data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا نے  ایران کے خلاف کارروائی کو اجتماعی دفاع اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دے دیا۔

سلامتی کونسل کو لکھے خط میں امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کو اجتماعی دفاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت ختم کرنا ہدف تھا۔

خط اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈروتھی نے تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے اور استعمال کے خطرے کو روکنا ضروری تھا، ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر مستقبل میں انٹیلی جنس رپورٹس میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی سے متعلق تشویشناک نتائج آئے تو کیا وہ ایران پر بمباری کرنے پر غور کریں گے؟

صدر ٹرمپ نے جواب دیا تھا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے بالکل گریز نہیں کروں گا، اگر ایران نے اس سطح پر یورینیم افزودہ کی جس پر امریکا کو تشویش ہوئی تو وہ بمباری پر بالکل غور کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکا نے ایران کی ایران کے

پڑھیں:

یمن کے دارالحکومت پر اسرائیلی بمباری، رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یمن کے دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی فضائی حملوں نے خطے میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی شہر ایلات پر ڈرون حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں 20 سے زائد اسرائیلی زخمی ہوئے تھے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق نشانہ بنائے گئے مقامات میں حوثیوں کے جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹرز، انٹیلی جنس کمپاؤنڈز اور فوجی کیمپ شامل تھے، جو بظاہر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ کارروائی صرف پیغام رسانی نہیں بلکہ عسکری ڈھانچے کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے اس حملے کو ایک “طاقتور وار” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے خلاف ہونے والے ہر حملے کا بھرپور جواب دے گا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل آئندہ بھی ایسے اقدامات سے گریز نہیں کرے گا، جس کے باعث خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ حوثیوں کے حملوں اور اسرائیل کے جوابی وار سے نہ صرف یمن بلکہ خلیج اور بحیرہ احمر کے علاقے میں بھی صورتحال پیچیدہ ہو رہی ہے۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب حوثی رہنما عبدالملک الحوثی کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر ہو رہی تھی، جسے ایک علامتی پیغام بھی سمجھا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق فضائی حملوں نے صنعا کے جنوبی اور مغربی علاقوں کو نشانہ بنایا اور شہریوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کیا۔ اس صورتحال نے عام یمنی عوام کو ایک بار پھر جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا ہے، جو پہلے ہی طویل عرصے سے انسانی بحران کا شکار ہیں۔

عالمی سطح پر ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان براہِ راست ٹکراؤ خطے کی سلامتی کے لیے نئے خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ بڑھتا ہے تو اس کے اثرات خلیجی ریاستوں، بحیرہ احمر میں تجارتی گزرگاہوں اور بالآخر عالمی سطح پر توانائی کے راستوں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ تازہ ترین حملے صرف یمن یا اسرائیل تک محدود نہیں بلکہ ایک بڑے جغرافیائی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین

متعلقہ مضامین

  • امریکی مخالفت کے باوجود ایران اور روس کا 25 ارب ڈالر کا معاہدہ
  • وزیراعظم شہباز شریف آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے
  • اسرائیلی فوج کا صنعا پر بڑا حملہ، حوثیوں کے 11 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا
  • وزیراعظم شہباز شریف آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرینگے
  • اسرائیل کی غزہ اور صنعا پر شدید بمباری،24 میں170 حملے ،83 فلطینی شہید
  • یمن کے دارالحکومت پر اسرائیلی بمباری، رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر
  • نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم خاندان سمیت میزائل حملے میں مارا جائے، گیبریل بورک
  • ثابت کریں کہ بین الاقوامی قانون محض ایک فسانہ نہیں ہے؛ یمنی صدر کا اقوام متحدہ سے مطالبہ
  • نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
  • ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں برقی سیڑھی کی خرابی ’سازش‘ قرار دے دی