یورپی یونین کی پیروی کا الزام ، امریکا نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات ختم کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ امریکا کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات ختم کر رہا ہے۔ یہ اعلان کینیڈا کی جانب سے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ڈیجیٹل سروسز ٹیکس نافذ کرنے کے بعد سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں:کینیڈا کے یونیورسٹی ٹیچرز امریکا کا غیرضروری سفر نہ کریں، ایڈوائزری جاری
شِنہوا نیوز کے مطابق صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ کینیڈا نے ابھی ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ڈیجیٹل سروسز ٹیکس لگا رہا ہے، جو کہ امریکا پر ایک براہِ راست اور کھلی جارحیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سنگین ٹیکس کے پیش نظر، ہم فوری طور پر کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی بات چیت ختم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے مطابق امریکا اگلے 7 دنوں میں کینیڈا کو ان محصولات سے آگاہ کرے گا جو کینیڈین کاروباروں پر لاگو ہوں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کینیڈا یورپی یونین کی پیروی کرتے ہوئے ڈیجیٹل سروسز ٹیکس متعارف کرا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اپنی طرف سے مقرر کردہ 9 جولائی کی ڈیڈ لائن کے پیش نظر متعدد تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات سمیٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے جمعرات کو کہا تھا کہ صدر ٹرمپ اس ڈیڈ لائن میں توسیع بھی کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 جولائی امریکا تجارتی مذاکرات صدر ٹرمپ کیرولین لیویٹ کینیڈا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 9 جولائی امریکا تجارتی مذاکرات کیرولین لیویٹ کینیڈا رہا ہے
پڑھیں:
ٹرمپ کا اپنے مؤقف پر یوٹرن، غیر ملکی طلبہ امریکا کیلئے اچھے ہیں
اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سابقہ "میک امریکا گریٹ اگین" پالیسی کے برعکس ایک نیا مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی طلبہ امریکی تعلیمی اداروں اور معیشت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ بیرونِ ملک سے آنے والے طلبہ امریکی جامعات کے مالی ڈھانچے کو مضبوط رکھتے ہیں، اِن کے بغیر درجنوں تعلیمی ادارے بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں، اگر غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں بڑی کمی کی گئی تو امریکی یونیورسٹیوں کا آدھا نظام تباہ ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں چین سمیت مختلف ممالک کے طلبہ زیرِ تعلیم ہیں اور اگر ان کی تعداد محدود کر دی گئی تو ناصرف تعلیمی اداروں بلکہ معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کا یہ نیا مؤقف اِن کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے متضاد ہے۔ رواں سال جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالنے کے بعد اِن کی انتظامیہ نے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے، متعدد طلبہ کو گرفتار کیا جو pro-Palestine سرگرمیوں میں شریک تھے اور ویزا درخواستوں کے تقاضے مزید سخت کر دیے۔ انتظامیہ نے ہارورڈ اور اسٹینفورڈ سمیت کئی بڑے امریکی تعلیمی اداروں کو بھی نشانہ بنایا، ان پر غیر ملکی طلبہ کے اندراج کے حوالے سے قواعد کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔ہارورڈ یونیورسٹی نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو غیر ملکی طلبہ پر پابندی عائد کرنے سے روک دیا تاہم حکومت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔