مخصوص نشستیں ہم سے لی گئیں، عدلیہ کا یہ اقدام سیاہ الفاظ میں لکھا جائے گا، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
مخصوص نشستیں ہم سے لی گئیں، عدلیہ کا یہ اقدام سیاہ الفاظ میں لکھا جائے گا، عمر ایوب WhatsAppFacebookTwitter 0 29 June, 2025 سب نیوز
ہری پور(سب نیوز)قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستیں ہم سے لی گئیں، عدلیہ کا یہ اقدام سیاہ الفاظ میں لکھا جائے گا، خیبر پختونخوا کا بجٹ عمران خان کی منظوری کے بعد منظور ہوا، صوبائی حکومت بجٹ پاس کرتی تو فاقی حکومت آرٹیکل 235 کے تحت فنانشل ایمرجنسی لگا دیتی۔
ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ اگر بجٹ منظور نہ کیا جاتا تو وفاقی گورنمنٹ آرٹیکل 235 کے تحت فنانشل ایمرجنسی کے تحت ایمرجنسی لگا دیتی، خیبرپختونخوا حکومت کا بجٹ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے فائنل ہونے کے بعد ہی منظور کیا گیا، ابھی اس پر گفٹ و شنید کا سلسلہ جاری ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ سوات سانحہ افسوس ناک ہے اس پر صوبائی حکومت کی جانب سے پوری ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر اداروں کے افسران کے خلاف کاروائیاں کی گئیں ہیں، ان کو ہٹا دیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ مون سون کے اس موسم میں سیاحوں کو بھی احتیاط کرنی چاہیے، کسی ایسے علاقے یا ایسے مقام پر نہ جائیں، جہاں سے کسی بھی وقت سیلابی ریلوں کی آمد کے خطرات ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشتیں ہم سے لی گئیں، ہمارے وکلا کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز رویہ رکھا گیا، یہ سارا ایک ایجنڈا ہے، جس پر کام کیا جارہا ہے، عدلیہ کا یہ اقدام سیاہ الفاظ میں لکھا جائے گا، یہ ہائبرڈ رجیم ہے ہم کسی صورت بانی پی ٹی آئی سے نہیں ہٹیں گے، ہم مکمل طور پر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اسی طرح موجود ہیں اور موجود رہیں گے، ان کے تمام حربے ناکام ہوتے رہیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان مہاجرین کے پی او آر کارڈز کی مدت میں توسیع کی تجویز کابینہ کو بھیجنے کا فیصلہ افغان مہاجرین کے پی او آر کارڈز کی مدت میں توسیع کی تجویز کابینہ کو بھیجنے کا فیصلہ ملک بھر میں آج سے 5جولائی تک شدید بارشیں متوقع، سیلاب اور اربن فلڈنگ کا الرٹ جاری ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کی خدمات نیب کے سپرد، نوٹیفکیشن جاری دھاندلی زدہ سابق حکومت چلنے دی نہ اس حکومت کو چلنے دینگے، فضل الرحمان وزیراعظم کی چودھری نثار سے اہم ملاقات، ن لیگ میں واپسی کی دعوت سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو فوری طور پر معطل کردیا گیا، وجوہات ، تفصیلات و دستاویزات سب نیوز پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہم سے لی گئیں پی ٹی آئی عمر ایوب سب نیوز
پڑھیں:
حکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی
حکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم لاگوکردی جس کے لیے پنشن میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے نئے کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم رولز نافذ کردیے جن کے تحت وفاقی ملازمین کو اپنی پنشن کے لیے تنخواہ کا 10 فیصد حصہ جمع کرانا ہوگا تاکہ وہ قومی خزانے سے 12 فیصد وصول کرنے کے لیے اہل بن سکیں۔رپورٹ کے مطابق یہ عمل نئے متعارف کرائے گئے کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم کے تحت ہوگا، یوں کل مشترکہ حصہ 22 فیصد ہوگا جو نئے شامل ہونے والے ملازمین کے لیے پرانے پنشن نظام کی جگہ لے گا۔
اس حوالے سے وزارتِ خزانہ کے ریگولیشن ڈیپارٹمنٹ نے فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن (ایف جی ڈی سی) پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024 جاری کر دیے ہیں جو پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت بنائے گئے ہیں۔یہ اسکیم والنٹری پنشن سسٹم رولز 2005 اور نان بینکنگ فنانس کمپنیز اینڈ نوٹیفائیڈ اینٹیٹیز ریگولیشنز 2008 کے مطابق ریگولیٹ کی جائے گی۔یہ قواعد اگست 2024 کے اس حکم نامے کی جگہ لیں گے جس میں حکومت کا حصہ 20 فیصد مقرر کیا گیا تھا، 20 اگست 2024 کو وزارتِ خزانہ نے پہلی بار سول حکومت اور مسلح افواج کے نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت ملازمین کو اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد جمع کرانا تھا جبکہ حکومت 20 فیصد حصہ ڈالنے کی پابند تھی نئی اسکیم کا اطلاق ان سول ملازمین پر ہوگا جو یکم جولائی 2024 یا اس کے بعد بھرتی ہوئے ہوں گے جن میں سول ڈیفنس کے ملازمین بھی شامل ہیں جبکہ مسلح افواج کے اہلکاروں پر یہ یکم جولائی 2025 سے نافذ ہوگا (جس کا نفاذ ابھی زیرِ التوا ہے)۔حکومت نے 25-2024 کے بجٹ میں اس پنشن فنڈ کے لیے 10 ارب روپے اور 26-2025 کے لیے 4 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں تاکہ اس نئے نظام کو سپورٹ فراہم کی جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اورعالمی بینک کی سفارش پر متعارف کرائی گئی ہے تاکہ بڑھتے ہوئے پنشن کے مالی بوجھ پر قابو پایا جا سکے جسے حکومت نے ایک سنگین مالی خطرہ قرار دیا ہے۔یہ نظام موجودہ ملازمین پر نافذ نہیں ہوگا بلکہ مستقبل میں پنشن کے اخراجات کی رفتار کم کرنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا پنشن خرچ 25-2024 میں 10 کھرب 5 ارب روپے ہونے کا تخمینہ ہے، جو 24-2023 کے 821 ارب روپے سے تقریبا 29 فیصد زیادہ ہے۔
مسلح افواج کے پنشن واجبات 26-2025 میں 742 ارب روپے تک پہنچنے کا اندازہ ہے جو 24-2023 کے 563 ارب روپے میں 32 فیصد اضافہ ہے۔سول ملازمین کے پنشن اخراجات موجودہ مالی سال کے لیے 243 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال کے 228 ارب روپے سے 6.6 فیصد زیادہ ہیں، اس سے اصلاحات کے باعث کچھ بچت ظاہر ہوتی ہے نئے قواعد کے تحت صرف مجاز پنشن فنڈ منیجرز ہی اس فنڈ کو چلائیں گے۔حکومت، بطور آجر ملازم کی پنشن کے قابلِ حساب تنخواہ کا 12 فیصد حصہ اکاونٹنٹ جنرل کے دفتر کے ذریعے جمع کرائے گی جو ریکارڈ رکھنے اور فنڈز کی منتقلی کی نگرانی بھی کرے گا۔
اکاونٹنٹ جنرل پنشن اکاونٹس کی تفصیلات کی تصدیق کرے گا اور تنخواہ کی ادائیگی سے پہلے ملازم اور آجر دونوں کے حصے ایمپلائر پنشن فنڈ میں منتقل کرے گا۔ملازمین اپنی تنخواہ سے 10 فیصد حصہ خود جمع کرائیں گے، ملازمین ریٹائرمنٹ سے پہلے اپنی پنشن رقم نہیں نکال سکیں گے۔ریٹائرمنٹ پر وہ زیادہ سے زیادہ 25 فیصد رقم نکال سکتے ہیں جبکہ باقی رقم کو والنٹری پنشن سسٹم رولز 2002 کے تحت کم از کم 20 سال یا 80 سال کی عمر تک سرمایہ کاری میں رکھا جائے گا جو بھی پہلے آئے۔ملازمین کی سیلری سلپ میں تفصیلی معلومات شامل ہوں گی جن میں ملازم کا حصہ، آجر کا حصہ اور کل جمع شدہ رقم کی تفصیل درج ہوگی جبکہ وزارتِ خزانہ حکومت کے حصے کے لیے سالانہ بجٹ الاٹ کرے گی اور ایسے پنشن فنڈ منیجرز سے معاہدے کرے گی جو الیکٹرانک ٹرانسفر سسٹم کو سپورٹ کرتے ہوں۔
ان معاہدوں میں وفات یا معذوری کی صورت میں انشورنس کوریج بھی لازمی ہوگی جو فنڈ منیجرز کے ذریعے فراہم کی جائے گی، نظام کے نفاذ اور نگرانی کے لیے وزارتِ خزانہ ایک نان بینکنگ فنانس کمپنی (این بی ایف سی) قائم کرے گی، جو باضابطہ قیام تک عبوری طور پر اپنی ذمہ داریاں انجام دے گی ریٹائرمنٹ، برطرفی، استعفے یا قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی صورت میں ملازم کی پنشن کی رقم کا تعین حکومت کے جاری کردہ قواعد کے مطابق کیا جائے گا۔یہ نئی پنشن فنڈ اسکیم روایتی مقررہ فائدے (ڈیفائنڈ بینیفٹ) نظام سے ایک بڑے مقررہ شراکتی (ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن) ماڈل کی طرف ایک اہم تبدیلی ہے، جس کا مقصد مالیاتی پائیداری کو بہتر بنانا اور مستقبل کے سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد تحفظ فراہم کرنا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملائیشیا نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہارکردیا ملائیشیا نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہارکردیا خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟ وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال معرکہ حق میں جگ ہنسائی ،بھارت نے آپریشن سندور ٹو کی تیاری شروع کردی اسحاق ڈار کا سعودی اور مصری وزرائے خارجہ سے رابطہ، امن معاہدے پر گفتگو آزاد کشمیر میں زندگی معمول پر آگئی، موبائل سروس بحال، بازار کھل گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم