نہتے مسلمانوں پر یہودی فوج کے حملے 36 گھنٹوں میں 129 شہید
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
غزہ میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ، امداد کے منتظر بچوں و خواتین پر بزدلانہ کارروائیاں
دیر البلح ، المواسی ،خان یونس اور غزا سٹی کے دیگر رہائشی علاقوں میں حملے،مزید شہادتیں متوقع
اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری، گزشتہ36گھنٹوں کے دوران غزہ میں کم از کم129فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ شہدا میں خواتین، بچے اور امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے شہری شامل ہیں۔اطلاعات کے مطابق27جون کو ابتدائی طور پر11افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی تھی، تاہم بعدازاں مختلف علاقوں سے مزید51لاشیں نکالی گئیں، جس کے بعد اس دن کی مجموعی شہادتیں62ہو گئیں۔ادھر28جون کو دن کے آغاز سے لے کر دوپہر تک جاری بمباری اور ڈرون حملوں میں مزید59سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ بعض بین الاقوامی ذرائع کے مطابق یہ تعداد 78تک پہنچ چکی ہے ، خبر رساں اداروں کے مطابقدیر البلح ، المواسی ،خان یونس اور غزا سٹی کے دیگر رہائشی علاقوں میں حملے کیے گئے ،جس میں مزید شہادتیں متوقع ہیں ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
غزہ، فلسطین کا اٹوٹ انگ،اسرائیل یہودی آبادکاری سے باز رہے، محمود عباس
فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکا کی جانب سے ویزا فراہم نہ کرنے پر ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پُرجوش خطاب کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنی تقریر میں اسرائیلی مظالم، یہودی بستیوں کی آبادکاری کے منصوبوں اور حماس کے حملوں کی بھی مذمت کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے اور ناکہ بندی محض جارحیت نہیں بلکہ سنگین جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے جسے تاریخ انسانی کی بدترین المیوں میں شمار کیا جائے گا۔
فلسطینی صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام تقریباً 2 برس سے نسل کشی، تباہی، بھوک اور جبری بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں۔ دو لاکھ بیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت نہتے شہری، بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔
صدر محمود عباس نے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آبادکار ہمارے گھروں اور کھیتوں کو جلا دیتے ہیں، درخت اکھاڑتے ہیں، دیہات پر حملے کرتے ہیں اور نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں قتل کرتے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور ہم وہاں کی حکمرانی اور سلامتی کی پوری ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس اور دیگر گروہوں کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے تاکہ ایک ریاست، ایک قانون اور ایک ملکی فوج کے اصول کے تحت حکومت قائم ہوسکے۔
انھوں نے حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کی یہ انفرادی کارروائی فلسطینی عوام یا ان کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد کی نمائندگی نہیں کرتی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس، ہیبرون اور غزہ میں مساجد، گرجا گھروں اور قبرستانوں پر حملے کیے گئے جو بین الاقوامی قانون اور تاریخی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے “گریٹر اسرائیل منصوبے” کی کال کو مسترد کرتے ہوئے قطر پر حملے کو بھی “سنگین اور کھلی خلاف ورزی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ منصوبے کا حصہ ہے جو نہ صرف فلسطین بلکہ خود مختار عرب ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔
فلسطینی صدر نے اسرائیلی حکومت کو “انتہا پسند” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہودی بستیوں کے پھیلاؤ اور نئے منصوبوں کے ذریعے مغربی کنارے کو تقسیم کرنے اور بیت المقدس کو اس کے اردگرد کے علاقوں سے الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے ای 1 (E1) منصوبے کو “دو ریاستی حل کے خاتمے” کے مترادف قرار دیا۔