ایران چند ماہ میں یورینیئم افزودگی کا آغاز کرسکتا ہے، آئی اے ای اے کادعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے ) کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ایران ’ چند ماہ کے اندر’ دوبارہ یورینیم افزودہ کرنا شروع کر سکتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارےکی رپورٹ کے مطابق گروسی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں تین ایرانی مقامات ( ایٹمی سائٹس) پر امریکی حملوں سے شدید نقصان تو ہوا لیکن ( یہ سائٹس) ’ مکمل’ تباہ نہیں ہوئیں۔
سربراہ آئی اے ای اے کا یہ بیان ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے خلاف ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات ’ مکمل طور پر تباہ’ ہو چکی تھیں۔
رافیل گروسی نے ہفتے کے روز کہا کہ ’ صاف الفاظ میں، کوئی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ سب کچھ غائب ہو گیا ہے اور وہاں کچھ بھی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے، ایران کے جوہری اور فوجی ٹھکانوں پر حملہ کردیا تھا۔
بعدازاں امریکا ان حملوں میں شامل ہو گیا تھا اور اس نے ایران کی تین جوہری تنصیبات: فردو، نطنز اور اصفہان پر بم گرائے تھے، تاہم امریکی بمباری سے جوہری سائٹس کو پہنچنے والے نقصان کی حقیقی حد غیر واضح ہے۔
گروسی نے بی بی سی کے امریکی میڈیا پارٹنر سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ تہران ’ چند ماہ کے اندر افزودہ یورینیم پیدا کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس اب بھی’ صنعتی اور تکنیکی صلاحیتیں… موجود ہیں، لہٰذا اگر وہ چاہیں گے، تو وہ اسے دوبارہ شروع کر سکیں گے۔
آئی اے ای اے یہ تجویز کرنے والی پہلی تنظیم نہیں ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں جاری رہ سکتی ہیں، اس ہفتے کے شروع میں، پینٹاگون کے ایک لیک ہونے والے ابتدائی جائزے میں پایا گیا کہ امریکی حملوں نے ایرانی ایٹمی پروگرام کو شاید صرف چند ماہ پیچھے دھکیلا ہے۔
یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ٹرمپ نے غصے سے جواب دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات ’ مکمل طور پر تباہ’ ہو چکی ہیں اور میڈیا پر ’ تاریخ کے سب سے کامیاب فوجی حملوں میں سے ایک کو مسخ کرنے کی کوشش’ کا الزام لگایا۔
فی الحال، ایران اور اسرائیل کے جنگ بندی ہے، لیکن ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر انٹیلی جنس کو یہ معلوم ہوا کہ ایران یورینیم کو خطرناک سطح تک افزودہ کر سکتا ہے تو وہ ایران پر دوبارہ بمباری کرنے پر غور کریں گے۔
ایران کے مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف عبدالرحیم موسوی نے اتوار کو کہا کہ تہران کو یقین نہیں ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی پابندی کرے گا۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق موسوی نے کہا کہ ’ ہم نے جنگ شروع نہیں کی تھی، لیکن ہم نے جارح کو اپنی پوری طاقت سے جواب دیا ہے، اور چونکہ ہمیں جنگ بندی سمیت دشمن کے وعدوں کی تعمیل پر سنگین شکوک و شبہات ہیں، اس لیے ہم دوبارہ حملہ ہونے پر طاقت کے ساتھ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی اے ای اے کہ ایران ایران کی سکتا ہے کر سکتا چند ماہ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
حسان نیازی کوپتلون پکڑانے والاعلیمہ خان کابیٹاتھا،صحافی علی وارثی کادعویٰ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )صحافی علی وارثی نے نجی خبررساں ادارے کوانٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ علیمہ خان کے بیٹے پرحسان نیازی کوپتلون دینے کاالزام ہے جوحسان نیازی نے لہرائی تھی ۔
صحافی حسن افتخار نے کہاکہ علیمہ خان کے بیٹے نے اپنے وکیل کے ذریعے پناہ کی درخواست واپس لی اور پاکستان کا رخ کیا، جس سے یہ قیاس پیدا ہوا کہ انہیں کہیں نہ کہیں سے یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ یہ کسی نہ کسی ڈیل یا سیاسی سمجھوتے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ علیمہ خان اپنے سیاسی اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے پس پردہ رابطے کر رہی ہیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے بعض معاملات میں رعایت بھی ملی ہے۔ اس تناظر میں ایک بڑا حوالہ یہ دیا جا رہا ہے کہ علیمہ خان کا بیٹا جو پہلے بیرون ملک سیاسی پناہ (Asylum) کے لیے درخواست گزار تھا، اچانک پاکستان واپس آگیا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر کوئی شخص پناہ کے لیے یہ مؤقف اختیار کرے کہ اپنے ملک میں جان کو خطرہ ہے، تو اس کے بعد واپسی آسان نہیں ہوتی۔ اس عمل کو روکنے اور واپس آنے کے لیے یا تو خطرہ ختم ہو یا کسی سطح پر یقین دہانی حاصل ہو۔
وقاص حبیب رانا نے کہاکہ پارٹی کے اندرونی ڈھانچے پر نظر ڈالیں تو قیادت کی دوڑ میں بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بشریٰ بی بی اس وقت بنی گالہ میں مقیم ہیں جبکہ علیمہ خان پارٹی کے سوشل میڈیا معاملات میں اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔ بعض کارکنوں کا مؤقف ہے کہ یہ دونوں شخصیات اپنی اپنی جگہ قیادت میں کردار کے لیے کوشاں ہیں اور مستقبل میں پارٹی کی سمت کا تعین اس پر بھی منحصر ہو سکتا ہے کہ عمران خان کے بعد کس کو ترجیح دی جاتی ہے۔