تہران: اسرائیلی حملوں میں جاں بحق فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کی نمازِ جنازہ ادا، ہزاروں افراد شریک
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں سمیت 60 افراد کی نماز جنازہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ادا کردی گئی۔
اس نماز جنازہ میں ہزاروں افراد سیاہ لباس پہن کر ایرانی جھنڈے لہراتے ہوئے شریک ہوئے اور اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
شرکا نے انقلابی گارڈ کے سربراہ، دیگر اعلیٰ عسکری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کی تصاویر اٹھا کر سڑکوں پر نکل آئے۔
یہ بھی پڑھیے: ایران-اسرائیل جنگ بندی کیوں اور کیسے ہوئی؟
ایران میں شہادتیں اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے درمیان ہوئیں جس کا آغاز 13 جون کو ہوا تھا۔
ہفتے کے روز ہونے والی نماز جنازہ جنگ بندی کے بعد ایرانی اعلیٰ کمانڈرز کی پہلی عوامی تعزیتی تقریب تھی۔ ایران کی سرکاری ٹی وی کے مطابق ان میں 4 خواتین اور 4 بچوں سمیت کل 60 شہدا شامل تھے۔
ان میں انقلابی گارڈ کے چیف جنرل حسین سلامی، جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ، میجر جنرل انقلابی گارڈ محمد باقری اور اعلیٰ جوہری سائنسدان محمد مہدی تہرانچی شامل تھے جن کی نماز جنازہ دوسرے شہدا کے ساتھ ادا کی گئی۔
ہفتے کے روز تہران میں حکام نے سرکاری دفاتر بند کر دیے تاکہ سرکاری ملازمین بھی اس تعزیتی اجتماع میں شرکت کر سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایٹمی سائنسدان ایران جوہری سائنسدان فوجی کمانڈر نماز جنازہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایٹمی سائنسدان ایران جوہری سائنسدان فوجی کمانڈر
پڑھیں:
ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران اس وقت تاریخ کی بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ دارالحکومت تہران کے بعد اب مقدس شہر مشہد میں بھی پانی کی سنگین قلت نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
مقامی خبررساں ادارے کے مطابق مشہد میں پانی ذخیرہ کرنے والے تمام بڑے ڈیم خطرناک حد تک خالی ہو چکے ہیں اور ان میں پانی کی سطح تین فیصد سے بھی نیچے جا چکی ہے، جس کے باعث شہر میں پانی کی فراہمی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
مشہد میں پانی کی تقسیم کی ذمہ دار کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہر کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اب پانی کا انتظام محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ایک ایمرجنسی ضرورت بن چکا ہے۔ شہری علاقوں میں پانی کا دباؤ انتہائی کم ہو گیا ہے، جبکہ بعض علاقوں میں کئی گھنٹوں تک پانی دستیاب نہیں ہوتا۔
یہ بحران صرف مشہد تک محدود نہیں۔ اس سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تہران میں پریس کانفرنس کے دوران خبردار کیا تھا کہ اگر موسم نے ساتھ نہ دیا اور بارشیں نہ ہوئیں تو اگلے ماہ دارالحکومت میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر خشک سالی جاری رہی تو تہران کو ممکنہ طور پر خالی بھی کرانا پڑ سکتا ہے کیونکہ پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
صدر پزشکیان نے اس صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے حکومتی اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام، بچت اور تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی موجودہ قلت صرف موسمی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے کئی شمالی اور مغربی علاقوں میں بارشوں کی کمی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے نے زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو بھی متاثر کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی حالات رہے تو اگلے چند ماہ میں ایران کے مزید شہر پانی کی شدید قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔