگر صوبوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے، مراد علی شاہ
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 20 فیصد اضافہ کیا، پی ٹی آئی کے دور میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مد میں رقم میں کمی کی گئی تھی، حکومت نے سولر سے متعلق بھی ہمارے تمام مطالبات مان لیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس گرفتاری کا اختیار نہیں ہوگا، ایف بی آر کی گرفتاری کو قابل ضمانت قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے حکومت نے ہمارے مطالبات منظور کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ بلاول بھٹو معیشت