آلو فریج میں رکھیں، پانچ ماہ تک تازہ رہیں گے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: روزمرہ زندگی میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزی آلو کو محفوظ رکھنے کا سوال سوشل میڈیا پر نیا موضوع بن گیا ہے، آلو جلدی خراب ہو جانے کی شکایت کرنے والی ایک صارف کی پوسٹ پر ہزاروں افراد نے مشورے دیے، جن میں سے اکثریت نے تجویز دی کہ آلو کو فریج میں رکھنے سے وہ کئی مہینے تک خراب نہیں ہوتے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب سیلی کیلر نامی خاتون نے سوشل میڈیا پر پوچھا کہ”کیا آلو کو زیادہ دیر تک تازہ رکھنے کا کوئی طریقہ ہے؟ کیونکہ میرے آلو ہفتے بھر میں خراب ہو جاتے ہیں۔
صارفین کے دلچسپ اور آزمودہ مشورےکیٹر گونزالز نامی شخص نے کہاکہ “میں آلو ہمیشہ فریج میں رکھتی ہوں، کبورڈ میں رکھوں تو وہ خراب ہو جاتے ہیں،فریج میں رکھے آلو کئی مہینے تک صحیح حالت میں رہتے ہیں، مجھے کبھی مسئلہ نہیں ہوا۔
کارمین لیوا کاکہنا تھا کہ میرے آلو پچھلی بار پانچ ماہ تک بالکل تازہ رہے، کیونکہ میں نے انہیں ریفریجریٹر میں رکھا تھا۔
اگرچہ روایتی طور پر آلو کو ٹھنڈی، خشک اور تاریک جگہ جیسے کبورڈ یا اسٹور روم میں رکھنے کی تلقین کی جاتی تھی، مگر اب غذائی ماہرین بھی اس رائے پر نظرثانی کر رہے ہیں۔
غذائی ماہرین کا کہنا تھا کہ آلو کو پانچ ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت پر رکھنا انہیں طویل عرصے تک محفوظ رکھتا ہے، بشرطیکہ وہ خشک ہوں اور نمی سے بچے رہیں۔ ایسے ماحول میں آلو کی نرمی، سڑن اور انکرت بننے کا عمل سست پڑ جاتا ہے۔
غذائی ماہرین نے مزید کہاکہ فریج میں رکھنے سے پہلے آلو پلاسٹک بیگ یا نمی والی تھیلی میں نہ رکھیں،آلو کو کاغذی تھیلی میں رکھ کر فریج میں رکھنا زیادہ محفوظ ہے، خراب یا کٹے ہوئے آلو کو الگ کر کے محفوظ کریں، ورنہ وہ دوسرے آلوؤں کو بھی خراب کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آلو کو
پڑھیں:
سی ڈی اے کے پلاٹوں کی جعلی الاٹمنٹ اور بار بار ٹرانسفر پر سینیٹ کمیٹی برہم؛ ایک پلاٹ پانچ بار کیسے منتقل ہوا؟ جواب نہ مل سکا
سی ڈی اے کے پلاٹوں کی جعلی الاٹمنٹ اور بار بار ٹرانسفر پر سینیٹ کمیٹی برہم؛ ایک پلاٹ پانچ بار کیسے منتقل ہوا؟ جواب نہ مل سکا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کا اجلاس چیئرمین سینیٹر وقار مہدی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سی ڈی اے کے لینڈ ریکارڈ، پلاٹوں کی ٹرانسفر، کرپشن اور متاثرین کے معاملات پر اہم نکات زیرِ بحث آئے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ سی ڈی اے نے پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی کے ذریعے اپنا ریکارڈ اسکین کرایا ہے اور زیرِ سماعت عدالتی مقدمات میں پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی، اس پر مکمل عملدرآمد ہوگا، اور اگر کوئی غلطی پائی گئی تو اس کا جوابدہ سی ڈی اے خود ہوگا۔
اجلاس کے دوران سی ڈی اے حکام نے انکشاف کیا کہ ایک ایک فارم ہاؤس کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے تک ہے اور ان سے متعلق کئی مقدمات زیر سماعت ہیں۔سینیٹر روبینہ خالد نے سخت سوال اٹھایا کہ”ایک پلاٹ پانچ مرتبہ سی ڈی اے دفتر میں کیسے ٹرانسفر ہوگیا؟”تاہم سی ڈی اے حکام اس سوال کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔
سینیٹر روبینہ خالدسینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سی ڈی اے نے متاثرین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، جس پر کمیٹی کے اراکین نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔کرپشن میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی اور ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشنچیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ:زمینی ریکارڈ کو تیزی سے کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔بدعنوانی میں ملوث اہلکاروں کے مقدمات ایف آئی اے کے سپرد کیے جا رہے ہیں۔سی ڈی اے عدالتوں میں مقدمات کے التوا کا باعث نہیں بنے گا۔
اس موقع پر سینیٹر پلوشہ خان نے ایف آئی اے اور این سی سی آئی اے کو “کرپٹ ادارے” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پلاٹوں کی غلط الاٹمنٹ سے متعلق کیسز نیب کے سپرد کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے کئی چھوٹے ملازمین کو غلط طور پر برطرف کیا گیا ہے جس کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے ریکارڈ فراہم کرنے اور کیسز نیب کو بھیجنے کے لیے تیار ہے، جس پر سینیٹر سعدیہ عباسی نے سوال اٹھایا کہ جب مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں تو انہیں نیب میں کیسے بھیجا جا سکتا ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر وقار مہدی نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ جعلی الاٹمنٹ اور جعلی ٹرانسفر کے تمام کیسوں کا مکمل ریکارڈ فوری فراہم کیا جائے۔متاثرین کے مسائل کے حل میں تاخیر نہ کی جائے۔اجلاس میں اراکین نے پارلیمنٹ لاجز میں اپنی رہائشگاہوں سے متعلق شکایات بھی پیش کیں، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے پارلیمنٹ لاجز کا دورہ کرکے تمام مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافریقی ملک کانگو میں تانبے کی کان میں لینڈ سلائیڈنگ سے 70فراد ہلاک مدینہ منورہ کے قریب بھارتی عمرہ زائرین کی بس کو حادثہ،42 افراد جاں بحق میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کے مقدمے میں جسٹس محسن کے دلچسپ ریمارکس پاکستان ایک آزاد ملک، قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے: امریکی ناظم الامور وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج، پیپلزپارٹی کا 38 ارکان کی حمایت کا دعویٰ ججز کے استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے فالٹ لائنز پُر کرنا مناسب ہوگا، سعد رفیق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفی سے متعلق جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم