دریائے سوات میں ڈوبنے والے بچے کی نماز جنازہ آبائی علاقے میں ادا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
دریائے سوات میں ڈوبنے والے بچے کی نمازِ جنازہ آبائی علاقے میں ادا کر دی گئی، بچے کی لاش آج چارسدہ میں دریا سے برآمد ہوئی تھی۔
مذکورہ بچے کو اس کے آبائی علاقے میں واقع قبرستان میں سپردِ خاک کیا جائے گا
سانحۂ سوات میں دانیال سمیت گھر کے 3 افراد جاں بحق ہوئے، 3 کو بچا لیا گیا تھا، بچے کی لاش چارسدہ میں دریا سے ملی ہے۔
دریائے سوات میں ڈوبے افراد کو بچانا جن کی ذمے داری تھی، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں: شاہد آفریدیشاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
ریسکیو 1122 کے مطابق بچے کی لاش اسپتال منتقل کر دی گئی تھی، بچے کے جسدِ خاکی کو ایمبولینس میں آبائی علاقے مردان منتقل کیا گیا تھا۔
اب بھی ایک لاپتہ شخص کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 12ہو گئی ہے۔
دوسری جانب دریائے سوات میں پھنسے خاندان کی مدد کے لیے پہنچنے والی ریسکیو 1122 کی پہلی گاڑی ایمبولینس تھی، سی سی ٹی ویڈیو میں واقعے کے تقریباً 19 منٹ بعد ایمبولینس کو پہنچتے دیکھا جا سکتا ہے لیکن جس عملے نے ڈوبنے والوں کو ریسکیو کرنا تھا وہ ٹیم بر وقت نہ پہنچ سکی۔
جمعہ 27 جون کو پیش آنے والے حادثے میں 17 افراد ڈوب گئے تھے، 4 افراد کو بچا لیا گیا تھا۔
دوسری جانب سوات میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے۔
دریائے سوات میں پانی کے ریلے میں بہنے والے افراد میں سے 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، 2 کی تلاش جاری ہے، 8 افراد کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کردی گئی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کانجو برج سے فضاگٹ تک 49 مقامات پر تجاوزات کو ختم کیا جائے گا۔
سوات میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن پر ہوٹل مالکان نے مزاحمت کی، پولیس نے 3 افراد کو گرفتار کر لیا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن ہر صورت میں جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دریائے سوات میں آبائی علاقے بچے کی
پڑھیں:
تہجد کی نماز پڑھتا ہوں، میرے لیے وہی می ٹائم ہے، منیب نواز
پاکستان کے معروف فیشن ڈیزائنر منیب نواز کا کہنا ہے کہ ان کا تہجد کی نماز کا وقت ہی ان کیلئے می ٹائم ہے۔فیشن ڈیزائنر منیب نواز حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شریک ہوئے جس دوران انہوں نے اپنے کیرئیر سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔کیرئیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے منیب نواز نے کہا کہ ’کم عمری میں میرے پاس فیشن ڈیزائنر بننے کا کوئی راستہ موجود نہیں تھا لیکن میں نے سوچ رکھا تھا کہ مجھے ڈیزائنر بننا ہے اور مجھے یقین تھا کہ یہ ہوجائے گا، ہمارے خاندان میں دور دراز تک فیشن ڈیزائننگ سے کسی کا تعلق نہیں تھا، اس وقت میں پاکستان میں بھی چند ایک ہی ڈیزائنر تھے لیکن یہ سب ایک تخلیقی عمل تھا اور پھر اللہ کا شکر ہے کہ میں ڈیزائنر بن گیا‘۔دوران گفتگو می ٹائم کے حوالے سے کیے گئے سوال پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’ تہجد کے وقت کی خاموشی میرے لیے میرا می ٹائم ہے اور جب ہم اپنی مشکلات لے کر عبادت کا آغاز کرتے ہیں تو عبادت ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری مشکلات بھی وہیں ختم ہوجاتی ہیں ‘ ۔منیب نواز نے مزید کہا کہ ’ اس کے ساتھ میں جم جاتا ہوں اور ذہنی صحت کو پرسکون بنانے والے میوزک بھی سنتا ہوں وہ بھی میرا می ٹاہم ہے‘۔