سوات: جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی۔ سلیم جان نئے ڈی سی تعینات
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور/ سوات (آن لائن+ صباح نیوز) سانحہ سوات میں دریا میں بہہ کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 11 ہوگئی، چیف سیکرٹری کا لواحقین کو فی کس 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان، ڈپٹی کمشنر سوات معطل، سلیم جان کو نیا ڈی سی تعینات کردیا گیا، وزیراعلیٰ پختونخوا کی ہدایت پر اجلاس، سانحہ سوات کی ابتدائی انکوائری رپورٹ پیش، اہم فیصلے اور احکامات جاری کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے سوات کا دورہ کیا اور مینگورہ بائی پاس کے قریب سانحہ دریائے سوات سے متعلق ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر جاں بحق افراد کے لواحقین کیلیے 15 لاکھ روپے فی کس کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دریائے سوات میں 85 پھنسنے افراد میں سے 58 کو زندہ بچالیا گیا، غفلت برتنے پر انتظامی افسران اور ریسکیو کے ضلعی آفیسر کو معطل کیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی واقعے کا جائزہ لیکر غفلت برتنے والوں کو سزا دی جائے، موسم کی خرابی اور وقت کی کمی ہے باعث ہیلی کاپٹر نہ پہنچ سکا، دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی لگانے جارہے ہیں، تجاوزات کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ سیاحوں کیلیے ہر قسم کے ایس او پیز جاری کیے گئے ہیں، 11 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ مزید کیلیے آپریشن جاری ہے، افسوسناک واقعے پر خیبر پختونخوا حکومت غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہے۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے غفلت برتنے پر اہم انتظامی کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کو فوری طور پر معطل کردیا ہے اور گریڈ 18 کے افسر سلیم جان کو نیا ڈپٹی کمشنر سوات تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کو سانحہ سوات میں انتظامی ناکامی کا براہ راست ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ضلعی سطح پر مزید کارروائیاں بھی کی گئیں، جن میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مینگورہ (ADC) اور اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی (AC) کو غفلت کا مرتکب قرار دے کر معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ انتظامی فیصلے سانحہ سوات میں جانی نقصان اور امن و امان کی بگڑتی صورت حال کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور غفلت یا لاپروائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ واضح رہے کہ دریائے سوات سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد بارہ ہو چکی ہے، ڈسکہ اور سیالکوٹ کے ایک ایک بچے کی تلاش جاری ہے۔ ڈسکہ میں آٹھ افراد، مردان میں دو بچوں کی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ تدفین کر دی گئی۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر سوات میں حالیہ حادثے اور سیلابی صورتحال کے تناظر میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس، صوبائی وزرا، ترجمان وزیراعلیٰ، اراکین اسمبلی اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ابتدائی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں غیر فعال ارلی وارننگ سسٹم کو جلد از جلد مکمل فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ جائے حادثہ پر پولیس کی عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس پی سے وضاحت طلب کی گئی اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔ اجلاس میں ریسکیو 1122 کو درپیش سامان کی کمی کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا جبکہ سیلابی حالات میں لائف جیکٹس اور ریسکیو رسیوں کی بروقت ترسیل کیلیے جدید ڈرونز کی خریداری کی منظوری بھی دی گئی۔ اس موقع پر کشتیوں کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام ضروری ریسکیو سامان کی فوری فراہمی کی ہدایت کی گئی۔ دریائے سوات کے کنارے عوامی تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے بیریئرز نصب کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ، سیاحتی مقامات اور دریا کنارے پٹرولنگ میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔اجلاس میں دریا سے غیر قانونی ریت ،بجری مٹی نکالنے کی سرگرمیوں کو فوری طور پر بند کرنے اور تجاوزات کے خاتمے کے لیے بلا تفریق کارروائی کی ہدایات جاری کر دی گئی۔محکمہ آبپاشی کو ہائی الرٹ رہنے اور ممکنہ خطرات کے پیش نظر پیشگی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے دریا کے قریب بغیر اجازت تعمیر شدہ ہوٹلز کو فوری طور پر ختم کرنے اور آئندہ تمام ہوٹلز کے لیے این او سی کو لازمی قرار دیا گیا ۔ ضلعی انتظامیہ کو تین دنوں میں تمام تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنانے کا ٹاسک سونپا گیا ۔ترجمان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتی ہے اور کسی بھی قسم کی غفلت یا کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سوات ڈپٹی کمشنر سانحہ سوات کی جائے گی دیا گیا ہے کرتے ہوئے اجلاس میں کی ہدایت سوات میں کیے گئے
پڑھیں:
پنجاب میں اسموگ سے نمٹنے کیلئے جامع منصوبہ تیار
پنجاب میں اسموگ سے نمٹنے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا۔ماحولیاتی بہتری کیلئے قائم اسموگ اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لئے متعدد اقدامات کی منظوری دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب میں پہلی مرتبہ فضائی آلودگی ناپنے کا جدید نظام شروع کیا جا رہا ہے۔ صوبے بھر میں ائیر کوالٹی مانیٹرنگ کے 38 مراکز قائم ہو چکے ہیں جنہیں بڑھا کر 41 کیا جائے گا جبکہ فضائی معیار جانچنے کے لئے پانچ موبائل سسٹمز بھی تیار کر لئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے شہریوں کو بروقت معلومات دینے کے لئے ہر آٹھ گھنٹے بعد ایئرکوالٹی رپورٹ جاری کرنے کی ہدایت دی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ دھان کی باقیات کو جلانے کے بجائے کسانوں کو سپر سیڈرز سمیت جدید زرعی مشینری فراہم کی جائے گی جس کی تعداد بڑھا کر پانچ ہزار کردی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی کسانوں کیلئے ہارویسٹر پروگرام متعارف کرانے اور زرعی مشینری ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں منتقل کرنے کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔اسموگ کے خاتمے کے لئے حکومت نے 12 ڈرون اسکواڈز اور 8 ای اسکواڈز تعینات کر دیے ہیں۔ لاہور میں پی ایچ اے کو "لنگز آف لاہور" اور "لاہور رنگ" جیسے منصوبے بروقت مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ شہریوں کو صاف فضا فراہم کی جا سکے۔اسی طرح فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں کچرا ٹھکانے لگانے کے لئے پانچ ارب روپے کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ ماحولیات کے تحفظ کے لئے پہلی مرتبہ "لیکوڈ ٹری" یا مائع شجر کاری کا منصوبہ بھی شروع کرنے کی منظوری دی گئی ہے جو ان علاقوں میں لگایا جائے گا جہاں عام درخت اگنے میں دشواری پیش آتی ہے۔مزید یہ کہ دھند کم کرنے کیلئے 15 فوگ کینن اور زہریلی گیسوں کے تجزیے کی 25 جدید مشینیں محکمہ ماحولیات کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خراب انجن اور ضرورت سے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑک پر نہیں آسکیں گی اور تین بار جرمانے کے باوجود انجن درست نہ کرانے والوں کی گاڑیاں بند کر دی جائیں گی۔پلاسٹک بیگز پر پابندی کو سخت کرنے کے لئے صوبے میں نو پلاسٹک زونز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ضبط شدہ پلاسٹک بیگز کو ری سائیکل کرکے سرکاری اسکولوں میں رنگ دار کوڑے دان لگائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ 31 اکتوبر تک پنجاب کے تمام اسکولوں میں یہ کوڑے دان نصب کر دیے جائیں۔اجلاس میں شہریوں کیلئے شکایات درج کرانے کا نیا طریقہ بھی منظور کیا گیا جس کے تحت فون نمبر 1737 کو ہیلپ لائن 15 سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ ماحولیاتی خلاف ورزی پر عمارت سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف آن لائن اپیل دائر کی جا سکے گی جس پر 48 گھنٹے میں فیصلہ سنایا جائے گا۔
سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ سموگ کی سنگین صورتحال میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ عوام کو اسموگ سے بچاؤ اور ماحول کی بہتری کے لئے آگاہی مہم میں حکومت کا ساتھ دیں۔اجلاس میں صوبائی وزراء مجتبیٰ شجاع الرحمن، خواجہ سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر، سید عاشق حسین کرمانی اور ملک صہیب احمد بھرت سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔