امریکا نے ایران پر حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دے دیئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کو اجتماعی دفاع اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دے دیا۔
سلامتی کونسل کو لکھے خط میں امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کو اجتماعی دفاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت ختم کرنا ہدف تھا۔
خط اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈروتھی نے تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے اور استعمال کے خطرے کو روکنا ضروری تھا، ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر مستقبل میں انٹیلی جنس رپورٹس میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی سے متعلق تشویشناک نتائج آئے تو کیا وہ ایران پر بمباری کرنے پر غور کریں گے؟
صدر ٹرمپ نے جواب دیا تھا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے بالکل گریز نہیں کروں گا، اگر ایران نے اس سطح پر یورینیم افزودہ کی جس پر امریکا کو تشویش ہوئی تو وہ بمباری پر بالکل غور کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکا نے ایران کی ایران کے
پڑھیں:
ہم نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کیا ہے، اقوام متحدہ
اپنے ایک انٹرویو میں سیف ماگانگو کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے مجوزہ قانون کی مذمت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان "سیف ماگانگو" نے کہا کہ ہم انسانی امداد کی رسائی کے لئے غزہ پٹی تک جانے والے تمام راستوں کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی ناکافی تعداد کا ذمہ دار، اسرائیل ہے۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ ہم نے فلسطینیوں کے خلاف، قابض صیہونی فوج کے سنگین انسانی جرائم اور تشدد کے واقعات کو ریکارڈ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے مجوزہ قانون کی مذمت کرتے ہیں۔ سیف ماگانگو نے یہ بھی کہ اس قانون کی منظوری کو روکنے کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔